www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے آج مجلس خبرگان کے اراکین سے ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی حکام کو چاھیئے کہ تین چیزوں یعنی اھداف، 

حقائق اور اسٹریٹجی کو مدنظر رکھیں اور عاقلانہ انداز میں مستقبل کو ذھن میں رکھتے ھوئے، نظام اسلامی کو تقویت پھنچاتے اور مشکلات کے حل کے لئے اصولوں کی پابندی کرتے ھوئے آگے بڑھیں۔
 رھبر انقلاب اسلامی نے جامع، کلی اور ھر جھت سے حوادث اور مسائل پر توجہ کو ضروری امر قرار دیتے ھوئے فرمایا کہ ان واقعات میں سے ایک واقعہ اسلامی جمھوریہ کے نظام کا قیام ہے جو طوفانوں اور مشکلات کے باوجود، اسلام پر تکیہ کرتے ھوئے اور ایسی دنیا میں کہ جو مادی گری کی جانب بڑھ رھی ہے، تشکیل پایا اور یہ واقعہ کسی معجزہ سے کم نھیں ہے۔
 حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام سے مقابلہ اور دشمنی کی جانب اشارہ کرتے ھوئے فرمایا کہ انقلاب کی کامیابی کے اوائل سے لے اب تک ان تمام تر دشمنیوں کی اصل وجہ ھمارا اسلام پر کاربند ھونا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ باوجود اس کے کہ مغربی ایشیا کئی سالوں سے استکبار کے قبضے اور حملوں کا نشانہ بنا آ رھا ہے لیکن ان حالات میں بھی بیداری اسلامی کے واقعات رونما ھوئے ہیں کہ جو استکبار کی امیدوں کے برخلاف ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ یہ تصور غلط ہے کہ اسلامی بیداری، نابود ھو چکی ہے۔ چونکہ اسلامی بیداری صرف ایک سیاسی حادثہ نھیں تھا کہ کچھ افراد کے آنے سے یا ان کے چلے جانے سے نابود ھو جائے گی، بلکہ اسلامی بیداری خود انحصار، خود اعتماد اور اسلام پر تکیہ کئے ھوئے اسلامی معاشروں میں پھیل رھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج کل جو ھم خطے میں مشاھدہ کر رھے ہیں وہ در حقیقت استکبار اور ان سب کے اوپر امریکہ کے خلاف ردعمل ہے اور یہ، در اصل اسلامی بیداری ھی ہے۔ آپ نے استکبار کی جانب سے اس خطے کے مسائل کو اپنے مفادات میں حل کرنے کی سازش کی جانب اشارہ کرتے ھوئے فرمایا کہ، اس خطے میں استکبار کی موجودگی جارحانہ، توسیع پسندانہ، منہ زوری اور اپنے مقابلے میں ھر طرح کی استقامت اور مقاومت کو ختم کرنے کے اھداف پر مشتمل ہے، لیکن استکبار اس مقاومت اور استقامت کو ختم نھیں کر سکا نہ ھی کر پائے گا۔
آپ نے فرمایا کہ شام کے تازہ ترین حالات جو کیمیاوی ھتھیار کے استعمال کے بھانے سے شروع ھوئے، ان کا ھدف بھی یھی ہے لیکن امریکہ اپنی باتوں اور زبان درازی کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاھتا ہے وہ ایک انسانی مقصد کی خاطر اس مسئلے میں کودا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکہ ایسے موقع پر انسانی مسائل حل کرنے کا دعویٰ کر رھا ہے کہ جب اس کا ماضی گوانتا نامو بے اور ابو غریب نامی جیلوں، صدام کی جانب سے ایران کے مختلف شھروں اور حلبچہ پر کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال پر خاموشی، پاکستان، افغانستان اور عراق میں بے گناہ افراد کے قتل عام پر مشتمل ہے۔
آپ نے فرمایا کہ انسانیت کا مسئلہ کوئی ایسا مسئلہ نھیں ہے کہ دنیا کا کوئی بھی شخص اس بات پر یقین کر لے کہ امریکی اس کے حل کی تلاش میں ہیں۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ھمارا خیال ہے کہ امریکی، شام کے مسئلے میں غلط فھمی کا شکار ہیں اور اسی بنا پر وہ اپنے اوپر پڑنے والے نقصانات کا اثر یقیننا محسوس کریں گے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمھوریہ ایران کا نظام تیس سال گذرنے کے بعد بھی تمام تر دشمنیوں، سازشوں اور خطے کی موجودہ صورت حال کے باوجود نہ تنھا کمزور نھیں ھوا بلکہ اپنی طاقت، اثر و رسوخ اور اپنی توانائیوں کے لحاظ سے مزید مستحکم بھی ھوگیا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ تلخ حقائق جو ھماری راہ کی رکاوٹ بن کر سامنےآجاتے ہیں اس بات کا باعث نھیں بننا چاھئیں کہ ھم اپنے راستے سے منحرف ھو جائیں بلکہ ھمیں چاھئے کہ ھم صحیح توجہ سے ان کو برطرف یا دور کردیں۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے بھی تلخ حقائق کے سامنے اپنی آنکھیں بند نھیں کیں اوہ نہ ھی آپ کبھی اپنے اصولوں سے پیچھے ھٹے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے غاصب صھیونی حکومت کے سلسلے میں کبھی تقیہ نھیں کیا آپ کا فرمان تھا کہ غاصب صھیونی ایک سرطانی غدہ ہے اور اسے نابود ھو جانا چاھئے.
 

Add comment


Security code
Refresh