www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شامی فوجیوں نے گھات لگا کر جبھۃالنصرہ سے وابستہ 41 افراد کو ھلاک کردیا ہے۔ یہ افراد العتیہ میں مارے گئے جبکہ

جیش الحر یا فری سیرین آرمی کے "سیف اللہ المسلول کھلوانے والے دھشت گرد ٹولے کے ذیلی گروپ کے کمانڈر کو بھی شامی فوجیوں نے شام کے جنوب میں گولی مار کر ھلاک کردیا۔ فوج نے الگ الگ کاروائیوں کے نتیجے میں حتیۃالترکمان اور الرستن نامی علاقوں کو آزاد کرایا۔
شامی افواج نے العتیبہ کے علاقے میں جبھۃالنصرہ کے ایک قافلے کے راستے میں گھات لگا کر 41 دھشت گردوں کو ھلاک کردیا۔ یہ افراد غوطہ شرقیہ پر فوج کے دباؤ کے باعث النشابیہ میں اپنے خفیہ ٹھکانے سے الضمیر کی طرف فرار ھورھے تھے کہ گھات لگائے شامی فوجیوں کی زد میں آگئے۔
سرکاری فوجیوں نے اس کاروائی میں بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرکے قبضے میں لیا۔
ادھر فری سیرین آرمی کے ذیلی دھشت گرد گروپ ـ جو "سیف اللہ المسلول کھلواتا ہے ـ کے کمانڈر محمد عیسی العایش المعروف "ابو حفص" کو ریف درعا میں گولی مار کر ھلاک کردیا ہے۔
وہ سرکاری فوج کے حملے سے فرار ھونے کی کوشش کررھا تھا کہ اسی اثناء میں گولی کا نشانہ بن کر ھلاک ھوگیا۔ یہ شخص بصر الحریر نامی قصبے کے مشرق میں اپنے چار ساتھیوں سمیت ھلاک ھوا جبکہ 10 سے زائد دھشت گرد زخمی بھی ھوئے۔
شامی فوج نے اس ٹولے پر اس وقت حملہ کیا جب انھوں نے مارٹر شیلنگ کرکے کئی گھروں کو نشانہ بنا کر درجنوں شھریوں کو زخمی کیا تھا۔
واضح رھے کہ چند روز قبل بھی درعا میں سرکاری فوج کی کاروائی میں خطرناک دھشت گرد کمانڈر یاسرالعبود بھی مارا گیا تھا جو جنوبی شام میں جیش الحر کا کمانڈر نیز الحوران نامی دھشت گرد ٹولے کا کمانڈر تھا۔
دریں اثناء فوج نے درعا البلد کے علاقے میں ایک فوجی چیک پوسٹ پر دھشت گردوں کا حملہ ناکام بنایا اور دھشت گردوں کے ٹھکانے پر توپخانے سے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں شھداء البلد نامی دھشت گرد ٹولے کے خطرناک دھشت گرد سالم یوسف مسالمہ کو ھلاک کیا گیا۔
ادھر شامی افواج نے غوطہ شرقیہ کا ایک اور علاقہ بھی آزاد کرا لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شامی افواج نے غوطہ شرقیہ کے علاقے "حتیۃ الترکمان" کو آزاد کرا لیا ہے جو عسکری لحاظ سے بھت اھم ہے کیونکہ طیارہ شکن نظام، میزائل لانچرز اور ریڈار سسٹم اس علاقے میں واقع ہیں۔
المنار ٹی وی چینل کے مطابق اس علاقے میں دھشت گردوں کا صفایا کرنے کے بعد فوج نے غوطہ الشرقیہ میں دھشت گردوں کا محاصرہ مزید تنگ کردیا ہے۔
شامی ٹیلی ویژن نے بھی رپورٹ دی ہے کہ سرکاری افواج نے تدمر شھر کے نواحی علاقے السخنہ میں دھشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے اس علاقے میں امن قائم کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حتیتۃالترکمان کی آزادی کے بعد فوج نے غوطہ الشرقیہ میں مسلح گروپوں کے تعاقب کو شدت بخشی ہے۔
حتیتۃالترکمان مشرقی اور مغربی غوطہ کا دروازہ ہے جو غوطہ شرقیہ میں واقع ھوا ہے جس کی تین ھزار افراد کی آبادی پرامن علاقوں میں پناہ لی ھوئی تھی اور جبھۃالنصرہ کا اس پر قبضہ تھا۔
حتیتۃالترکمان میں دھشت گردوں نے اسلحہ اور گولہ بارود کا ذخیرہ بنایا ھوا تھا اور دھشت گرد یھیں سے دوسرے علاقوں پر حملے کئے کرتے تھے اور یہ علاقہ دمشق کے بین الاقوامی ھوائی اڈے کے لئے خطرہ بنا ھوا تھا اور اس کی آزادی کے بدولت ايئرپورٹ کی طرف جانے والی شاھراہ پر دھشت گردوں کے حملوں کا انسداد کیا گیا؛ دیر العصافیر سمیت حتیتۃالترکمان کے اطراف کے علاقوں میں دھشت گردوں کا گھیرا تنگ کیا گیا اور دو غوطوں کے درمیان دھشت گردوں کی نقل و حرکت نیز غوطہ الشرقیہ میں دھشت گردوں کے لئے ھتھیاروں کی سمگلنگ کو ناممکن بنایا گیا۔
المنار ٹی وی کے مطابق شامی افواج ریف دمشق میں اپنے حملے جاری رکھے گي اور حتیتۃالترکمان کے بعد جس علاقے پر سرکاری افواج کے حملے کا امکان ہے وہ دیر العصافیر ہے اور آنے والے دنوں میں ریف دمشق سے بھت اھم خبریں پڑھنے کو ملیں گی۔
العالم کے مطابق حتیتۃالترکمان کی آزادی کے بعد غوطہ شرقیہ میں مسلح دھشت گرد ٹولوں کا گھیرا مکمل کرلیا گیا اور ان تک پھنچنے والے تمام راستوں پر فوج نے قابو پالیا اور اب ان کے پاس دو ھی راستے ہیں کہ یا تو ھتھیار ڈالیں یا پھر فوج اور عوامی کمیٹیوں کے ھاتھوں ھلاک ھوجائیں۔
ادھر سرکاری افواج نے ایک سال سے النصرہ کے دہشت گردوں کے ہاتھ میں اسیر علاقے الرستن کو بھی آزاد کرالیا ہے۔
دھشت گردوں نے اس شھر کو مکمل طور پر ویران کرکے اس میں سرنگیں کھود لیں اور شھر کے عوام نے محاصرہ کرکے فوج سے کاروائی کی درخواست کی جس کے بعد سرکاری افواج کی کاروائی کے نتیجے میں الرستن اور اس میں موجود اھم ڈیم، قومی اسپتال، ایک اھم پل نیز شھر کی عمارتوں کو آزاد کرالیا۔
ایک فوجی اھلکار نے العالم کو بتایا کہ مسلح دھشت گردوں کی بڑی تعداد اس علاقے میں موجود ہے وہ عوام کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررھے ہیں جس کی وجہ سے فوج کی کاروائی سست رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رھی ہے۔
فوج الرستن ڈیم کے شمال اور اطراف میں تعینات کیا گیا ہے کیونکہ یہ ڈیم شام کا دوسرا بڑا ڈیم ہے اور دھشت گردوں نے کئی بار اس کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی ہے جس کے باعث سرکاری فوج نے اس کی حفاظت کو یقینی بنانے کا تھیہ کر رکھا ہے۔
فوجی دستے ڈیم کے اوپر بھی تعینات کئے گئے ہیں جو جھیل سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دھشت گردوں کے لئے ھتھیار پھنچانے کی کوشش کرنے والے افراد کو نشانہ بنا رھے ہیں۔
فوجی اھلکار نے کھا: دھشت گردوں نے خودکش کار بموں کو ڈیم تک پھنچانے کی کوشش کی جنھيں ناکام بنایا گیا اور ان کی گاڑیوں کو راستے میں ھی دھماکوں سے اڑایا گیا۔ اور انھوں نے مارٹر شیلنگ اور میزائلوں کا سھارا بھی لیا لیکن ناکام ھوئے اور ڈیم کو کوئی نقصان نہ پھنچا سکے۔
ماھرین کے مطابق الرستن ڈیم کی تباھی شام کے لئے انسانی المیئے کا سبب بن سکتی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh