www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

برما یا موجودہ میانمار میں 8 لاکھ کی آبادی مسلم Minority کی ہے، یہ ملک جب سے آزاد ھوا ہے

 تب سے یھاں کی مسلم اقلیت بودائی شدت پسندوں کے دباؤ اور ظلم و ستم کے شکنجے میں پس رھی ہے، لیکن گذشتہ سال سے بودائی اکثریت کے ھاتھوں مسلم اقلیت کی لوٹ مار ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس نے اس خطے کو دوسرے غزہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ ایک مختصر سے عرصے میں بودائی شدت پسندوں کے ھاتھوں ھزاروں مسلمان قتل کردیئے گئے ایک لاکھ لوگ لاپتہ ہھو گئے اور 33 مسجدوں سمیت مسلمانوں کے ھزاروں گھر نظر آتش کر دیئے گئے، بے چارے مسلمانوں کی خطا اسکے سوا کچھ بھی نھیں ہے کہ وہ صرف مسلمان ہیں اور دین اسلام کو اپنا مذھب مانتے تھے، افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ہے کہ عالمی سامراجی اھداف کی تکمیل کی خاطر اتنی بڑی دنیا مسلمانوں کے لئے دن بہ دن تنگ ھوتی جا رھی ہے، اور ھر روز کوئی نہ کوئی بَلا مسلمانوں پرآھی جاتی ہے۔ مسلمان آئے دن عراق، شام، بحرین اور پاکستان میں دھماکوں اور گولیوں کا شکار ھو جاتے ہیں، مسلمانوں کا ھی مال واسباب لٹ رھا ہے اور مسلمان نوجوان ھی استعمار و استکبار کے منحوس ھاتھوں اپنی قیمتی جانوں سے ھاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اطلاعات کےمطابق میانمار میں ایمرجنسی کے اعلان اور فوج کی تعیناتی کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات مزید تین شھروں میں پھیل گئے ہیں۔ میانمار کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ ملک کے وسط میں فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ ھورھا ہے اور فسادات یامتین سمیت مزید تین شھروں میں بھی شروع ھوگئے ہیں۔ یامتین میں ایک مسجد اور مسلمانوں کے پچاس گھروں کو آگ لگا دی گئي اور لیوی شھر میں بھی متعدد گھروں اور ایک مسجد کو جلادیا گيا ہے۔ یامتین، میکتیلا سٹی سے 64 کلومیٹر دور واقع ہے جھاں گزشتہ بدھ کو انتھا پسند بودائیوں نے کئي مسجدوں کو نذر آتش کردیا تھا جس کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ میانمار کے صدر نے جمعہ کو علاقے میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ھوئے فوج کو تعینات کردیا تھا۔ میانمار کے حکام کے مطابق ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کی نئي لھر میں کم سے کم 32 افراد مارے گئے ہیں جبکہ فسادات میں ملوث ھونے کے الزام میں 35 افراد کو گرفتار کیا گيا ہے۔ دریں اثنا مقامی لوگوں کا کھنا ہے کہ میانمار کی پولیس نے تشدد روکنے کی کوشش نھیں کی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ میانمار کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی وجے نامبیار نے متاثرہ شھر میکتیلا کا دورہ کیا ہے، جھاں مسلمانوں کے خلاف بدھسٹوں کے حملوں کے بعد تقریبا دس ھزار افراد اپنا گھر بار چھوڑ نے پر مجبور ھوگئے ہیں۔ میانمار کی کل آبادی 6 کروڑ ہے۔ مسلمان یھاں کی کل آبادی کا 6 فیصد ہیں، آئے روز کے ھنگاموں اور مسلم کش فسادات کی وجہ سے لاکھوں مسلمان ھمسایہ ممالک ھجرت کرگئے ہیں غرض کہ میانمار میں بودائیوں نے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، میانمار کے مسلمانوں پر یہ ظلم و تشدد آج کے متمدن دور میں ھو رھے ہیں جھاں مغربی ممالک نے انسانی حقوق اور مذھبی آزادی کی پاسداری کا ٹھیکہ لیا ھوا ہے، اور اپنے وسیع میڈیا کے ذریعے خود کو تمام دنیا کے لئے نجات کے فرشتے کے طور پر متعارف کروا رھا ہے، اب اسلامی ممالک کے حکومتوں کی بات کریں تو اسلامی ممالک کے حکمران جس چیز سے زیادہ غافل ہیں وہ امت مسلمہ کے مسائل ہیں اور انکے لئے جس بات کو زیادہ اھمیت حاصل ہے وہ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی خوشنودی و رضا ہے اور اپنی اقوام پر زیادہ دیر تک حکومت و تسلط کو قائم رکھنا ہے۔ کچھ بڑے اسلامی ممالک اس وقت عملی طور پر اسرائیل اور امریکہ کے حامی و نوکر بن کر امت مسلمہ کے دشمنوں کو اپنے ناپاک اھداف تک پھنچانے میں مدد دے رھے ہیں، اسرائیل کو شام پر مسلط کرکے حزب اللہ اور حماس کا کام تمام کر دینا، مصر میں انقلابی حکومت کا خاتمہ، مختلف عرب ممالک میں موروثی حکومتوں کو زیاہ دیر تک باقی رکھنا، ان غدار حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کے لئے کثرت سے مادی اور معنوی سرمایہ خرچ کیا جا رھا ہے دنیا میں مسلمانوں کو درپیش مسائل انکی نظروں سے اوجھل ہیں۔ میانمار کے مسلمانوں کی افسوس ناک صورتحال، عرب اور مسلم عوام پر خاندانی بادشاھوں کا تسلط، فلسطین اور مسجد الاقصیٰ کا محاصرہ ایسے جملہ مسائل ہیں جن عرب بادشاھوں اور مسلمان حکمرانوں کی کوئی توجہ نھیں ہے۔ اگر چہ ان حالات میں ھمیں تھائی لینڈ کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاھیئے کہ جس نے میانمار کے مظلوم مسلمانوں کو عارضی شیلٹر فراھم کرکے انسانی دوستی کا ثبوت دے دیا۔ جنوری میں ایران کے ایک پارلیمانی وفد نے میانمار کا دورہ کیا تھا اور مظلوم اور ستم رسیدہ مسلمانوں کے لئے 24 ٹن امدادی اشیا جن میں بڑی تعداد میں خیمے، کمبل، اور اشیائے خوراک شامل تھیں ارسال کی تھیں۔ اس دوران اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمایندے نے میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کی اور متنبہ کیا تھا کہ اس رویۓ کاعالمی تعلقات پر بھت برا اثر پڑے گا اور اس کے خطرناک نتائج برآمد ھوں گے۔ رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی اپنے ایک خطاب میں میانمار میں مسلمانوں کی تلخ و ناگوار صورت حال کو، اخلاق و معنویت سے دور مادیت پر مبنی مغربی تمدن کا شاخصانہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغربی تمدن نےگذشتہ صدیوں میں بھی جن علاقوں میں قدم رکھا ہے لوگوں کا استحصال کیا ہے یا وھاں کے معاشروں کو فتنہ وفساد کے ذریعہ برباد کیا ہے۔ واضح رھے کہ انتھا پسند بدھسٹوں کے ھاتھوں مسلمانوں کے بھیمانہ قتل عام کے فورا بعد امریکی صدر بارک اوما نے میانمار کا دورہ کیا تھا تاھم اپنے اس دورے میں انھوں نے اس قتل عام کا کوئی نوٹس نھیں لیا۔ اپنے اس دورے میں اوباما نے میانمار کے حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں قانون پر عملدرآمد کئے جانے پر زور دیا تھا کہ جس کی بقول ان کے امریکہ حمایت کرے گا، لیکن مسلمانوں کے اجتماعی قتل عام، ان کے گھروں کے انھدام اور ان کے بے گھر کۓ جانے کی جانب کوئي اشارہ نھیں کیا۔ بھرحال اسلامی جمھوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مذھبی اقلیتوں کے حقوق کااحترام ضروری ہے اور انھیں اپنے عقاید کے مطابق آداب ورسوم بجالانے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ خصوصا میانمار کے مظلوم مسلمانوں کو جو ایک طویل عرصے سے اکثریتی فرقے کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رھے ہیں، اس بات کا اسحتقاق حاصل ہے وہ اس ملک کے ایک شھری کی حیثت سے اپنے عقائد کے مطابق پر امن زندگی گذاریں سکیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh