گزشتہ ماہ ایک دیوبندی ماھنامہ میں مولوی عبدالجبار سلفی حنفی نے "شیعت پر کفرکا الزام" لگانے کی جسارت کی، جس کے جواب میں ایک
مضمون آپکی خدمت میں حاضر ہے۔
اسلام ضابطہ حیات اور بھترین انقلابی دین ہے، جس نے عربی بدوؤں کو مھذب دنیا میں لا کھڑا کیا، طاغوت اس انقلابی دین سے نالاں رھا ہے، ھمیشہ سے استبدادی قوتوں نے اسے حریف جانا، اس کی روح کو ختم کرنے کی سازشیں ھوتی رھیں، انھی شازشوں میں سے ایک سازش اسے دو مکاتب فکر میں باٹنا تھا، بعد از وفات پیغمبر گرامی (ص) یہ دو گروہ شیعہ و اھل سنت کے نام سے معروف ھوئے، حیات نبی (ص) میں اسکی زعامت آنجناب کے ھاتھوں تھی، آپ (ص) نے اپنے بعد قرآن و اھل بیت (ع) کو محافظ دین قرار دیا، قرآن و اھل بیت (ع) کی اتباع کو ھی ضلالت و گمراھی سے بچنے کا سبب قرار دیا گیا۔۔
شیطان اور منافقین جو حیات بنی( ص) میں اس دین کو نقصان پھنچانے سے عاجز تھے، آپ (ص) کی وفات کے بعد بالآخر انھوں نے سادہ مسلمانوں کو ورغلا کر، منافقین کی مدد سے دین کی زعامت اھل بیت (ع) سے لیکر ملوکیت کے حوالے کردی، اھل بیت (ع) ایک گروہ کی رھنمائی فرماتے رھے۔
بس وہ دن اور آج تک اسلام استبدادی اور طاغوتی قوتوں کے ھاتھوں یرغمال رھا، انسانیت سوز ھر جنگ اسکے نام پے لڑی گئی، بت فروش اسکی کی بدولت بت شکن قرار پائے، رھزنوں کو ظل الھی کے القاب سے نوازا جاتا رھا، سادہ مسلمانوں کو مسئلہ تقدیر و خلق قرآن جیسی بے فائدہ مباحث میں الجھایا گیا۔
پروردہ ملوکیت اسلامی مکتبہ فکر کو بنی امیہ، بنی عباس اور مغل شھنشاھوں نے اپنی حکومتوں کو بچانے کے لیے خوب استعمال کیا۔
واقعہ کربلا و تاراجئ مدینہ جیسے مکروہ اعمال انجام دینے کے باوجود یزید پلید کی بیعت پر حضرت عبداللہ ابن عمر جیسے صحابہ کرام اسلامی رو سے قائم رھے، انکا موقف تھا کہ خلیفہ کی بیعت توڑنا اللہ تعالی کی جانب سے غداری شمار ھوتا ہے۔۔۔۔
جس نے صداے احتجاج بلند کی اسے "کافر و مرتد" قرار دےکر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
اسی خودساختہ دین اور اسکے زیر سایہ کھیلے جانے والی شیطانی سازش کےبرخلاف اٹھنے پر، نواسہ رسول (ع) کو شرعی لحاظ سے باغی قرار دیکر شھید اور اھل خانہ کو پابند سلاسل کیا گیا!
ماضی قریب میں اسی مکتبہ فکر کے نام پر بننے والی "طالبان حکومت" نے کابل پر قبضہ کے وقت اسرائیلی، امریکی و برطانوی سفارتی عملہ کو اقوام متحدہ کے حوالے کر دیا مگر اسلامی مملکت ایران کے سفارتکار شھید کر دیئے، سفارتی تاریخ کا یہ منفرد واقعہ ہے۔
قریب ھی میں امریکہ ایسے استعماری طاغوت نے سابقہ سوویت یونین کو نام نھاد "اسلامی مجاھدین" کے ذریعے ختم کیا، انھی کے ذریعے ایران پر جنگ مسلط کی، آج امریکہ اپنے ھر دشمن کو "سنی اسلام" کی مدد سے کچلتا آرھا ہے۔
بس پھلے اسے استعماری سگ "کافر و مرتد" قرار دیتے ہیں، پھر کرائے کے قاتل(طالبان) چڑھ دوڑتے ہیں، شام کو ھی دیکھ لیں، اسکا جرم کیمیائی ھتھیاروں سے ایک ھزار کے لگ بھگ افراد کو قتل کرنا ہے،اگر روایتی ھتھیاروں سے وھاں ایک لاکھ کے بجائے دو لاکھ افراد بھی مر جائیں تو کوئی مضائقہ نھیں۔ آخر پینسٹھ برس سے ھزاروں فلسطینی روایتی امریکی ھتھیاروں سے ھی مرے ہیں اور مر رھے ہیں۔
حال ھی میں مصر میں ایک ھزار سے زائد افراد بھی انھی ھتھیاروں سے قتل ھوئے۔اسلامی ٹھیکہ داروں نے کوئی اعتراض کیا؟؟؟!!!
آخر کیا وجہ ہے کہ جیسے امریکہ و اسرائیل اسلام کو ختم کرنے کے لیے بڑھتے ہیں ویسے ھی سگ ھائے آوارہ استعمار دشمنوں پر "کافر، کافر" کی رٹ لگا دیتے ہیں!
اب جبکہ وحدت و اتحاد میں ھی بقا ہے، جسے پوری دنیا محسوس کر چکی ہے، یورپی ممالک ایک ھو چکے ہیں، ایسے میں بھائی کو بھائی سے جدا کرنے کافریضہ مولوی عبدالجبار سلفی حنفی اور اسکے ھم نوا جھال و ضلال انجام دے رھے ہیں۔
انکے مجلات و رسائل ملاحظہ فرمائیں،ویسے کوئی ان کافر گر ملاؤں سے پوچھے کہ مسلمان ہے کون؟؟؟!!!
اھل تشیع کو کافر کھا، پھر آپس میں "تکفیر" کا کھیل یوں کھیلا کہ غیر مقلدین اور مقلدین اھل سنت نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا، پھر مقلدین نے آپس میں ایک دوسرے کو مرتد تک کھا، اب یہ مرض اس حد تک سرایت کر چکا ہے کہ ایک گروہ آپس میں کافر کافر کی صدائیں بلند کر رھا ہے ( احناف کے دو گروہ بریلوی و دیوبندیوں نے ایک دوسرے کو کافر کھا، اب دیوبندی دو گروھوں میں بٹ چکے ہیں حیاتی و مماتی، اب یہ ایک دوسرے کو کافر کھتے ہیں سلفی تکفیری نے اپنے رسالے میں مماتی حضرات کو کافر جبکہ انھوں نے اپنی کتابوں میں انھیں کافر لکھا ہے(
دیوبندی تکفیری مولانا سلفی صاحب اپنے مسلمان ھونے کا سرٹیفیکیٹ مکتبہ دیوبند کے ھی تمام علماء سے لا کر دکھا دیں۔۔بھونڈے الزامات سے اتھام تکفیر کی جسارت طاغوتی سازش ہے۔۔۔
ملاں نے کسے کافر نھیں کہا؟؟؟
حضرت علی (ع) کو کافر کھا گیا (العیاذ باللہ(
امام حسین (ع)، علامہ اقبال، قائد اعظم، امام خمینی(رہ)، غرضیکہ ھرطاغوت مخالف، حق گو پر اتھام کفر و ارتداد لگتا آیا ہے، ھم اھل تشیع کو فخر ہے کہ ملوکیت کے ھاتھوں یرغمال نھیں ھوئے اور آج بھی امریکی و اسرائیلی طاغوتوں کے مقابل میں ڈٹے ہیں، ھاں ھم طاغوت کے کافر(منکر) ہیں، ھم طاغوت کو اولیاء نھیں بناتے، ھمارا ملوکیت سے کوئی رشتہ ہیں۔
استبدادی قتل و غارت سے ھمارے ھاتھ ھرگز نھیں رنگے، ما سوائے قادیانیوں کے، کسی کو کافر نھیں کھا۔۔۔
آج "کافر، کافر" کی بڑھتی آوازیں استعماری سازشوں کا حصہ ہیں، لائق صد تحسین ہیں ھر فرقہ کے معتدل علماء جو سازشی عناصر کے ھتھے چڑھنے سے محفوظ رھے۔۔۔
نام نھاد سازشی و استعماری ملاؤں نے کس کس کافرکو کھا ان کتب کا مطالعہ مفید رھے گا:
۱۔ فتووں کا سونامی
۲۔ فتووں کا تلاطم
۳۔الصوارم الھندیہ
۴۔ زلزلہ
۵۔ السیف البارق ، آخری باب
۶۔ المھند علی المفند
۷۔ حسام الحرمین
۸۔حقیقۃ الفقہ و غیرہ
تکفیری گروھوں کی قتل و غارت گری کے لیے تاریخ اسلام کا مطالعہ مفید رھے گا۔۔۔
امجد عباس مفتی، فاضل جامعہ الکوثر اسلام آباد