www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ایک لبنانی نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ شبعا کے علاقے میں دھشت گردوں کا صفایا کرتے وقت ای سرنگ کا پتہ لگایا گیا جو شبعا 

سے عوامی کمیٹیوں کے چیک پوسٹ تک کھودی گئی تھی اور اس کا مقصد مذکورہ چیک پوسٹ پر پشت سے وار کرکے زینبیہ کے علاقے پر تسلط پانا اور حرم سیدہ زینب(س) کو نشانہ بنانا تھا۔
لبنان کی "العھد" نیوز ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ دمشق کے نواح اور غوطۃالشرقیہ میں دھشت گردوں کے خلاف شام کی مسلح افواج کی کاروائیاں جاری ہیں اور افواج کا مقصد دارالحکومت کے گرد ایک سیکورٹی حلقہ تشکیل دینا ہے اور اس علاقے میں افواج کی روشوں اور حکمت عملیوں میں ـ جغرافیائی اور عسکری صورت حال کے پیش نظر ـ مسلسل تبدیلی لائی جارھی ہے۔
افواج نے کئی محاذوں پر تیز رفتار اور اچانک یلغار کی حکمت عملی سے استفادہ کیا ہے جس کی وجہ سے جبھۃالنصرہ کسی بھی محاذ میں اپنی توجہ حملے پر مرکوز کرنے سے عاجز آچکی ہے۔ علاوہ ازیں مسلح افواج علاقے کی قدرتی جغرافیائی محل وقوع اور دوھرے استعمال کے خفیہ مورچوں سے بھرپور استفادہ کررھی ہیں۔
دمشق کے نواح میں دمشق کے سیکورٹی حلقے کی تشکیل نواحی علاقوں میں بطور عام اور غوطہ کے علاقے میں بطور خاص جاری ہے، کاروائیاں جاری ہیں اور اھداف کے حصول کا کام ابھی مکمل نھيں ھوا ہے۔ شام کی مسلح افواج حالات کو تمام محاذوں میں اپنی مرضی سے بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اپنی مرضی کو دشمن پر مسلط کرسکتی ہیں۔ افواج دیر سلیمان میں کامیابی کے بعد شبعا اور اس کے بعد حتیتہ ترکمان کی طرف گئیں اور اس وقت افواج کی کاروائیاں دوما، عربین اور حرستا میں جاری ہیں۔
العھد نے مزید لکھا: شام کی مسلح افواج تمام علاقوں میں ایک ھی روش سے استفادہ نھیں کرتیں اور ھر علاقے میں اس علاقے کے لئے مناسب روشوں کو بروئے کار لاتی ہیں اور مسلح دھشت گردوں کو غیرمتوقعہ اور ناگھھانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوجی ماھرین کے خیال میں شبعا میں دھشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے ایک ھفتہ وقت کی ضرورت تھی لیکن مسلح افواج نے اس علاقے کو صرف 48 گھنٹوں میں دھشت گردوں سے چھڑا لیا؛ حالانکہ اس علافے میں دھشت گرد ٹولوں کے بھت مضبوط مورچے تھے لیکن وہ افواج کے اعلی حوصلے کے مد مقابل مزاحمت نہ کرسکے۔
دھشت گردوں کے سرغنوں کو توقع تھی کہ مسلح افواج دیر سلیمان میں اپنی کاروائی مکمل کرنے کے بعد اسی علاقے میں البلالیہ اور النشابیہ کی طرف حرکت کریں گی لیکن افواج نے اپنی روش بدل دی جس کو وجہ سے انھیں بھت بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا؛ افواج نے خفیہ طور پر بڑی نفری اور سازوسامان شبعا میں پھنچایا اور نھایت تیز رفتاری سے کاروائی کا آغاز کیا؛ یہ کاروائیوں تین جنوبی، مشرقی اور مغربی علاقوں سے شروع کی گئی اور سرکاری فورسز شبعا کو ایئرپورٹ روڈ سے متصل کرنے والے چوتھے پل حملہ آور ھوئیں اور مغرب اور مشرق سے تیزی کے ساتھ شبعا میں داخل ھوئیں، تاھم شمالی محاذ پر کاروائی تاخیر سے مکمل ھوئی جبکہ اسی اثناء میں نواحی قصبوں کو دھشت گردوں سے چھڑانے کے لئے کاروائی ھوئی اور مجموعی طور پر یہ کاروائیاں دھشت گردوں کے نظم و ترتیب اور جنگی مرکزیت کی نابودی کا سبب ھوئیں کیونکہ انھیں معلوم نہ ھو پا رھا تھا کہ کس ٹھکانے سے پسپا ھوجائیں اور کھاں استقامت کریں جس کی وجہ سے انھیں بھاری جانی نقصان اٹھانے کے بعد دیر العصافیر اور حتیتہ ترکمان کی طرف پسپا ھونا پڑا۔
العھد کے نامہ نگار نے فوجی شام کے فوجی ذرائع کے حوالے سے ٹکھا ہے کہ شبعا میں دھشت گردوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے گھر گھر تلاشی کے دوران ایک سرنگ ملی ہے جو ایک المیئے کا سبب بن سکتا تھا کیونکہ یہ سرنگ شھر سے نواحی پارکوں کے طویل فاصلے کو طے کرکے مشھور و معروف عوامی کمیٹیوں کے چیک پوسٹ سے بھی آگے تک پھنچائی گئی تھی اور اسکا مقصد یہ تھا کہ اس سرنگ کے ذریعے دھشت گردوں کو مذکورہ چیک پوسٹ کے پیچھے پھنچایا جائے، پوسٹ پر موجود عوامی فورسز کا قتل عام کیا جائے، حرم کی طرف جانے والے تمام راستے بند کئے جائیں، زینبیہ کا مکمل محاصرہ کرنا اور سیدہ زینب(س) کے حرم مطھر پر حملہ کرکے وھابی فتوؤں کے مطابق حرم کو تباہ کیا جائے اور زینبیہ کے عوام کا قتل عام کیا جائے۔
العھد نے شامی فوجی ذرائع کے حوالے سے شبعا میں سرکاری فورسز کی کامیابی کو بھت بڑي حصول یابی قرار دیا ہے کیونکہ دھشت گردوں نے اس شھر میں ناقابل تسخیر مورچے قائم کئے تھے اور یھاں دھشت گردوں کی خاص پوزیشن تھی۔
 

Add comment


Security code
Refresh