www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عراق کے وزير اعظم نے ملک ميں فرقہ وارانہ فتنہ پھيلنے کے نتائج کي جانب سے خبردار کرتے ھوئے اس کو عراق کے خلاف بيروني سازش قرار ديا ہے -

 اسي کے ساتھ بزرگ مذھبي پيشوا آيت اللہ العظمي سيد علي سيستاني کے نمائندے نےتمام سياستدانوں سے ملک کي سالميت کے لئے متحد ھوجانے کي اپيل کي ہے ۔
دوسري جانب عراقي سيکورٹي ذرائع نے فوجي اھلکاروں کے قتل ميں ملوث دو اھم ملزمان کو گرفتار کر ليا ہے-
عراقي ذرائع کے مطابق پانچ فوجيوں کے قتل ميں ملوث دو ملزموں کي گرفتاري قبائل کے تعاون سے صوبہ الانبار سے عمل میں آئي ہے-
ايک اور اطلاع يہ ہے کہ عراقي فوج نے شمالي شھر موصل کے نواحي علاقے جرن کا کنٹرول حاصل کرليا ہے جس پر کئي دن قبل دھشتگردوں نے قبضہ کرليا تھا- جرن پر قبضہ کرنے والوں نے فوج کے اعلي افسر کو يرغمال بنانے کے بعد اس علاقے پر قبضہ کيا تھا-
مسلح افراد نے انيس اپريل کو صوبہ کرکوک ميں پانچ فوجيوں کو قتل کرديا اور بعد ازاں الحويجہ ميں دھرنا ديکر بيٹھے لوگوں کے درميان روپوش ھوگئے تھے، عراقي سيکورٹي اھلکاروں نے ملزموں کي گرفتار کے لئے خصوصي آپريشن شروع کيا تھا جو فوج اور مسلح افراد کے درميان جھڑپوں ميں تبديل ھوگيا-
ان جھڑپوں ميں سيکڑوں افراد ھلاک اور زخمي ھوگئے تھے- الحويجہ ميں ھونے والي جھڑپوں کے بعد القاعدہ اور کالعدم بعث پارٹي کے مسلح عناصر نے بغداد اور ديگر شھروں ميں عراقي شھريوں اور سيکورٹي اھلکاروں پر حملے کرديئے ہيں- ايسے حملوں ميں اب تک دو سو افراد ھلاک اور تين سو سے زيادہ لوگ زخمي ھوگئے ہيں-
گزشتہ سال کے آخري مھينوں کے دوران عراق کے شھروں الانبار، نينوا، صلاح الدين، کرکوک اور ديالہ ميں بدامني اور مظاھروں کا سلسلہ شروع ھوا تھا جو اب بھي جاري ہے-
بعض قيديوں کي رھائي، کالعدم بعث پارٹي کے عناصر سے سرکاري اداروں کو پاک کرنے سے متعلق قانون کي منسوخي احتجاجيون کے اھم مطالبات ميں شامل ہے، حکومت عراق نے کشيدگي کو کم کرنے کے لئے بعض صوبوں اور شھريوں ميں مسائل کا جائزہ لينے کے لئے خصوصي کميٹياں قائم کي تھيں تاکہ مظاھرين کے مطالبات کا جائزہ ليا جائے اور حتي حکومت نے بھت سے قيديوں کو رھا بھي کرديا تھا-
ليکن حکومت کے تمامتر اقدامات کے باوجود عراق کے بعض سني آبادي والے علاقوں ميں بدامني کا سلسلہ ختم نھيں ھوسکا، وزيراعظم نورالمالکي کا کھنا ہے کہ ان واقعات ميں غير ملکي قوتوں کا ھاتھ ہے جن ميں عراقي حکام کے بقول ترکي، سعودي عرب اور قطر پيش پيش ہيں-
اقوام متحدہ کے خصوصي نمائندے مارٹن کوبلر نے عراق ميں جاري بدامني پر تشويش ظاھر کرتے ھوئے سياسي اور مذھبي رھنماؤں سے اپيل کي ہے کہ وہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے دور انديشي کا مظاھرہ کريں-
عراق کے باثر مذھبي رھنما آيت اللہ سيستاني کے نمائندے نے بھي صورتحال پر تشويش کا اظھار کرتے ھوئے ارکان پارليمان نے سے کھا ہے کہ وہ اپني عوامي ذمہ دارياں پوري کرنے کے لئے آگے آئيں-
آيت اللہ سيستاني کے نمائندے احمد صافي نے کربلائے معلي ميں صحافيوں سے بات چيت کرتے ھوئے کھا کہ بے گناھوں کا قتل کرنے والوں کي جتني مذمت کي جائے کم ہے، انھوں نے ملک کي تمام سياسي قوتوں سے بھي اپيل کي کہ وہ عراقي ارضي سالميت اور عوام کي تحفظ کي خاطر متحدہ ھوجائيں-
عراق کے بعض ارکان پارليمان نے بھي الزام لگايا ہے کہ ملک کي بدامني ميں القا‏عدہ اور کالعدم بعث پارٹي کے عناصر ملوث ہيں- انھوں نے حکومت عراق سے اپيل کي ہے کہ وہ ملک کو بحران سے بچانے کے لئے انتھا پسندي اور بعثي عناصر کا راستہ روکنے کي کوشش کرے ۔

Add comment


Security code
Refresh