کیا یمن پر جاری بمباری میں سکول، ھسپتال، مساجد، مدارس، سڑکوں، قومی و نجی املاک تباہ نھیں ھوئے۔؟ کیا سعودی بمباری سے بے گناہ بچوں کی ھلاکتیں نھیں ھوئی۔؟ کیا جنازے اور نماز کے اجتماعات سعودی اتحادیوں کی بمباری کا نشانہ نھیں بنے۔؟ کیا سعودی کلسٹر بموں کا نشانہ بے گناہ یمنی خواتین، بچے، بوڑھے، نھیں بنے۔؟ کیا سعودی عرب نے خود بھی اس بات کا اقرار نھیں کیا کہ جنازے کی تقریب کو ان کے طیاروں نے نشانہ بنایا، جس میں بچوں سمیت سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے۔؟
اگر آپ کا جواب انکار میں ہے تو واللہ آپ جھوٹ بولتے ہیں، کیونکہ سعودی حملوں میں ھزاروں یمنی اب تک نشانہ بن چکے ہیں اور اگر آپ کا جواب اثبات میں ہے تو میرا آپ سے سوال ہے کہ آپ نے یمنیوں پر جاری اس بربریت کے خلاف آواز کیوں نھیں اٹھائی۔؟ اس ظلم عظیم کے باوجود آل سعود یا شاہ سلمان کی حمایت کیا ظالم کی حمایت نھیں۔؟ اسلام میں ظالم کی حمایت کرنے والے سے متعلق کیا حکم ہے۔؟ اس کی تشریح و تعبیر سے مجھے بھی آگاہ فرمائیں۔؟
محترم جناب امیر حمزہ صاحب
السلام علیکم
اللہ رب العزت مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آپکے قلمی جھاد میں برکت عطا فرمائے۔ (آمین﴾
یقیناً معاشرے کیلئے بالعموم اور نوجوانوں کیلئے بالخصوص وہ افراد نمونہ عمل ہیں، جو اپنی ذات، پات کے حصار سے باھر نکل کر حق و باطل، ظالم و مظلوم، ٹھیک و غلط، القصہ رحمٰن و شیطان کے مابین تفریق کرکے اپنی زحمات کا وزن حق، مظلوم، ٹھیک، یعنی رحمٰن کے پلڑے میں رکھتے ہیں۔ روزنامہ دنیا سمیت دیگر رسائل و جرائد میں آپ کی بامقصد تحریروں کی اھمیت، حیثیت اور افادیت ھمیشہ ھی مسلمہ رھی ہے۔ آج کے روزنامہ دنیا میں آپ کی تحریر کے عنوان کا ابتدائیہ پوری امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے اسباب اور محرکات کا بیان ہے، البتہ اول تا آخر آپ کی تحریر اور حقائق کے مابین تضادات قارئین کیلئے پریشان کن ضرور ھوسکتے ہیں۔
شاہ سلمان، اردوان اور پاکستان کیخلاف کون خوارج کا پشتیبان؟
http://dunya.com.pk/index.php/author/ameer-hamza/2016-11-25/17648/49731413#.WDhtKLIrLIW
اول: شاہ سلمان، اردوان اور پاکستان ۔۔۔۔۔۔؟
پاکستان ایک ملک ہے جبکہ شاہ سلمان اور اردوغان دو شخصیات۔ کیا مناسب نھیں تھا کہ آپ سعودی عرب، ترکی اور پاکستان کے دشمنوں کی بات کرتے۔ یا شاہ سلمان، اردوغان کے ساتھ میاں نواز شریف کا ذکر خیر فرماتے۔ ایک محب وطن پاکستانی ھونے کے ناطے مجھے اس بات پر شدید اعتراض ہے کہ آپ نے پوری مملکت پاکستان کا وزن ان دو شخصیات کے برابر رکھنے کی جسارت فرمائی ہے۔ کیا پاکستان ان شخصیات کی کوئی ماتحت یا ذیلی ریاست ہے۔؟ یہ عنوان ھی اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ آپ برادر اسلامی ممالک کے دفاع و تحفظ سے زیادہ ان شخصیات کے دائمی اقتدار کی فکر میں مبتلا ہیں۔ کاش جتنی محبت کا اظھار آپ نے ایک غیر جمھوری بادشاہ شاہ سلمان اور ترک صدر کیلئے کیا، اس سے کچھ کم ھی سھی وطن عزیز کے جمھوری وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کیلئے بھی کرتے۔ اگر پاکستان کا ذکر ھی مقصود تھا تو بات سعودی عرب اور ترکی کی کرتے، کیونکہ پاکستان کے تعلقات ان ممالک کے ساتھ ہیں، فقط وھاں کے حکمرانوں تک محدود نھیں۔ آپ بذات خود اور آپ کی جماعت فلسفہ جھاد اور ظالم کے خلاف قیام پر یقین رکھتی ہے۔ ھونا بھی چاھئے، کیونکہ اللہ رب العزت نے بھی ایمان کی درجہ بندی ظلم کے خلاف قیام سے کی ہے، مگر انتھائی تعجب کی بات ہے کہ آپ کو، آپ کی جماعت اور اس جماعت کے امیر کو کشمیر میں ھونیوالا ظلم تو ظلم دکھائی دیتا ہے، مگر یمن پہ جاری بیرونی حملوں، وھاں پر جاری ظلم و تشدد، خونریزی، تباھی پر مظلوم کی حمایت کا جذبہ خبر نھیں کھاں جا بستا ہے۔ یھی نھیں بلکہ آپ اور آپ کی جماعت یمن پر حملہ آوروں کی حمایت کر رھی ہے۔ ایک جگہ (کشمیر) مظلوم کی دوسری جگہ (یمن) ظالم کی حمایت۔ کیا یہ طرز عمل منافقت کا غماز نھیں۔؟
آپ عالم اسلام کو شاہ سلمان کے دفاع کا درس دے رھے ہیں، کیا موجودہ سعودی فرمانروا کے ھاتھ ھزاروں بے گناہ یمنیوں کے لھو سے رنگے نھیں۔؟ کیا آپ نھیں جانتے کہ سعودی اتحاد عرصہ بیس ماہ سے یمن کو بمباری سے تختہ مشق بنائے ھوئے ہے۔؟ کیا یمن پر جاری بمباری میں سکول، ھسپتال، مساجد، مدارس، سڑکوں، قومی و نجی املاک تباہ نھیں ھوئے۔؟ کیا سعودی بمباری سے بے گناہ بچوں کی ھلاکتیں نھیں ھوئی۔؟ کیا جنازے اور نماز کے اجتماعات سعودی اتحادیوں کی بمباری کا نشانہ نھیں بنے۔؟ کیا سعودی کلسٹر بموں کا نشانہ بے گناہ یمنی خواتین، بچے، بوڑھے، نھیں بنے۔؟ کیا سعودی عرب نے خود بھی اس بات کا اقرار نھیں کیا کہ جنازے کی تقریب کو ان کے طیاروں نے نشانہ بنایا، جس میں بچوں سمیت سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے۔؟
اگر آپ کا جواب انکار میں ہے تو واللہ آپ جھوٹ بولتے ہیں، کیونکہ سعودی حملوں میں ھزاروں یمنی اب تک نشانہ بن چکے ہیں اور اگر آپ کا جواب اثبات میں ہے تو میرا آپ سے سوال ہے کہ آپ نے یمنیوں پر جاری اس بربریت کے خلاف آواز کیوں نھیں اٹھائی۔؟ اس ظلم عظیم کے باوجود آل سعود یا شاہ سلمان کی حمایت کیا ظالم کی حمایت پر مبنی نھیں۔؟ اسلام میں ظالم کی حمایت سے متعلق کیا حکم ہے، اس کی تشریح و تعبیر سے مجھے بھی آگاہ فرمائیں۔؟
آپ نے اپنے کالم میں یہ بھی فرمایا ہے کہ داعش خارجی گروہ ہے۔ (بالکل بجا فرمایا)۔ ایسی سینکڑوں رپورٹس منظرعام پر آچکی ہیں کہ جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ عراق، شام، یمن اور ترکی میں سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں نے داعش کی بھرپور مدد کی ہے۔ بالخصوص ٹویوٹا کمپنی کی سینکڑوں نئی گاڑیوں کی داعش کے پاس موجودگی کوئی قصہ پارینہ تو نھیں۔ جو قوی اذھان سے پھسل جائے۔ آزاد میڈیا کے اداروں نے یمن پر مسلط کردہ یک طرفہ جنگ کے اوائل میں اپنی رپورٹس میں یہ بھی بتایا تھا کہ سعودی طیاروں نے یمن میں بالخصوص ان جیلوں کو نشانہ بنایا، جن میں داعشی دھشتگرد مقید تھے۔ یھاں میں کسی عام رائٹر کی نھیں بلکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نمایاں نام سمجھے جانے والے محمد اکرم ذکی (سابق سیکرٹری جنرل، وزارت خارجہ) کے تفصیلی مضمون کا ایک پیراگراف پیش کر رھا ھوں۔
اپنے مضمون ’’یمن کی جنگ اور پاکستان کی پالیسی‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’یمن پر سعودی عرب اور اتحادیوں کے حملے میں یمنی عوام کی ھلاکتوں کے علاوہ دوسرا بڑا نقصان داعش اور القاعدہ کے منظم ھونے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ فضائی حملوں کے نتیجے میں داعش کے دھشتگردوں نے یمن کی دو جیلیں توڑ کر ان میں قید اپنے سینکڑوں ساتھی آزاد کرا لئے ہیں۔ یمن کا صوبہ حضر موت داعش کے کنٹرول میں آچکا ہے۔ یہ وھی داعش ہے، جو حرمین شریفین سے متعلق اپنے مذموم عزائم کا اظھار کرچکی ہے۔ اسی داعش کے خلاف عراق اور شام میں ایران اور اس کے زیر اثر ملیشیا لڑ رھے ہیں۔ یمن کے اندر یھی داعش حوثیوں پر حملے کر رھی ہے۔ یمن پر سعودی حملوں کے نتیجے میں اگر داعش، القاعدہ وغیرہ زیادہ منظم ھوتے ہیں، تو سوچنے کی بات یہ ہے کہ سعودی عرب کے لئے سنگین خطرہ کون ثابت ھوگا، وہ حوثی اور ان کے اتحادی جن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح بھی شامل ہے، جو پاور شیئرنگ کی بنیاد پر حکومت میں حصہ چاھتے ہیں یا وہ داعش جو عراق، شام میں تباھی کی مثالیں رقم کرنے کے ساتھ ساتھ حرمین شریفین اور سعودی حکومت سے متعلق اپنے مذموم ارادے ظاھر کرچکی ہے۔‘‘ یہ پیراگراف آپ کے حالیہ مضمون میں پیش کئے گئے کئی خود ساختہ مفروضوں کا بھی تسلی بخش جواب ہے۔
آپ نے اپنے مضمون میں حوثیوں کے میزائل حملے کو غیر اسلامی اور خارجی بھی بیان فرمایا۔ حالانکہ یہ بات اظھر من الشمس ہے کہ حوثیوں نے میزائل جدہ ائیرپورٹ کی جانب داغا۔ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نھیں کہ جدہ ائیرپورٹ سے 65 کلومیٹر دور فضا میں اس میزائل کو گرا لیا گیا، جو کہ بظاھر سعودی دفاع کا ایک کارنامہ شمار کیا جا رھا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک غریب کمزور، پسماندہ ملک جو کسی طور کسی میدان میں سعودی عرب یا اس کے کسی اتحادی کا ھم پلہ نھیں ہے، اس ملک کو مسلسل نشانہ بنایا جا رھا ہے، اس پر روزانہ کی بنیادوں پر جنگی طیارے قھر برسا رھے ہیں، بمباری ھو رھی ہے، لوگ مر رھے ہیں۔ کھیت کھلیان اجاڑ دیئے گئے ہیں، کنوؤں اور قدرتی چشموں پر سعودی اتحادی طیاروں نے زھریلا مواد پھینک دیا ہے۔ لوگ بھوک پیاس کی شدت سے ایڑیاں رگڑ رھے ہیں۔ ادویات لے جانے والی کشتیاں روک لی گئی ہیں۔ بچوں کی اجتماعی قبریں بن رھی ہیں۔ ایک ایسے ملک پر جھاں بار بار قیامت ڈھائی جا رھی ہے، اسے کیا یہ حق بھی حاصل نھیں کہ وہ جنگی طیاروں کے مقابلے میں غلیل سے ھی سھی پلٹ کر وار تو کرے۔
دراصل آل سعود کے وفاداروں کیلئے پریشان کن اس میزائل حملے کا مقام نھیں، بلکہ اس میزائل ٹیکنالوجی کی حوثیوں کے پاس موجودگی کا اعلان ہے اور اعلان بھی وہ کہ جو سعودی حدود کے اندر میزائل کی صورت میں داخل ھو۔ آپ باخبر ذرائع سے تصدیق فرما لیں کہ جدہ ائیر پورٹ پر اس ناکام میزائل حملے کے بعد سے آل سعود کے کتنے شاہ اور شھزادے ریاض میں کتنا وقت گزارتے ہیں اور یورپی ممالک میں کتنا قیام کر رھے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یکطرفہ بمباریوں کا سلسلہ بند کرکے یمن کے مستقبل کا فیصلہ یمنیوں کو کرنے دیا جائے۔ آپ نے اپنے مضمون میں خوارج، افغانستان اور انڈیا گٹھ جوڑ کے بارے میں بھی لکھ کر مزید مشکل یہ آسان فرمائی کہ جیسے آج تمام قربانیوں کے باوجود بھی ھم افغانستان یا افغانیوں کو نھیں جیت پائے، اسی طرح سعودی عرب کبھی بھی جنگ و جدل کی بنیاد پر یمن یا یمنیوں کو نھیں نگل سکتا۔ افغانستان میں من پسند حکومتوں کے قیام کی خواھش کا اجر یہ ہے کہ آج افغان سرزمین پر ماسوائے پاکستان کے باقی پوری دنیا محفوظ محسوس ھوتی ہے۔ مستقبل قریب میں سعودی عرب کو اسی صورت حال کا سامنا یمن کی جانب سے ھوگا۔ جب پوری دنیا یمن کی دوستی کا دم بھرے گی اور یمنی حکومت آل سعود سے اس جنگ کی مد میں تاوان طلب کریں گے۔
جناب حمزہ، ماشاءاللہ آپ دینی سیاق و سباق سے ھٹ کر بات نھیں کرتے، کیا یہ سچ ہے کہ جس شاہ سلمان کے دفاع کیلئے آپ فکر مند ہیں، انھی کے بیٹے کا یہ بیان آن دی ریکارڈ ہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین کسی تنازعے کی صورت میں ھم اسرائیل کا ساتھ دیں گے۔ آپ سے ایک استدعا یہ بھی ہے کہ ’’یھود ونصاریٰ تمھارے ھرگز دوست نھیں ھوسکتے‘‘ کے تناظر میں آل سعود کی اس پالیسی کے بارے میں اظھار خیال فرمائیں اور ان کی دوستی کا دم بھرنے والوں کے بارے میں اسلام کیا کھتا ہے۔؟ بیان فرمائیں۔
آپ نے یہ بھی بجا فرمایا کہ خوارج ایک ایسا فتنہ ہے کہ جس کے پیچھے انسانی ھمدردی کا لبادہ اوڑھنے والے کھڑے ہیں۔ بالکل ::::کیا آپ کی نظر سے یو این سیکرٹری جنرل کا یہ بیان گزرا تھا۔؟ جس میں انھوں نے کھا کہ بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی فھرست سے سعودی عرب کا نام اس لئے نکالا کہ سعودی امداد روکے جانے کا خدشہ تھا۔ یہ اعتراف کسی سیاسی، تنظیمی، مسلکی، مذھبی یا کسی جھادی تنظیم کے سربراہ کا نھیں بلکہ یو این سیکرٹری جنرل کا ہے۔ چنانچہ اس بات سے انکار ممکن نھیں کہ قتل و غارت کے پیچھے وھی ممالک موجود ہیں، جو انسانی حقوق کا چولا پھنے ھوئے ہیں۔
میرے پاس ایک خبر اور چند تصاویر محفوظ ہیں جن میں سے ایک خبر یہ ہے کہ امریکی صدر کو قیمتی ترین تحفہ ھمیشہ آل سعود کی جانب سے ملا ہے۔ چند تصاویر میں پاسبان حرم مشرکوں سے ام الخبائث شیئر اور چیئر کرتے نظر آتے ہیں۔ (دونوں سے یقیناً امت مسلمہ کے دکھوں کا مداوا ھوا ھوگا) آپ جیسے محترم قلم بازوں سے متاثر ھو کر کوئی نیکی و فضلیت سرزمین نجد و حجاز پہ مسلط حکمرانوں میں ڈھونڈنے کی کوشش بھی کروں، تو بھی ڈھونڈے نھیں ملتی۔ معلوم نھیں آپ کیسے ان کے دفاع کو عین کار ثواب سمجھتے ہیں، ویسے تو بندہ میں بھی بڑا غریب ھوں۔ چند تشنہ امور پر اگلی نشست میں جناب کو زحمت دینے کی جسارت کرونگا۔ فی الوقت استدعا ہے کہ اگر حوصلہ فرمائیں تو اپنے کالم میں اسے ایک قاری کے خط کے طور پر شائع فرما کر جواب سے بھرہ مند فرمائیں۔
مشکور
عمران خان
ویسے کیا خوب کھا ہے مصور پاکستان نے
پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
جناب امیر حمزہ، ظالم و مظلوم کا لحاظ فرمائیں
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1520