روس کے سابق صدر کے مشیر نے کھا ہے کہ بڑی طاقتوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی حقوق کا احترام کرنا وہ واحد راہ ہے جس سے
ایران کا ایٹمی معاملہ حل ھوسکتا ہے۔
دیمتری روریکوف نے ارنا سے گفتگو میں کھا ہے کہ ایران نے اب تک این پی ٹی معاھدہ کے کسی قانون کی خلاف ورزی نھیں کی ہے جس پر مغربی ملکوں بالخصوص پانچ جمع ایک گروپ کو خاص توجہ دینی چاھیے۔
سابق روسی صدر کے مشیر نے کھا کہ بلا شبہ ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان جینوا معاھدہ ایک اھم پیشرفت ہے اور دونوں فریقوں کو مشکلات اور روکاوٹوں پر نظر رکھ کر انھیں ھٹانے کی کوشش کرنی چاھیے اور اس سلسلے میں مغرب پر سنگين ذمہ داری عائد ھوتی ہے۔
روریکوف نے کھا کہ مغربی ملکوں نے بارھا ایران پر الزامات لگائے ہیں لیکن انھیں ثابت نھیں کرسکے ہیں۔
روس کے اس سابق اعلی عھدیدار نے کھا کہ جینوا معاھدے سے ایران اور مغرب کو اچھا موقع ملا ہے کہ وہ بے اعتمادی کی فضا کو دور کرکے حتمی معاھدے کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔
انھوں نے کھاکہ ایران بھی اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہے کیونکہ تعاون میں توسیع اور آئي اے ای اے کے ساتھ مذاکرات سے اس بات کا پتہ چلتا ہے۔
روریکوف نے کھا کہ روس نے پانچ جمع ایک گروپ اور ایٹمی ایجنسی میں ایران پر عائد پانبدیوں کے خاتمے پر زور دیا ہے اور اس وقت بھی اپنی تجویز میں جسے اس نے گام بہ گام سے موسوم کیا تھا اس کی ایک اصل کے عنوان سے پابندیوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے۔