www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سابق مصری مفتی شیخ علی جمعہ نے مصر اور الازھر کے بارے میں قطر کے مصری نژاد مفتی شیخ یوسف القرضاوی کے موقف کی

 شدید مذمت کرتے ھوئے کھا کہ القرضاوی الزائمر کی بیماری میں مبتلا ہیں لھذا ان سے کھنا چاھوں گا کہ مصر کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
دیار مصر کے سابق مفتی ڈاکٹر شیخ علی جمعہ نے جامعۃالازھر اور مصر کے بارے میں القرضاوی کے حالیہ موقف کا جواب دیتے ھوئے کھا: خدا تمھیں شفا دے، تم بیمار ھو اور تم نھیں جانتے کہ کیا کھہ رھے ھو؟ اس کے باوجود تم نے جو کھا ہے اس کی بنا پر قانون کی نگاہ میں تم لائق گرفت ھو۔
"اخبار مصر" نامی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ مصر کے سابق مفتی نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں زور دے کر کھا کہ القرضاوی الزائمر کی بیماری میں مبتلا ہیں اور قرضاوی اخلاقی جرات کرکے لوگوں کو اپنی اس صورت حال سے آگاہ کریں اور ان کو اپنی بیماری سے آگاہ کریں کیونکہ بیمار پر کوئی حرج نھيں ہے۔
قرضاوی نے الزام لگایا ہے کہ حکومت مصر انھیں ھراساں کررھی ہے اور کھا ہے کہ اٹارنی جنرل آفس نے ان کا نام ایسے افراد کی فھرست میں درج کیا ہے جن کو مصر میں داخل ھوتے ھی گرفتار کیا جائے گا۔
قرضاوی اپنے متناز‏عہ فتووں خاص طور پر لیبیا کے معمر قذافی، شام کے بشار الاسد اور مصر کے فوجی افسران کے قتل کے فتووں ـ کی وجہ سے کافی "مشھور" ھوئے ہیں؛ وہ مصر میں مرسی کی اخوانی حکومت کے حامی تھے اور بعض تجزیہ نگاروں کا کھنا تھا کہ قرضاوی اور امیر قطر نے مل کر تاریخ میں پھلی اخوانی حکومت کو فرقہ واریت میں دھکیل دیا جس کی وجہ سے یہ پھلی حکومت صرف ایک سال چل سکی اور ناکام ھوگئی۔
قرضاوی مرسی کا تختہ الٹ جانے کے بعد مصریوں کو حکومت کے خلاف مظاھروں پر اکسایا اور شیخ الازھر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنھوں نے مصر کی نئی حکومت کی حمایت کی تھی۔
قرضای علاقے میں تشدد پسند جماعتوں کی حمایت کی وجہ سے ان کے معنوی باپ بھی کھلاتے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh