www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ملک بھر کے آئمہ جمعہ کے ساتھ ملاقات میں نماز جمعہ کو ایک اھم دینی

 ، عوامی اور حکومتی نیٹ ورک قراردیا اور ملکی ، علاقائي اور عالمی مسائل کے بارے میں بلند مدت اور طویل المدت نقطہ نگاہ کی اھمیت پر تاکید کرتے ھوئے فرمایا: سیاستدانوں ، سفارتکاروں، حکومت ، حکام اور عوام کو چاھیے کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں امریکی اور مغربی ممالک کے فریب، پیچیدہ رفتار اور تحرکات کو اسلام کے ساتھ مغربی ممالک کے دیرینہ مقابلے کے دائرے میں اور حقیقت بین نگاہ کے ساتھ جائزہ لیں ورنہ ھم دشمن کی حکمت عملی اوراس کی اسٹراٹیجک پالیسی کے مقابلے میں ،حتی دشمن کی شناخت کے بارے میں اشتباہ اور خطا میں مبتلا ھوجائیں گے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی اور عالمی مسائل پر بلند مدت نگاہ رکھنے کی اھمیت کی علت کی تشریح میں حالیہ چند صدیوں کے دوران مغربی ممالک کے اسلام کے ساتھ بنیادی طور پرمقابلے اور اس مقابلے میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے نقطہ عطف کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا: مغربی ممالک نے مشرقی ممالک منجملہ اسلامی ممالک پراپنے تسلط اور استعمار کے دوران اپنے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تسلط کو فروغ دیا ، اور علمی وسائنسی ترقیات کی بدولت یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ مغربی دنیا تمام محاسبات اور اندازوں کا اصلی نمونہ ہے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اھل مغرب نے حتی جغرافیائی محاسبات کو بھی مغربی دنیا کی برتری اور اصل کی بنا پر تبدیل کردیا اورانھوں نے اس طرح مشرق قریب، مشرق وسطی اور مشرق بعید جیسی غلط اصطلاحوں کی بنیاد ڈال دی ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے استعمار کے دوران مغرب کی قیّم مآبانہ اور مطلق حاکمیت کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا: جب ایران سمیت تمام ممالک مغرب کے تسلط کے پنجے میں تھے ایسے شرائط میں قرآنی اصول و اقدار کے فروغ اور مطلق استقلال کے ساتھ ایران کا اسلامی انقلاب کامیاب ھوا جس نے مغربی ممالک کی تاریخی حیثیت پر کاری ضرب وارد کی ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام اور علاقہ پر انقلاب اسلامی کے اثرات اور انقلاب کی طرف سے قوموں کو دینی اور اسلامی تشخص کے عطا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا: ایران کے اسلامی انقلاب کے تدریجی اثرات و تشخص کے فروغ سے مغربی ممالک خوفزدہ اور پریشان ھوگئے اور انھوں نے اسلامی فکر کے عمیق اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے نئے پروگرام اور پیچیدہ منصوبے مرتب کرلئےہیں ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ھوئے فرمایا: اب عالم اسلام اور علاقہ میں ایسے حالات اور شرائط موجود ہیں جن کو دیکھ کر مغربی ممالک خود کو شکست خوردہ اور پسماندہ تصور کررھے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اس شکست و پسماندگی کو دور کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت صرف کررھے ہیں ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایسے شرائط میں اسلامی بیداری کی تحریک کا بھی علاقہ میں آغاز ھوگیا اور مغربی ممالک جو انقلاب اسلامی کے ساتھ مقابلے میں خود کوشکست خوردہ اور پسماندہ تصور کررھے تھے وہ سراسیمہ ھوکر سیاسی اسلام اور اسلامی بیداری کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں پھنچ گئے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی حوادث کو اس زاویہ نگاہ سے تجزیہ و تحلیل کرنے پر تاکید کرتے ھوئے فرمایا: حکومت، حکام، سیاستدانوں، سفارتکاروں اور قوم کے ہر فرد کوصحیح اور جامع نقطہ نظر کے ساتھ حقائق کا جائزہ لینا چاھیے اور اگر ھم نے ایسا نہ کیا توھم حقائق کو نھیں سمجھ پائیں گے اور دھوکہ کھا جائیں گے اور نقصان بھی اٹھائیں گے۔

رھبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے مادی دنیا کے ساتھ مقابلے میں اسلامی جمھوریہ ایران کو ایک فتح الفتوح قراردیتے ھوئے فرمایا: یہ فتح الفتوح اسی طرح طاقت و قدرت اور استحکام کے ساتھ موجود ہے اورتمام اداروں کی طرف سے اندرونی انسجام ، اسلام کے اقدار اور اصول پر عمل و پائبندی یقینی طور پر اس اقتدار اور فتح الفتوح کو ناقابل آسیب بنا دےگی۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ھوئے فرمایا: مغربی دنیا کے مقابلے میں عزت اور اقتدار سے رھنا چاھیےکیونکہ مغرب والوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی پر رحم نھیں کرتے اور بظاھر ،انسانی حقوق کے کھوکھلے دعوؤں کے باوجود، ان کی روح کئی ملین افراد کو قتل کرنے سے بھی متاثر نھیں ھوتی۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے جھوٹ اور متضاد بیانات کو مغربی سیاستدانوں کی خصلت کا حصہ قراردیتے ھوئے فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ مغربی ممالک ھیرو شیما کے قتل عام اور پھلی اور دوسری جنگ عظيم میں قتل عام اور پاکستان، افغانستان اور عراق کے بےگناہ عوام کے قتل عام پر نہ تو پشیمان ہیں اور نہ ھی کسی درد و ناراحتی کا احساس کرتے ہیں اور آئندہ بھی جھاں کھیں ان کے مفادات ھوئے وھاں وہ انسانوں کے قتل عام سے دریغ نھیں کریں گےلھذا ھمیں ان حقائق کے پیش نظر مختلف سیاسی، حکومتی اور معاشی میدانوں میں اپنے اندرونی اقتدار میں اضافہ کرنا چاھیے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں نماز جمعہ کو ایک گرانقدر دینی، حکومتی اور عوامی نیٹ ورک قراردیتے ھوئے فرمایا: نماز جمعہ آج اسلامی و معنوی حقائق کے بیان، عوام کے جوش و جذبہ کا مظھر اور اسلامی حکومت سے منسلک ایک شاندار ترکیب ہے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے اسلامی حکومت سے منسلک ھونے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا: بعض افراد کے تصور کے بر خلاف ،حکومت کی ذمہ داری صرف عوام کے سیاسی استقلال ، آزادی اور فلاح و بھبود کے بارے میں ھی نھیں بلکہ حکومت عوام کے دین اور اعتقادات کے بارے میں بھی ذمہ دار ہے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ اھم نیٹ ورک عوامی، سیاسی ، حکومتی اور اسلامی ھونے کے باوجود سیاسی احزاب اور عوامی حدبندیوں میں داخل نھیں ہے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی اصول و اقدار کے بارے میں بھی نماز جمعہ کی اھم ذمہ داری ہے اور نماز جمعہ کو عقلی و فطری اصول پر مبنی اسلامی اقدار پر پائبند رھنا چاھیے ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے آئمہ جمعہ کو مختصر اور مفید خطبہ دینے اور وعظ و نصیحت کی سفارش کرتے ھوئے فرمایا: نماز جمعہ کے خطبوں میں مخاطبین بالخصوص جوانوں کے ذھن میں موجود سیاسی، اعتقادی اور عملی میدانوں کے بارے میں سوالات اور شبھات کے بارے میں جواب دینے کی تلاش و کوشش کرنی چاھیے۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے خطبوں کو اسلامی نظام کے ساتھ عوام کے رابطہ کو مضبوط و مستحکم بنانے اور آئمہ جمعہ کو عوام کے ساتھ زيادہ سے زيادہ رابطہ قائم کرنے نیز طلباء اور جوانوں کی گفتگو کو سننے کے بارے میں سفارش کی۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: نماز جمعہ کے خطبوں میں زندگی کی روش اور اس سلسلے میں موجود اور مستند حقائق کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ بحث و گفتگو کرنی چاھیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں ملک بھر کے آئمہ جمعہ کی پالیسی کونسل کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسملین تقوی نے آئمہ جمعہ کے بائیسویں سمینار کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا: اس وقت ملک کے 750 علاقوں میں ھر ھفتہ نماز جمعہ منعقد ھورھی ہے۔

انھوں نے ملک میں اتحاد کی تقویت ، سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی شعبوں میں نظام کی پالیسیوں کی تشریح ، دین و معنویت کے فروغ میں تعاون، عوام کے ساتھ قریبی رابطہ، ملک کے مختلف نقاط میں اجرائی حکام کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں تلاش و کوشش کو ملک بھر کے آئمہ جمعہ کے منصوبوں کا ھم حصہ قراردیا ۔
 

Add comment


Security code
Refresh