ترکی کی عوامی جمھوری جماعت کے سربراہ کمال قلیچدار اوغلو نے رجب طیب اردوگان کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے کہ وہ شام کے
خلاف کسی بھی اتحاد میں شریک ھونگے۔
انھوں نے کھا: اردوگان کے اس بیان کا مفھوم یہ ہے کہ "میں عائشاؤں، فاطمیاؤں، علیوں، حسنوں اور حسینوں اور پانچ سالہ بچوں کا قتل عام کروں گا"، کون ہے جو اس قسم کے اقدام کو پسند کرے؟
ترکی کی عوامی جمھوری جماعت کے سربراہ کمال قلیچدار اوغلو نے جنوبی شھر آدانا میں منعقدہ جنگ مخالف سیمینار سے خطاب کرتے ھوئے شام کے سلسلے میں ترکی کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ھوئے اردوگان پر جنگ پسندی کا الزام لگایا۔
جی ایچ پی کے سربراہ نے کھا کہ اردوگان کی خارجہ پالیسی نے ترکی کو علاقے میں تنھا کردیا ہے؛ ھماری خارجہ پالیسی شکست و ریخت کا شکار ھوچکی ہے، کوئی بھی پڑوسی ملک منجملہ عراق، شام، مصر اور ایران کے تعلقات ترکی کے ساتھ ماضی کی طرح دوستانہ نھیں ہیں۔
قلیچدار اوغلو نے کھا: خارجہ پالیسی کو نفرت اور دشمنی سے آگے نھيں بڑھایا جاسکتا بلکہ خارجہ پالیسی کا انتظام و انصرام عقل سے ھی چلانا ممکن ہے۔
انھوں نے کھا: اردوگان کی حکومت القاعدہ کے عناصر مختلف ممالک سے اپنی سرزمین میں منتقل کرتی ہے، انھیں صوبہ ھاتاے میں تربیت دیتی ہے، انھیں مالی امداد فراھم کرتی ہے اور پھر انھیں شام میں دراندازی کے لئے بھیجواتی ہے۔ ھم اردوگان سے کھتے ہیں کہ ذرا آکر ان عوام سے پوچھیں کہ وہ مسلمانوں کے خون سے ھولی کھیلنے کو پسند کرتے ہیں یا نھیں؟
کمال قلیچدار اوغلو نے رجب طیب اردوگان کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے کہ وہ شام کے خلاف کسی بھی اتحاد میں شریک ھونگے۔ انھوں نے کھا: اردوگان کے اس بیان کا مفھوم یہ ہے کہ "میں عائشاؤں، فاطمیاؤں، علیوں، حسنوں اور حسینوں اور پانچ سالہ بچوں کا قتل عام کروں گا"، کون ہے جو اس قسم کے اقدام کو پسند کرے؟
عوامی جمھوری جماعت نے کھا: خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی کی مانند نھیں ہے، خارجہ پالیسی کو چیخنے چلانے سے آگے نھيں بڑھایا جاسکتا۔ خارجہ پالیسی کو فرقہ واریت کی بنیاد پر نھیں چلانا چاھئے۔