شام کے صوبۂ حمص میں واقع القصیر شھر کی فتح کے ساتھ ھی یورپ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ مسلح دھشتگردوں پر شام کی فوج کی
مکمل فتح کا آغاز ھوچکا ہے۔ حالیہ دنوں میں شام کی فوج نے جو کامیابیاں اور مسلح دھشتگردوں پر فتح حاصل کی ہے اس کو بھت سراھا جارھا ہے اور اھم قرار دیا جارھا ہے۔ شام کے وزیر اعظم وائل الحلقی نے القصیر شھر میں دھشتگردوں کی شکست کو ایک اھم موڑ اور شام کی فوج کی مزید کامیابیوں اور فتوحات کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کھا ہے کہ القصیر شھر میں قیام امن سارے شام میں ان طاقتوں کی شکست ہے جو مسلح دھشتگردوں کو مالی ، معنوی اور تشھیراتی مدد فراھم کررھی ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کھا ہے کہ تکفیری دھشتگرد گروھوں پر شام کی فوج کی اھم کامیابی شام بھر میں قیام امن کے سلسلے میں بھت زیادہ اھمیت کی حامل ہے۔ انھوں نے کھا کہ شام کی فوج نے ھمیشہ اپنے وطن اور عوام کا دفاع کیا ہے۔ شام کی پارلیمنٹ کے رکن شریف شحادہ نے القصیر کو مسلح دھشتگردوں کے گڑھ سے تعبیر کیا اور اس شھر پر شام کی فوج کی فتح اور اسے دھشتگردوں کے قبضے سے آزاد کرائے جانے کو شام میں دھشتگرد گروھوں کے اصل اڈے کے خاتمے کے مترادف قرار دیا۔
شریف شحادہ نے مزید کھا کہ القصیر شھر پر شام کی فوج کے قبضے سے ھمارے ملک کی فوج کی صلاحیت اور طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اور شام کے دوسرے صوبوں میں موجود مسلح دھشتگردوں کو اب یقین ھوچکا ہےکہ شام کی فوج کے ساتھ ان کی جنگ کا نتیجہ ان کی اپنی شکست کے سوا کچھ اور برآمد نھیں ھوگا۔
شریف شحادہ نے مزید کھا کہ حالیہ دو برسوں کے دوران مسلح دھشتگردوں کی حمایت کرنےوالے اب اس نتیجے پر پھنچ چکے ہیں کہ وہ اسلحہ اور بدامنی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نھیں کرسکتے ہیں اور شام کی فوج کے ساتھ مسلح دھشتگرد گروھوں کا موازنہ نھیں کیا جاسکتا ہے۔
دریں اثناء شام کی فوج نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں آیا ہے کہ شام کی مسلح افواج القصیر شھر میں امن قائم کرنے میں کامیاب ھوچکی ہے۔ اور اس شھر کو مسلح دھشتگردوں سے آزاد کرا لیا گيا ہے۔ شام کی فوج نے قصیر شھر کی فتح کو صھیونی حکومت اور ان ممالک کے لۓ پیغام قرار دیا ہے جو شام میں دھشتگردوں کی حمایت کرتے ہیں۔
دریں اثناء شام کے اعلی حکام نے بھی کھا ہےکہ قصیر شھر کے بعد حلب اور ریف دمشق کے زیادہ تر علاقوں کو دھشتگردوں سے آزاد کرا لیا گيا ہے اور شام کی فوج نے ان دونوں شھروں کو مسلح دھشتگردوں سے مکمل طور پر آزاد کرانےکو اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے۔
بھت سے مبصرین کا کھنا ہےکہ شام کے شھر قصیر کی آزادی کے بعد اس ملک میں فوجی توازن بشار اسد کی حکومت کے حق میں ھوگيا ہے۔ اور اس حکومت کو فوجی برتری حاصل ھوگئي ہے۔
شام کے باخبر ذرائع کا کھنا ہے کہ فوج کی مسلسل کامیابیوں کے بعد اس ملک کے صدر بشار اسد عنقریب تقریر کریں گے جس میں وہ مختلف مسائل کا ذکر کریں گے۔ ان ذرائع کا کھنا ہےکہ بشار اسد اپنے عوام کو اس تقریر میں قصیر کے اسٹریٹجک علاقے میں فوج کی کامیابی کی مبارکباد پیش کریں گے۔
ان ذرائع کا کھنا ہے کہ شام کے صدر اپنی اس تقریر میں فوج کو ان تمام علاقوں میں آپریشن جاری رکھنے کی بات کریں گے جھاں مسلح دھشتگردوں کے اڈے ہیں اور وہ اپنی اس تقریر میں اپنے ملک کے خلاف ھونے والی تمام سازشوں کو مکمل طور پر ناکام بنانے پر مبنی شام کی حکومت ، فوج اور عوام کے تقدیر ساز ارادے اور فیصلے پر بھی تاکید کریں گے۔
بھرحال شام کی مجموعی صورتحال کو مدنظر رکھتےھوئے کھا جاسکتا ہے کہ اس ملک میں مسلح دھشتگردوں اور نتیجتا ان کے حامی یورپی اور بعض عرب ممالک کی حتمی شکست اور شام کی فوج کی یقینی کامیابی کا آغاز ھوچکا ہے۔