القاعدہ سے وابستہ دو دھڑوں "دولۃالاسلامیہ في العراق و الشام "داعش" اور جبھۃالنصرہ" کے درمیان اختلافات مسلح جھڑپوں کے قریب
پھنچ چکے ہیں اور النصرہ کے دھشت گردوں نے داعش کے ایک سعودی دھشت گرد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔
سعودی دھشت گرد "عطیہ مفضی العنزی" ـ جو سالم الریمی کے کوڈ نیم سے مشھور تھا ـ وائرلیس پر ایک پیغام موصول کرکے اپنے ہیڈ کوارٹر سے نکلا اور تھوڑی دیر بعد اس کے دھشت گرد ساتھیوں نے وائرلیس پر اس کی آواز سنی جو اپنی جان بچانے کے لئے مدد مانگ رھا تھا لیکن چند ھی لمحوں بعد گولیاں چلنے کی آواز سنائی دی اور الریمی خاموش ھوگیا۔
الریمی کے ساتھی اس کے تلاش کرنے باھر نکلے تو انھیں جبھۃالنصرہ کے زیر قبضہ علاقے الرقہ میں ایک چیک پوسٹ کے قریب الریمی کی گاڑی دکھائی دی اور جب وہ قریب گئے تو اس کو مرا ھوا پایا۔ جبکہ اس کی گاڑی پر بھی کئی گولیوں کے نشانات تھے۔
الریمی کے ساتھیوں کو معلوم ھوا کہ النصرہ والے اس کو قید کرنا چاھتے تھے لیکن وہ مقابلے پر اتر آیا تھا چنانچہ اس کو گولی ماری گئی۔
اس خبر کے پھیلنے کے بعد النصرہ والوں نے اس شخص کے قتل کا الزام قبول کرنے سے پھلو تھی کرنا چاھی اور یہ جتانے کی کوشش کی کہ اس کو لواء الثوار نامی دھشت گرد تنظیم نے قتل کیا ہے لیکن داعش والوں نے کھا کہ لواء الثوار نے تین مھینے قبل داعش کے ساتھ بیعت کی ہے اور چیک پوسٹ پر جبھۃالنصرہ کا پرچم لھرا رھا تھا اور الریمی کو النصرہ کے سرغنے کے حکم پر ھلاک کیا گیا ہے۔
واضح رھے کہ کچھ عرصہ قبل القاعدہ کے سرغنے ایمن الظواھری نے اپنی ایک ذیلی تنظیم داعش کو شام میں مستقل طور پر کاروائیاں بند کرنے اور جبھۃالنصرہ کی بیعت کرنے کا حکم دیا تھا جو داعش نے مسترد کیا تھا اور اس وقت سے داعش القاعدہ کا باغی گروپ سمجھی جاتی ہے جبکہ اسی وقت سے داعش اور النصرہ کے درمیان اختلافات پیدا ھوئے تھے جو اب مسلح تصادم کی حد تک بڑھ گئے ہیں۔