فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 19 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بعض خبری ذرائع کے توسط سے میانمار کی مسلم خواتین کے بارے میں دل ھلا دینے والی خبریں سامنے آرھی ہیں اور یہ جارحیت میانمار

 کی فوج نے انجام دی ہے ۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سکورٹی فورسیز نے روھنگیا کی مسلم لڑکیوں کو اغوا کیا اور پھرانھیں زدو کوب کرنے کے بعد نشہ آور چیزیں کھلائیں اور پھر فوجی اڈوں ميں ان کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی ہے ۔
اس سے پھلے بھی میانمار کے مسلمانوں کے خلاف انتھاپسند بودھشٹوں کے جارحانہ اقدامات کا راز فاش ھواتھا ،جس ميں پولس اور فوج بھی ملوث تھی تاھم میانمار کے حکام نے اسے مسترد کردیا تھا ۔
لیکن کل اتوار کے روز پریس ٹی وی کی اس خبر کے اعلان کے ساتھ کہ روھنگیائی خواتین ، میانمار کے فوجی اڈوں میں جنسی زیادتی کی بھینٹ چڑھ رھی ہیں ، ایک بار پھر میانمار کی سکورٹی فورسیز کے تجاوز کی خبریں منظر ‏عام پر آرھی ہیں ۔
اس خبر سے پتہ چلتاہے کہ میانمار میں نسل کشی کا منصوبہ اس ملک مسلمانوں کے حالا ت کے جائزے کے لئے عالمی برادری کے لچک دار ردعمل کے سبب ، مختلف صورتوں میں جاری و ساری ہے اور میانمار کی سکورٹی فورسیز کے توسط سے بے گھر مسلمان خواتین کو جنسی ایذائیں دینا ، در حقیقت اس ملک کے مسلمانوں کے خلاف خفیہ جارحیت اور تشدد کا ایک پھلو ہے ۔
اسلامی تعاون تنظیم ، او آئی سی کے سکریٹری جنرل ، اپنے حالیۂ دورۂ میانمار ميں ، مسلمانوں کی بڑی آبادی والے صوبے کے مرکزی شھر سیتوہ کے باھر ، کوڑے کرکٹ اور غلاظت سے بھرے ھوئے کیمپوں ميں پناہ گزیں مسلمانوں کی ابتر حالت دیکھ کر بھت متاثر ھوئے اور ان کے آنسو بھنے لگے ۔ کیوں کہ تشدد کی بھینٹ چڑھنے والوں ميں بھت سے بچے بھی شامل ہیں کہ جن کے اجداد نے برسھا برس قبل اس ملک کو ھجرت اختیار کی تھی لیکن ابھی تک میانمار کی حکومت نے ان کو حق شھریت نھیں دیا ہے ۔
اسی طرح پناہ گزینوں کے کمیپوں ميں ایسے بچے بھی ہیں جو تعلیم سے محروم ہیں ۔ بھت سے ایسے بیمار ہیں جو اپنے علاج کے لئے کیمپ سے باھر نکلنے کے لئے پولس اھلکاروں کی اجازت لینے اور اس کے لئے انھیں بڑی بڑی رشوت دینے پر مجبور ہیں ۔
میانمار میں مسلمانوں کی اقلیت کو ان کے سماجی حقوق نظر انداز کئےجانے اور ان کوحقوق سے محروم رکھے جانے کے سبب ھمیشہ امتیازی سلوک کا سامنا رھا ہے ۔
لیکن گذشتہ دو برس سے اب تک میانماری مسلمانوں پر تشدد ميں اضافہ ھوا ہے ۔ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارھا میانمار کی حکومت کی جانب سے، مسلمانوں کےخلاف تشدد کو نظر انداز کرنے پر سرزنش کی ہے اور ان جرائم ميں اس ملک کی سکورٹی فورسیز کو بھی شریک قرار دیا ہے بلکہ انھیں بھی ان جارحیتوں کا حقیقی مجرم قرار دیا ہے ۔
میانمارمیں بودھشٹوں کی اکثریت پر مشتمل چھ کروڑ آبادی والے ملک ميں بعض حکام نے اس ملک میں فوجی اقتدار کے 2011 میں خاتمے کے بعد ، عوام کو اصلاحات انجام دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان حکام نے میانمار میں اصلاحات کے بجائے اس ملک کے مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوک کیا ۔ اور ان مظلوم مسلمانوں کو تشدد ، نسلی صفائی ، قتل عام اور ھزاروں افراد کے بے گھر ھونے کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
ایسا تشدد جو ھر دن ایک نئی صورت اختیار کررھا ہے کہ جو میانمار ميں مسلمانوں کے امور تک سنجیدگي سے رسائی کے لئے، عالمی برادری کے لئے ایک انتباہ ھو سکتا ہے ۔
اگرچہ عدلیہ کے حکام نے بارھا بین الاقوامی اداروں کو ، مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کرنے اور ان کا پتہ لگانے اور عدل و انصاف کرنےکاوعدہ تو دیا ہے لیکن میانمار کی پناہ گزیں مسلمان خواتین کے ساتھ اس ملک کی سکورٹی فورسیز کے حالیہ اقدام کاراز فاش ھونے سے اس امر کی نشاندھی ھوتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف انجام پانے والی غیر انسانی اور المناک صورتحال کی تحقیقات کرنے ميں سنجیدہ نھيں ہیں ۔
 

Add comment


Security code
Refresh