www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

517413
تاريخ ميں عورت کی داستان دردناک ہے، جسمانی اعتبار سے مرد سے كمزور ہونے کی بناء پر ظالم و جابر ہميشہ اس کی شخصيت كو پامال كرتے تھے۔ اس سلسلہ ميں کیسے کیسے مظالم ڈهائے گئے، خاص طور پر عرب كے اس ماحول ميں عورت کی شخصيت كو كس طرح كچلا گيا، وه مال کی مانند عورت کی خريد و فروخت كرتے تھے اور ان كے لئے ميراث کا قائل ہونا تو

528144
بچپن سے علماء وذاکرین سے یہ حدیث سنی تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بیٹی کاحد درجہ احترام کرتے [1]آپ نے اپنی بیٹی کے لئے فرمایا: *فاطمہ میرا پارہ جگر ہے اس کو اذیت دینے والا میری اذیت کا سبب ہے* [2] *اس کی مرضی خدا کی مرضی اور اس کے غضب سے خدا غضبناک ھوتا ہے*[3]۔

508415
نور کی خاصیت یہ ھوتی ہے کہ خود بھی روشن ھوتا ہے اور دوسروں کو بھی روشنی فراھم کرتا ہے۔ حضرت زھرا سلام اللہ علیھا بھی وہ نور ہیں کہ جو رھتی دنیا تک کی صنف نسوان کے لیے علمی اور عملی نمونوں کی صورت میں وہ روشنی چھوڑ گئیں کہ جس کی چمک میں آئے روز اضافہ ھوتا جا رھا ہے۔

608411
’’اُم ابیھا‘‘ کبھی کبھی جبر سے فرار ممکن نھیں۔ ضروری ہے کہ طبیعت کے قوانین کے سامنے سر خم کر لو اور کہو چشم۔ مجبور ھو کہ گھر کے دروازے کو گرمی، سردی، بھار و خزاں میں کھولا رکھو۔۔۔ مجبور ھو کہ موت کے سامنے ھتھیار ڈال دو اور لبیک کہو۔۔۔ مجبور ھو، اُن ناگھانی آفات کے سامنے تسلیم ھو جاو کہ جو اچانک سے آکر تمھارے گھروں کو ویران کر دیں۔۔۔۔ مجبور

n00811498 b
انسان تاریخی واقعات پر دو انداز میں نظر ڈال سکتا ہے۔ ایک قسم کی نگاہ انتھائی سطحی ہے جس میں تاریخ میں گزرے تلخ اور شیرین واقعات کا صرف ظاھری حد تک علم حاصل کیا جاتا ہے۔ اس قسم کی نگاہ صرف ان واقعات تک محدود رھتی ہے اور ان کی پیچھے کارفرما عوامل اور اسباب کا علم حاصل کرنے یا ان میں پوشیدہ پیغامات کو کشف کرنے کی کوشش نھیں کی جاتی۔

301200
تین شعبان المعظم سنہ 4 ھجری چھ سو پینتیس عیسوی کو رسول اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیارے نواسے امام حسین (ع) کے نور وجود سے " مدینۃ النبی " کے بام و در روشن و منور ھوگئے ۔