فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

704a20
ہم مغرب کی اس دوغلی پالیسی کی شدید طور پر مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ رسول اعظمؐ کی شان میں توہین در حقیقت تمام مذاہب اور پوری انسانیت کی توہین ہے اور جو بھی غیرت دینی رکھتاہے اس کے لئے اس مقام پر خاموشی ناقابل قبول ہے ،لہذا دنیا میں جہاں جہاں بھی مسلمان پر امن طریقے سے اس توہین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ہم ان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف جرمنی، لندن، روم، کوپن ہیگن، استنبول، طرابلس، فلسطین کے مغربی کنارے، لبنان، انڈونیشیا، صومالیہ، ہندوستان، پاکستان، ایران، بنگلادیش میں مظاہرے، احتجاج اور ریلیاں نکالی گئیں، اس ضمن میں اس بیہودہ اور اسلام دشمن حرکت پر علماء و طلاب ہندوستان حوزہ علمیہ قم المقدسہ ایران کی جانب سے اسلامی مقدسات کی توہین کے خلاف احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔
جلسے میں شریک علماء و فضلاء نے فرانس اور اس کے صدر کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک سازش قرار دیا اور یورپ میں اسلام کے بڑھتے اثر و رسوخ سے گھبراکر ایک بزدلانہ اقدام ٹھہرایا۔
حجت الاسلام والمسلمین مولانا سکندر کاظم نے کہا کہ یہ عجیب آزادی اظہار بیان ہے کہ ہولوکاسٹ کا تذکرہ جرم ہے لیکن دوسروں کے مقدسات کی پروہ تک نہیں کی جاتی،مولانا موصوف نے کہا، اسلام کی ترقی سے ہراساں فرانس اب توہین پر اتر آیا ہے؛ ایسے ماحول میں اتحاد و اتفاق کی سخت ضرورت ہے، اور یہ اتحاد و اتفاق انسانیت کا سوز و درد رکھنے والے سبھی افراد کا ہونا چاہیئے تاکہ ایسی گھناؤنی اور پست حرکت سے شیطنت کا کاروبار کرنے والے روسیاہ ہوجائیں۔
اس جلسے کا انتظام و انصرام اور ساتھ ہی نظامت کے فرائض انجام دے رہے انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حیدر عباس زیدی نے اس حالیہ واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس توہین آمیز رویّے کی نہایت ہی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن طاقتوں کو جا لینا چاہیئے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے، نبیٔ اکرم کی عزت اللہ رب العزت کی عطا کردہ ہے اسے کوئی مزعومہ طاقت ختم نہیں کرسکتی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عاکف زیدی نے کہا، فرانس جہاں عالمی منظرنامے میں علم و تہذیب کا بلند و بالا چہرہ ہے وہیں اسکا بہت ہی مکروہ اور سیاہ فام چہرہ بھی ہے، اس کے مظالم کے آگے داعش والے بھی کچھ نہیں ہیں، جس طرح آج کے دور میں اسرائیل ٹارچر کے طریقوں میں ماہر سمجھا جاتا ہے ویسے اسرائیل سے پہلے فرانس کا نام آتا تھا اور طرح طرح کے مظالم کے طریقے یہ سب فرانس کے ہی سکھائے ہوئے ہیں، الجزائر اور دیگر ممالک میں فرانس نے جو ظلم ڈھائے ہیں اس کے آثار ابھی بھی نظر آتے ہیں، الجزائر پر اپنے ۱۳۲ سالہ دور حکومت میں فرانس نے کیا کچھ نہیں کیا اس کی گواہ تاریخ ہے، مولانا موصوف نے کہا فرانس اسلام دشمنی کی آماجگاہ ہے انقلاب اسلامی کے مخالفین اسی سرزمین پر بڑے بڑے جلسے جلوس کرتے ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا کاشف رضا نے یا رسول اللہ اور نبی نبی کے نعتیہ کلام سے اس جلسے کو مزید رونق بخشتے ہوئے پیغام دیا کہ نبیٔ اکرم کا نام آفتاب کی طرح تابندہ ہے اس پر بدلیوں کا اثر ہونے والا نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا نجیب الحسن زیدی نے توہین نبوت کے اسباب و محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات کا خوف یورپ کو پریشان کیے ہے جس کی وجہ سے ہر روز کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر اسلام کو نشانہ بنایا جاتا ہے،مولانا موصوف نے کہا یورپ میں یھودیوں کو منفور نظروں سے دیکھا جاتا تھا،یھودیوں نے عیسائیوں پر بہت ظلم کیے اور آج سارا نظام یھودیوں کے ہاتھ میں ہے اور اور پھر ان دونوں نے آپس میں ہاتھ ملاکر اسلام کو نشانہ بنالیا ہے اس لیے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ بھی آپس میں متحد ہوجائیں اور ان عناصر کا منھ توڑ جواب دیں ورنہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا رضا حیدر نے دور حاضر میں رسول اللہ کو پہچنوانے کے تقاضے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اس لیے اس کے مزاج کو پہچانتے ہوئے اپنی بات رکھنے اور صحیح طریقے سے رکھنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی پیغمبر کی زندگی کا مطالعہ کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ وہ کسی طرح اپنوں کے ساتھ ساتھ ہی غیروں سے کیسے پیش آیا کرتے تھے،مولانا موصوف نے کہا کہ پہلے ہم خود پیغمبر کی ذات کو پہچان لیں پھر دوسروں کو پہچنوائیں کیونکہ اگر طالبان اور داعش کے ذریعہ اگر پہچان ہوگی تو ظاہر سی بات ہے کہ ہر شخص ایسے دین اور پیغمبر سے دور رہنے میں اپنی بھلائی سمجھے گا لیکن اگر قرآن و اہلبیت کے توسط سے دین و ایمان اور پیغمبر(ص) کی شخصیت کو پہچانا جائے تو یقیناً لوگ قریب آئیں گے، اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم رسول(ص) کے راستے پر چلیں اور صرف عبادات میں ہی نہیں بلکہ معاملات میں بھی رسول اللہ(ص) کو اپنا آئیڈیل بنائیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عابد رضا نوشاد نے اس احتجاجی جلسہ کا میمورنڈم پیش کیا جس کی حاضرین نے اللہ اکبر اور لبیک یا رسول﴿ص﴾ اللہ کے ساتھ حمایت کی۔
موجودہ عالمی وباء کے پیش نظر اس جلسے کو آنلائن پلیٹ فارم کے ذریعہ منتشر کیا گیا جہاں اس جلسے کو بہت سارے لوگوں نے لائیو دیکھا اور اور اس احتجاجی جلسے کا سپورٹ کرتے ہوئے اسکی ہمراہی کی، جبکہ بعض علماء و افاضل اس احتجاجی جلسے براہ راست بھی شامل رہے۔
میمورنڈم
باسمہ سبحانہ
جب سے ا سلام کے آفاقی تعلیمات کا نزول ہوا ہے، تبھی سے اہریمنی طاقتوں کی جانب سے ان کی مخالفت شروع ہو گئی اور اسلامی مقدسات کی توہین کا بازار گرم ہو گیاجس کا سلسلہ آج تک جاری ہے ، مقدسات کی اہانت کے واقعات سے تاریخ کے صفحات بھرے ہوئے ہیں
نہ مقدسات کی توہین کا سلسلہ نیا ہے نہ توہین کرنے والوں کی اپنے عزائم میں مسلسل ناکامی اور شکست کوئی نئی چیز ہے لیکن افسوس تب ہوتا ہے جب اپنے آپ کو تمدن کا گہوارہ کہنے والے اپنے وحشی پن کی تاریخ کو بھلا کر یہ کہیں کہ ہم انسان کے اظہاررائے کے اصول سے کسی قیمت پر سمجھوتا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جب کہ یہی لوگ یہ بھول جاتے ہیں اظہار رائے ہی کی بنا پر انہوں نے کتنے لوگوں کو تہہ تیغ کر دیا تھا کتنے لوگوں کو گرفتار کر کے زندان کی سلاخوں کے پیچھے ڈا ل دیا تھا ، کتنوں کو ملک بدر کر دیا تھا اور ایسا محض گزشتہ تاریخ سے ہی مخصوص نہیں بلکہ آج تک یہ سلسلہ جاری ہے ۔
افسوس کا مقام ہے اپنے آپ کو علم و تہذیب کا گہوارہ کہنے والے ملک میں تاریخ انسانیت کی عظیم ترین شخصیت کی توہین ہوتی ہے اور بجائے اس پر افسوس کے اظہار خیال کی آزادی کی آڑ میں اسے صحیح ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی ہے ،رسول رحمت کی توہین محض کسی ایک مذہب کی مقدس ہستی کی توہین نہیں ہے بلکہ ان تمام لوگوں کی توہین ہے جنکا تعلق اگرچہ دیگر مذاہب سے ہے لیکن انکی نظر میں آپ کی شخصیت محترم و مقدس ہے حضور سرورکائنات کی شخصیت کا عظیم ترین پہلو یہ ہے کہ آپ کی سیرت و زندگی کے اہم گوشوں سے متاثر ہوکر مختلف مذاہب کے دانشوروں نے آپ کے صفات و کمالات کو بیان بھی کیا ہے اور آپ کے حضور خراج عقیدت بھی پیش کیا ہے حتی بعض مغربی دانشوروں نے تو آپ کی ذات کو کائنات کی پہلی عظیم ذات اور شخصیت قرار دیاہے ۔
ایسی جامع اورآفاقی شخصیت کی شان میں گستاخی نہ صرف یہ کہ بہت بڑا اخلاقی جرم ہے بلکہ انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے ۔
افسوس کا مقام ہے کہ جس عظیم ذات نے انسان نما حیوانوں کو انسانیت سیکھائی ، پوری کائنات میں امن و امان کا پیغام پہنچا یااور اپنے اخلاق و کردار سے اسلامی معاشرے کی داغ بیل ڈالی اسی کی ذات کونشانہ بنایا جا رہا ہے اور ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت کی طرف سے فکر و بیان کی آزادی کا بہانہ بنا کر اس نازیبا حرکت کی صراحتاً تائید کی جارہی ہے اور کروڑوں لوگوں کے جذبات سے کھیلا جا رہا ہے
نبی رحمت(ص) کی شان میں گستاخی ، ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کرنا اور پھر نہ کوئی تلافی نہ کوئی معذرت خواہانہ اقدام بلکہ اس توہین آمیز حرکت پر نہایت بے شرمی کے ساتھ آزادی بیان کا بہانہ بنا کر ڈٹے رہنا ، ہر درد مند انسان کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتا ہے کہ آخر یہ کون لوگ ہیں جو توہین کے اس نازیبا اقدام کے بعد بھی اپنی حماقت پر ڈٹے نظر آتے ہیں جبکہ ہولوکاسٹ اوراس جیسے دیگر امورکا مسئلہ آتا ہے تو یہی فکر و بیان کا مسئلہ اب کوئی مسئلہ نہیں رہ جاتا بلکہ بولنے والے کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے ۔
ہم طلاب حوزہ علمیہ قم اس توہین کے خلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے حسب ذیل قرار داد کو حاضرین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ قرار داد کے ہر بند پر نعرہ تکبیر اور لبیک یا رسول اللہ کے ذریعہ اپنی حمایت و منظوری کا اعلان کریں ۔
۱۔ ہم مغرب کی اس دوغلی پالیسی کی شدید طور پر مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ رسول اعظمؐ کی شان میں توہین در حقیقت تمام مذاہب اور پوری انسانیت کی توہین ہے اور جو بھی غیرت دینی رکھتاہے اس کے لئے اس مقام پر خاموشی ناقابل قبول ہے ،لہذا دنیا میں جہاں جہاں بھی مسلمان پر امن طریقے سے اس توہین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ہم ان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں ۔
۲۔ ہم توہین نبی رحمت﴿ص﴾ کے اس نازیبا اور گستاخانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فرانسیسی صدر سے نازیبا بیان کی بازپرس کرے اورچونکہ انھوں نے اپنے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیاہے اس لئے وہ رسمی طور پر تمام مسلمانوں سے معافی مانگیں۔
۳۔ اقوام متحدہ کے معروف انسانی حقوق کے اعلامیہ کے مطابق ہم مقدسات کی توہین پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
۴۔ . توہین کے انتقام کے نام پر کسی بھی بے گناہ کا خون بہایا جانے کو ہم غیر قابل قبول جانتے ہوئے ایسے اقدامات کی پُر زور مخالفت کا اعلان کرتے ہیں ۔
۵۔ یورپ کے جوانوں کو ہم اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے حکمرانوں سے پوچھیں ان کے حکمران ان کی فلاح اور ترقی کے بجائے، مذہبی نفرت کی آگ کیوں بھڑکا رہے ہیں؟
۶۔ مغربی جوان اپنے حکمرانوں سے پوچھیں متعدد یورپی ممالک میں ہولوکاسٹ سے متعلق تردید یا انکار، جرم کیوں ہے؟
۷ ۔ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے با غیرت مسلمانوں سے اس نازک موقع پر ہماری اپیل ہے کہ وہ مشتعل نہ ہوں بلکہ اپنے غم و غصے کو اسلام اور نبی کو پہچنوانے کی سرگرمیوں میں مزید جذبہ اور حرارت کے اضافے کے لیے استعمال کریں۔
۸۔ ہم ہندوستانی حکومت سے اس ملک کے شہری ہونے کے ناطے مطالبہ کرتے ہیں کہ فرانسیسی حکومت کی ان حرکتوں کی حمایت کرنے کے بجائے، ہندوستانی آئین اور قوانین کا پاس و لحاظ رکھے جن میں توہین آمیز بیانات اور قومی تفرقہ انگریزی جرم قرار دی گئی ہیں. اور اگر اس میں توہین کرنے والوں کی مذمت کرنے کی ہمت نہیں ہے تو کم از کم خاموشی اختیار کرے اور بین الاقوامی برادری میں اپنے وقار کو مزید داوں پر نہ لگائے .
۹۔ اگر فرانس کی حکومت کو انسانی آزادی کا اتنا ہی درد ہے کہ وہ کسی ایسے انسان کی زبان پرلگام نہیں لگا سکتی جو مقدسات کی توہین کر رہا ہے اس دلیل کی بنیاد پر کہ انسان اس کی نظروں میں محترم ہے اور وہ کسی کو اظہار خیال سے روک کر اس پر ظلم نہیں کر سکتی تو دنیا میں جہاں جہاں فرانسیسی سامراج نے مظالم ڈھائے، جیسے کہ الجزائر، مراکش، لبنان، بحر ہند کے مختلف جزائر وغیرہ، لاکھوں بے گناہوں کو قتل کیا، ان سے باقاعدہ معافی مانگے اور ان ممالک کو معاوضہ ادا کرے.
۱۰ ۔ فرانس کو اگر واقعی دہشت گرادانہ کاروائیوں سے نفرت ہے تو وہ دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنا چھوڑ دے ، جیسے کہ خود اس ملک میں کھلے عام سرگرمی کرنے والی مجاہدین خلق نامی ایک دہشت گرد تنظیم، اور داعش وغیرہ فرانس کی مالی معاونت و سرپرستی کی بنیاد پر دنیابھر میں دہشت پھیلانے کا سبب ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فرانس کی حکومت ان کی پشت پناہی کی وجہ سے مسلمان ممالک سے معافی مانگے اور ہونے والے نقصان کا ہرجانہ ادا کرے۔
آخر میں عالم اسلام سے گزارش ہے کہ کم از کم تمام مسلمان مکاتب ، فرقے اور افراد متحد ہو کر اس طرح اپنے شعور و بیداری کا ثبوت پیش کریں کہ دشمن دوبارہ ایسی شرمناک حرکت اور افسوسناک اقدام کرنے کی جرائت نہ کرسکے ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

Add comment


Security code
Refresh