www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

مصر جس راستے پر چل پڑا ہے اسے دیکھ کراس ملک کی سیاست میں سابق حکومت کے عناصر کی واپسی بعید نظر نھیں آتی ہے۔

 اس ملک کے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک سے وابستہ کالعدم جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی بحالی اور حسنی مبارک کے بیٹوں کو بدعنوانی کے بعض مقدمات سے بری قرار دینے پر مبنی مصر کی انتظامی عدالت کے فیصلے مصر کے لۓ ناخوش آئند پیغام کےحامل ہیں۔
 اس مصر کے لۓ جھاں کافی عرصےسے حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مصر میں اس وقت جو حکومت قائم ہے وہ اس ملک کے عوام کی ایک بڑی تعداد اور اسلام پسند جماعتوں کے نزدیک کودتا کے نتیجے میں وجود میں آئي ہے ۔
 ایک اھم بات یہ ہے کہ اکثر فوجی سابق حکومت کے پرودہ ہیں۔ اور وہ اس ملک کے صدر عدلی منصور کی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسرے تمام موضوعات سے زیادہ غور طلب بات یہ ہے کہ مصرکی عبوری حکومت مخالفین کے ساتھ دشمنی کی علمبردار بن چکی ہےاور اس سلسلے میں اسے فوج کا تعاون بھی حاصل ہے۔
مصر کی فوج حکومت مخالف جماعتوں خصوصا اسلام پسندوں کو سیاست سے نکال باھر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے مقابلے میں وہ سابق حکومت سے وابستہ عناصر کے سلسلے میں لچک کا مظاھرہ کررھی ہے۔
مصر کی عبوری حکومت سابق حکومت کے تمام عناصر کو دھیرے دھیرے اس ملک کےسیاسی دھارے میں شامل کرنے کے درپے ہے۔
اس مسئلے کو مصرکی سیاست میں نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کی واپسی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کو حسنی مبارک کے خلاف آنے والے عوامی انقلاب کے بعد ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔
حسنی مبارک اور سابق حکومت کے بیشتر وزراء اور اس ملک کے فوجی اور کمانڈر بھی اس پارٹی کےرکن تھے۔ اب جبکہ اس ملک کی حکومت ایک بار پھر فوجیوں کے ھاتھ میں آگئي ہے اس لۓ اس ملک میں مبارک ازم کے احیاء کاراستہ پھر ھموار ھوگیا ہے۔
توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ مصرکی عبوری حکومت نے حالیہ چند مھینوں کے دوران مختلف عناوین کے تحت سابق حکومت سے وابستہ عناصر کو متعدد عھدے دیۓ ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب ایک سال تک اس ملک پر حکومت کرنے والی جماعت اخوان المسلمین کے گرد گھیرا تنگ سے تنگ تر کیا جارھا ہے۔ یھاں تک کہ اس جماعت کو ایک دھشتگرد گروہ قرار دیا جا چکا ہے۔ جس کی وجہ سے اس ملک کے عوام میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
مصرکے عوام نے اپنے ملک سے ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ کرنے کے لۓ انقلاب برپا کیا تھا لیکن اب وہ دیکھ رھے ہیں کہ سابق حکومت کے عناصر کو مختلف عھدوں سے نوازا جارھا ہے۔ اس میں شک نھیں ہے کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور حسنی مبارک سے وابستہ عناصر کی اقتدار میں واپسی مصر کے انقلاب کے ثمرات سے پسپائي کے مترادف ھوگی اور یھی اس ملک کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh