پشاور میں جھاں اس وقت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آ رھے ہیں وھیں عوام اپنے شدید غم و غصے کا اظھار کر تی نظر آ رھی ہے۔
کھیں پر کوئی اپنے پیاروں کو ڈھونڈتا نظر آ رھا ہے تو کھیں لوگ حکومت اور قانون نافذ کرتے اداروں پر تنقید کرتے نظر آ رھے ہیں۔
گرجا گھر میں عبادت کے بعد باھر نکلنے والوں پر خودکش حملے کے بعد، کسی کو بچوں کی تو کسی کو بڑوں کی تلاش ہے۔ پشاور کے کوھاٹی بازار میں دھماکے سے متاثرہ گرجا گھر کے پادری کا کھنا ہے کہ حملے میں لاتعداد افراد ھلاک اور زخمی ھوئے ہیں۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننےو الے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے۔ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے۔ دھماکوں میں بارہ کلو گرام بارودی مواد استعمال ھوا۔
پشاور میں معصوم جانوں کے ضیاع پر پاکستان کے وزیراعظم اور صدر نے شدید مذمت کرتے ھوئے کھا ہے کہ دھشت گردوں کا کسی مذھب سے تعلق نھيں۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جب کہ خون کی اشد ضرورت ہے اور خون کے عطیات کے لئے اعلانات کئے جا رھے ہیں۔
دھماکے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد اپنے عزیز و اقارب کی تلاش کے لئے چرچ کے باھر جمع ھوگئی ہے۔ گرجا کے اندر اور باھر ھر عمر کے لوگ اپنے پیاروں کی تلاش ميں سرگرداں ہیں۔ اب تک 78 افراد کی ھلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے جب کے شدید زخمی افراد کی تعداد میں اضافے کے باعث مزید ھلاکتوں کا خدشہ ظاھر کیا جا رھا ہے۔
پشاور سے موصولہ رپورٹ کےمطابق جیسے ھی چرچ میں عبادت ختم ھوئی تو 2 خود کش حملہ آوروں نے یکے بعد دیگرے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے اب تک 78 افراد ھلاک اور 130سے زائد زخمی ھوئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کا کھنا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے تاھم ذرائع کا کھنا ہے کہ چھٹی کی وجہ سے ڈاکٹروں کی تعداد بھت کم ہے۔
واقعہ کے بعد مسیحی برادری سراپا احتجاج ہے اور پشاور کی اھم شاھراہ کو انھوں نے بند کر دیا ہے۔جبکہ پاکستان کی سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے واقعہ کی مذمت کی اور مجلس وحدت مسلمین اور عوامی نیشنل پارٹی نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں اتوار کے روز بڑی تعداد میں مسیحی برادری عبادت کیلئے گرجا گھرآتی ہے۔ واضح رھے کہ یہ چرچ 130سال پرانا ہے۔