ایک عرب ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتا نامو ب سے رھائی پانے والے ایک یمن قیدی نے اس بات کی
تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے تقر یبا دوسال شام بشار اسد کی حکومت کے متوقع خاتمے کے بعد وھاں لڑنے والے جھادیوں کو اسی صورتحال سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی کرلی تھی جس سے اس نے طالبان اور القاعدہ کو دوچار کیا تھا۔
اس یمنی قیدی نے اپنا نام ظاھر نہ کئے جانے کی شرط پر بتایا کہ گوانتا نامو ب میں پرانی بیرکوں کی جگہ متعدد نئی بیرکیں بنائی گئی ہیں جن ایذا رسانی کے جدید اور حساس آلات، خفیہ کیمرے اور ایسے شیشیے نصب کئے گئے ہیں جن کے پیچھے سے قیدیوں کی نقل حرکت کے ساتھ ساتھ انکی گفتگو سنی جاسکتی ہے۔
تازہ رھائی پانے والے اس عرب قیدی کے مطابق گوانتا نامو ب میں کی جانے والی تبدیلیوں سے یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نھیں تھا کہ سینکڑوں کی تعداد میں نئے قیدیوں کو یھاں لاکر شکنجے دینے کی منصوبہ کی جارھی ہے۔
واضح رھے کہ مصر کی جیل سے رھائی پانے والے القاعدہ کے ایک سابق سرگرم رکن نبیل نعیم نے شام میں مصروف عمل انتھا پسند تکفیری گروپوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ شام کے تعلق سے امریکی سازش میں نہ آئیں کیونکہ شام میں اپنے اھداف حاصل کرنے کے بعد امریکہ ان کے ساتھ بھی وھی سلوک کریگا جو اس نے جھاد افغانستان کے بعد ھمارے ساتھ کیا ہے۔
واضح رھے کہ صدر اوباما نے بدنام زمانہ گوانتا نامو جیل کو بند کئے جانے کے اپنے وعدوں کے برخلاف اس کی توسیع کے احکامات دئیے ہیں جس کے تحت وھاں انتھائی خطرناک قیدیوں کے لئے گذشتہ دو تین برسوں سے خصوصی بیرکیں بنائی جا رھی ہیں۔