www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی کی اپیل پر اس ملک کے شیعہ اور سنی مسلمانوں نے دارالحکومت بغداد میں پھلی بار مل کر نمازجمعہ ادا کر کے اپنے اتحاد کا مظاھرہ کیا ہے۔

عراق میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی مشترکہ نماز جمعہ میں علماء اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سنی اور شیعہ مسلمانوں نے ایسی حالت میں یہ نماز مشترکہ طور پر ادا کی کہ جب بھت سی طاقتوں نے عراقیوں کے اتحاد کو نشانہ بنا رکھا تھا اور وہ مختلف قبائل کے درمیان اختلافات پیدا کرنےکے درپے تھیں۔ عراق میں اھل تشیع اور اھل سنت کی مشترکہ طور پر ادا کی جانے والی اس نماز سے یہ بات ثابت ھوگئی ہے کہ عراقی وزیر اعظم نوری مالکی کی حکومت کو عراق میں مقبولیت حاصل ہے۔ انھوں نے عراقیوں کو اتحاد کی دعوت خلوص اور ھمدردی کی بنیاد پردی ہے اور اس کے پیچھے کوئي سیاسی مقاصد کارفرما نھیں ہیں۔
نوری مالکی عراق میں آبادی اور پارلیمانی دھڑوں کے اتحاد کی بنیاد پر اس ملک کے وزیر اعظم بنے لیکن اقتدار سے باھر رھنے والے بعض گروھوں نے ان پر آمرانہ پالیسیاں اختیار کرنےکا الزام لگا دیا۔ حالانکہ سیاسی اور سیکورٹی کے میدانوں میں نوری مالکی کے حالیہ فیصلے اور مشترکہ نماز قائم کرنے کی دعوت سے اس بات کی نشاندھی ھوتی ہے کہ انھوں نے عراق کے قومی کو مفاد اپنے مدنظر رکھا ہے۔ انھوں نے عراق کے کچھ شھروں میں بعض فوجی اور سیکورٹی عہدیداروں کےجو تبادلے کئے ہیں اس کا مقصد بھی عراق میں زیادہ سے زیادہ امن قائم کرنا ہے۔
سعودی عرب ، قطر اور ترکی کے حمایت یافتہ بعض عراقی گروہ اس ملک میں تخریب کاری کے لئے کوشاں ہے تاکہ یہ ثابت کر سکیں کہ نوری مالکی کی حکومت اپنے فرائض انجام دینے کی صلاحیت نھیں رکھتی ہے۔ نوری مالکی کی حکومت جب بھی مختلف میدانوں میں کامیابیاں حاصل کرتی ہے تو یہ گروہ حرکت میں آجاتے ہیں مثلا بیس اپریل کو عراق میں صوبائي کونسلوں کے انتخابات میں نوری مالکی کے حامیوں نے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
اس کامیابی کے بعد غیر مقبول گروھوں نے اپنے تخریبی اقدامات میں شدت پیدا کردی اور نوری مالکی کی حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کئے۔ ترکی ، قطر اور سعودی کا حمایت یافتہ العراقیہ اتحاد نوری مالکی کی قانونی حکومت کے راستے میں ھمیشہ رکاوٹیں کھڑی کرتا رھتا ہے۔ العراقیہ اتحاد ایسی حالت میں نوری مالکی کی حکومت کی راہ میں مشکلات کھڑی کر رھا ہےکہ جب خود اس کو ملک میں کوئي مقبولیت حاصل نھیں ہے اور وہ اغیار کے تعاون سے عراق کے سیاسی میدان میں تخریبی کردار ادا کرتا ہے۔
عراق کے آگاہ اور ھوشیار عوام نے اسی بات کے ادارک کے ساتھ عراقی وزیر اعظم نوری مالکی کی دعوت پر لبیک کھتے ھوئے مشترکہ طور پر دارالحکومت میں نماز جمعہ قائم کی ہے۔ یہ نماز عراقیوں کے اتحاد کا بھت ھی خوبصورت جلوہ ہے۔ عراقیوں کا اتحاد ھر مشکل سے ان کا تحفظ کرسکتا ہے اور اس اتحاد کے ھوتے ھوئے بعض عراقی گروھوں کے تخریبی اقدامات بھی آگے کی جانب بڑھتے ھوئے عراق کے سیاسی عمل کو کوئي نقصان نھیں پھنچا سکتے ہیں۔
    

Add comment


Security code
Refresh