سعودی عرب کی خواتین نے ڈرائیونگ کی ایک کمپین کہ جو طے شدہ پروگرام کے مطابق آج ڈرائیونگ پر پابندی پر
احتجاج کے لئے منعقد کی جانی تھی کو منسوخ کرتے ھوئے اس حوالے سے ایک اوپن و آشکار کمپین چلانے کی خبر دی ہے۔
سعودی عرب کی خواتین نے کہ جو پروگرام کے مطابق آج ڈرائیونگ کرنا چاھتیں تھیں لیکن سعودی حکام کی جانب سے سامنے آنے والی دھمکیوں کے بعد اپنے آج کے پروگرام کو منسوخ کردیا ہے۔
سعودی عرب کی خواتین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے اوپن و آشکارہ کمپین چلائیں گئی۔ سعودی عرب کی ایک سرگرم خاتون کارکن " نجلا الحریری " نے کھا ہے کہ ھم وزارت داخلہ کے انتباہ اور احتیاط کے دامن کو ملحوظ خاطر رکھتے ھوئے سعودی عرب کی خواتین سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ آج ڈرائیونگ نہ کریں اور اپنے اس جدت عمل کو چھبیس اکتوبر کو اوپن و آشکارہ ڈرائیونگ کمپین میں تبدیل کردیں۔
سعودی عرب کی خواتین کا کھنا ہے کہ اس ملک کی وزارت داخلہ نے ان سے رابطہ قائم کرکے دھمکی آمیز پیغامات کے ذریعے آج ڈرائیونگ نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان " جنرل منصور الترکی " نے اعلان کیا ہے کہ واضح ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ہے اور قانون اس حوالے سے خلاف ورزی کرنے والوں کو اپنی گرفت میں لےگا۔
سعودی عرب کے حکام نے خواتین کی ڈرائیونگ کے خلاف انٹر نیٹ پر چلنے والی منظم مھم کے کرتا دھرتاؤ کو خبردار کرتے ھوئے کھا وہ اس ملک میں فقط مردوں کی ڈرائیونگ کو چیلنج نہ کریں۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل منصور الترکی نے مزید کھا کہ جس کسی نے بھی خواتین کی ڈرائیونگ کے پروگراموں کی حمایت کی ان کے خلاف قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔
یادرھے کہ ایمینسٹی انٹرنیشنل نے چوبیس اکتوبر کو سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کی ڈرائیونگ کے حق کا احترام کرے۔اس علاوہ دنیا کی بھت سی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس حوالے اس ملک میں خواتین کی ڈرائیونگ کے حوالے سے چلائی جانے والی تحریک کی بھر پور حمایت کی ہے۔
سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جھاں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ہے۔ ھر چند کہ سعودی عرب میں خواتین کے لئے ڈرائیونگ پر پابندی کے حوالے سے کوئی قانونی بنیاد نھیں ہے ، صرف چند وھابی ملاؤں کے بے بنیاد فتوؤں کی بناپر اس ملک میں خواتین کے لئے ڈرائیونگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔