www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ایک ترک اخبار نویس نے کھا کہ دھشت گردوں نے ترکی کے ارسال کردہ کیمیاوی ھتھیاروں سے شامی افواج کا قتل عام کیا۔

ترک اٹارنی جنرل نے بھی امکان ظاھر کیا ہے کہ یہ ھتھیار ترکی سے شام بھیجوائے گئے ہیں۔
ان دنوں یہ موضوع شدت سے زیر بحث ہے کہ شام میں کیمیاوی ھتھیار کس نے استعمال کئے ہیں؟ امریکہ اور ترکی سمیت تکفیری دھشتگردوں کے علاقائی حامی شام پر الزام لگا رھے ہیں تاھم ایک ترک اخبار نویس نے دل ھلانے والے انکشافات کرکے علاقے کے مبھم ماحول میں تھلکہ مچایا ہے۔
اس اخبار نویس کے انکشافات ترکی سے دھشت گردوں کے لئے بھیجوائے گئے کیمیاوی ھتھیاروں کے بارے میں حقائق کو آشکار کرتے ہیں۔
ترک اخبار "طرف" نے کیمیاوی ھتھیاروں کے شام سے ترکی بھیجوا کر القاعدہ سے وابستہ دھشت گرد جماعتوں کے حوالے کرنے کی خبر نیز اس مسئلے میں پیش کردہ پٹیشن کی تفصیل اپنے پھلے صفحے پر نشر کی ہے۔
فارس خبر ایجنسی کے نامہ نگار نے اس موضوع کی تفصیل جاننے کے لئے اس اخبار کے ایک رکن "فرات آلکاچ" سے بات چیت کی ہے۔
ترک حکومت نے مئی میں سیرین گیس کے ملزمین کو رھا کردیا تھا
آلکاچ نے ان گیار افراد کی گرفتاری کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ان افراد کو گذشتہ مھینوں ترکی میں گرفتار کیا گیا اور ان سے سیرین گیس برآمد کرلی۔ حکومت نے ان افراد کو سوائے ایک شامی کے، رھا کردیا۔ شامی باشندے کا نام ھیثم قصاب تھا۔
شام میں برسرپیکار افراد کا ترک اداروں سے تعلق
ترک اخبار نویس نے کھا: قصاب اور اس کے ساتھیوں کے پاس دو کلوگرام سیرین گیس تھی لیکن ترک حکومت نے کھا کہ وہ سیرین گیس نہ تھی بلکہ اینٹی فریز مادہ تھا۔ اور پھر قصاب بھی رھا کردیا گیا۔
سیرین گیس منتقل کرنے والوں کا ترک انٹیلجنس اداروں سے تعلق ہے
آلکاچ نے کھا: حکومت کو یقینا ان حقائق سے آگاہ ھونا چاھئے۔ کیونکہ خفیہ ادارے ان افراد کی نگرانی کررھے تھے اور یہ افراد بڑي آسانی سے ترکی ـ شام سرحدوں پر نقل وحرکت کرتے تھے۔ اور دلچسپ امر یہ کہ ان افراد کے سلسلے ميں پیش کردہ پٹیشن پر جو فیصلہ ھوا ہے اس میں قرار دیا گیا ہے کہ ان افراد کا تعاقب نہ کیا جائے۔
ھماری اطلاعات کے مطابق یہ افراد ترک انٹیلجنس کے لئے کام کرتے ہیں۔ ان افراد نے کیمیاوی ھتھیار تیارکرنے کے لئے پورے ترکی سے ضروری مواد اکٹھا کرلیا ہے اور قصاب نے اس مواد کو شام پھنچاکر دھشت گردوں کے سپرد کیا ہے۔ پھلے 5 افراد جنھیں رھا کیا جاتا ہے، دھشت گردوں کو ھتھیار فراھم کرنے کے الزام میں مطلوب تھے اور ان پر مقدمہ چلایا جارھا تھا۔ لیکن انھیں اسی حال میں رھا کیا گیا اور رھائی کے بعد وہ جبھۃ النصرہ میں شامل ھوئے۔
مذکورہ بالا اطلاعات کی اشاعت سے قبل سرکاری اخبار کی ایران اور روس کے خلاف تشھیر مھم
آلکاچ نے کھا کہ ھمارے توسط سے اس خبر کی تفصیلات شائع ھونے سے ایک روز قبل انقرہ حکومت سے وابستہ ایک اخبار نے لکھا: "ایران، روس اور شام کی خفیہ ایجنسیاں سیرین گیس کے ترکی سے شام بھیجوائے جانے کے بارے میں تشھیری مھم چلائیں گے"۔ یہ خبر ھم نے پڑھی تو حیرت زدہ ھوئے کیونکہ ھم اس رپورٹ کو شائع کرنے جارھے تھے۔
انھوں نے کھا: ترکی کی خفیہ ایجنسیاں ھمارے ٹیلی فون رابطوں کو کنٹرول کرتی ہیں اور ھمارے مکالمات چوری چھپکے سنتی ہیں اور حتی کہ ھمارے ایمیلز تک کو دیکھتے ہیں اسی بنا پر انھیں معلوم ھوچکا تھا کہ ھمارا منصوبہ کیا ہے اور پھر اس خبر کو اپنے منظور نظر اخبار تک پھنچایا۔
دھشت گردوں نے سیرین گیس کے ذریعے 200 شامی فوجیوں کا قتل عام کیا
آلکاچ نے کھا: دھشت گردوں کو ترکی سے ضروری کیمیاوی مواد ملا تو انھوں نے دیسی طریقوں سے اس مواد پر مشتمل گولے تیار کئے اور شامی افواج سے جھڑپوں میں 200 سے زائد شامی سپاھیوں کا قتل عام کیا۔ یہ بات پٹیشن میں بھی موجود ہے اور ترک اٹارنی جنرل نے کھا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ ان ھتھیاروں کی تیاری میں استعمال ھونے والا مواد ترکی سے شام بھیجوایا گیا ھو۔
آلکاچ کے مطابق، اٹارنی جنرل نے پٹیشن میں ذکر کیا ہے جبھۃالنصرہ، القاعدہ اور دس دیگر نام نھاد اسلامی، سب دھشت گرد ٹولے ہیں جن میں چیچنیا، افغانسان اور یورپ سے آئے ھوئے لوگ شامل ہیں۔
آلکاچ نے کھا: میں نے القاعدہ سے وابستہ ایک شخص سے استنبول میں انٹرویو کیا تو اس نے کھا: ھماری ذمہ داری یہ ہے کہ ھم چیچنیا اور افغانستان سے ترکی آنے والے افراد کو شام کی سرحدوں پر پھنچائیں اور یہ افراد وھاں سے القاعدہ سے وابستہ جبھۃالنصرہ سے جا ملتے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh