بحرین کے شیعہ رھنما نے اقوام متحدہ کی طرف سے خصوصی تشدد انسپکٹر کو اس ملک میں حکومت کی طرف سے آنے کی اجازت نھیں
دینے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا : آل خلیفہ کی سیاست تشدد پالیسی پر مبنی ہے ۔
بحرین کے شیعہ رھنما آیت الله شیخ عیسی قاسم نے اس ھفتہ شھر دراز کے مسجد امام صادق (ع) میں منعقدہ نماز جمعہ کے خطبہ میں اس بات پر زور دیتے ھوئے کہ بحرینی قوم کا انقلاب دوسرے تمام عربی ممالک کی تقلید کی وجہ سے نھیں تھی بیان کیا : عوام حکومت کی طرف سے ھو رھی ظلم و ستم سے تنگ آ چکی ہے اور حکومت کی طرف سے ان پر مسلسل تشدد اور دباو نے ان کو حکومت کے خلاف مقابلہ پر مجبور کر دیا ہے ۔
انھوں نے وضاحت کی ھم لوگ شروع میں اس مشکلات کو حل کرنے کے لئے مذاکرہ اور سیاسی راستہ اپنا رھے تھے لیکن عوام کی اس درخواست کو نظر انداز کر دیا گیا جس کی وجہ سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ھوا اور وہ لوگ سڑکوں پر اتر آئے ۔ اس پرامن اعتراض کو بھی سخت فائیرینگ اور اجتماعی سزا کا سامنا کرنا پڑا ۔
آیت الله عیسی قاسم نے بحرینی عوام کے انقلاب کو ایک عمومی انقلاب جانا اور اظھار کیا : یہ انقلاب خواتین ، مرد ، بچے ، جوان ، بوڑھے تمام طبقہ کے لوگوں کی وسیع پیمانہ میں شرکت کے ساتہ روز بہ روز اپنے وسعت میں ترقی کر رھی ہے ۔ یہ تمام باشندے آل خلیفہ کے ظلم و فساد کی وجہ سے قیام کے ذریعہ اپنی آزادی و عزت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں ۔
بحرین کے شیعہ رھنما نے وضاحت کی : انقلابیوں نے اپنا وقت کاٹنے یا دنیا کی لالچ و مال کی وجہ سے قیام نھیں کیا ہے بلکہ اپنی سلامتی کو خطرہ میں دیکھ کر اس کی حفاظت اور اپنی عزت و شرافت کو حاصل کرنے کے لئے اٹہ کھرے ھوئے ہیں ۔ ھزاروں کی تعداد میں شھری اس مظاھرہ میں شرکت کر رھے ہیں تا کہ ان پر ھو رھے مشترک ظلم کو ختم کر سکیں ۔