ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کے حوالے سے خبری ذرائع نے دشمنوں کی جانب سے
ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نقصانات پھنچانے کی کوششوں کی خبر دی ہے ۔
علی اکبر صالحی نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں ایٹمی تنصیبات کے حوالے سے چار تخریب کاروں کی گرفتاری کا اعلان کرتے ھوئے واضح طور پے کھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر انٹرنٹی اور سائیبر حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔
ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے چار تخریب کاروں کی گرفتاری کی خبر کی اشاعت نے ایک بار پھر ان اقدامات کی جانب توجھات مبذول کرلی ہیں کہ جو براہ راست نھیں بلکہ سافٹ وار اور سائیبر حملوں کے ذریعہ ایران کے خلاف اپنے منحوس اھداف کے حصول میں کوشاں ہیں۔
ایران نے ایٹمی ایجنسی میں دھشت گردوں اور تخریب کاروں کے نفوذ اور ان کی خفیہ سازش کے بارے میں بارھا خبر دار کیا ہے ۔اور یہ سوال بھی اٹھایاہے کہ جس وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نقصان پھنچانے کے لئے اسٹاکس نٹ وائیرس کا استعمال کیا گیا اس وقت ایجنسی نے کوئی اقدام کیوں نھیں کیا؟اسٹاکس نٹ کا واقعہ دوھزار نو سے دوھزار دس تک پیش آیا جس کا مقصد ایران کی ایٹمی تحقیقات میں رخنہ ڈالنا تھا اس کے بعد یہ کوششیں جاری رھیں اور فلیم سے استفادہ کیا گیا جو ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کے خلاف سائیبر حملوں کا ثبوت ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کچھ عرصہ قبل لکھا تھا کہ فلیم کے استعمال کے عمل میں امریکہ کی جاسوسی تنظیم اور اسرائیل کی فوج ملوث رھی ہے ۔ بوشھر اور نطنز کی ایٹمی تنصیبات پر سائیبر حملوں میں فلیم کا استعمال کیاگیا۔اخبار ڈیلی ٹلیگراف کی رپورٹ کے مطابق صحرائے نقب میں تعینات اسرائیلی فوج میں ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کے قریب سائیبر حملوں کے ایک یونٹ نے ایران کے ایٹمی پروگرام میں تخریب کاری کے مقصد سے اسٹاکس نٹ وائرس ایجاد کئے ۔
یہ پھلی مرتبہ نھیں ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کے خلاف تخریب کارانہ اقدامات بے نقاب ھوئے ہیں۔اور بعض ممالک ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف سازشیں رچ رھے ہیں۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے تخریب کارانہ اقدامات این پی ٹی معاھدے اور بین الا قوامی اصولوں کی خلاف ورزی شمار ھوتے ہیں۔
بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ہر ملک کو تحفظ حاصل ھونا چاھیے اور کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نھیں ہے کہ دیگر ملکوں کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی کرے ۔
فردو ایٹمی تنصیبات اور سینٹری فیوج مشینون کو نقصان پھنچانے اوربجلی کی ٹرانسمیشن لائن کو اڑانے کے لئے دھماکا خیز مواد کا استعمال ، اور اسی طرح ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کے بارے میں مغرب کے جاسوسی اداروں کی جاسوسی، اور ایران کے متعدد ایٹمی دانشوروں کا قتل ، ایران کی پر امن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف انجام دئے جانے والے اقدامات کی دیگر مثالیں شمار ھوتی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ملت ایران کے دشمن جو ایرانی قوم کی ترقی وپیش رفت اور آزادی و خود مختاری کو کبھی برداشت نھیں کرسکے ہیں ، اور حتی دھمکیوں او رتادیبی پابندیوں اور سیاسی دباؤ بڑھانے کے باوجود اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب نھیں ھو سکے ہیں اب وہ جاسوسی اور تخریب کارانہ اقدامات کے ذریعہ اپنے مقاصد کے حصول میں کوشاں ہیں۔
گزشتہ برسوں کے دوران ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کے خلاف مختلف قسم کے تخریب کارانہ اقدامات بارھا انجام دئے گئے ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکول کے منافی ہیں ۔اور ان اقدامات کے بین الاقومی سلامتی پر بڑے تباہ کن اثرات مرتب ھونگے بنا بریں ان اقدامات کے خلاف سخت نوٹس لیا جانا اور خاص طور سے ان اقدامات میں ملوث پس پردہ عناصر کو بے نقاب کیا جانا ، ان تخریب کارانہ اقدامات کو روکنے اور ممالک میں پر امن ایٹمی تنصیبات کو تحفظ فراھم کرنے میں اھم کردار ادا کر سکتاہے ۔