آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ یہ حملہ کسی بھی عالمی یا انسانی قانون کے مطابق نھیں ہے کہا:
یہ جو ایک ملک بغیر کسی جواز کے دوسرے ملک پر حملہ کر لیتا ہے اور کتنے لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیتا ہے یہ دنیا پر جنگلی قانون کے نفاذ کی علامت ہے کہ جس کی تائید امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج بدھ کے روز قم میں اپنے درس خارج کے دوران شام پر اسرائیلی حملہ کی مذمت کرتے ھوئے کھا: اس حملہ نے بھت ساری چیزوں سے پردہ اٹھا دیا ہے اور یہ معلوم ھو گیا ہے کہ شام میں مسلح افراد جو اپنے آپ کو آزاد فوج کا نام دیتے ہیں سب اسرائیل کے کارندے ہیں اور اسرائیل نے انھی کو فائدہ پھنچانے کے لیے یہ حملہ کیا ہے۔
انھوں نے مزید کھا: اس حملہ سے یہ معلوم ھو گیا ہے کہ سعودی عرب، قطر اور ترکی اسرائیل کے پکے پٹھو ہیں۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ یہ حملہ کسی بھی عالمی اور انسانی قانون کے مطابق نہھیں ہے کھا: یہ جو ایک ملک بغیر کسی جواز کے دوسرے ملک پر حملہ کرلیتا ہے اور کتنے لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیتا ہے یہ دنیا پر جنگلی قانون کے نفاذ کی علامت ہے کہ جس کی تائید امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد بزرگوار نے فرمایا: یہ بین الاقوامی ادارے کس کام آئیں گے؟ کیا انھیں اس طرح کے مسائل میں مداخلت نھیں کرنا چاھیے؟ کیا دنیا میں اب کوئی قانون نھیں رہ گیا ہے؟ کیا جنگلی دور واپس آگیا ہے؟
آیت اللہ مکارم شیرازی نے آخر میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ عرب لیگ ان حملوں میں خاموشی دکھا رھی ہے کھا: سعودی عرب نے اس حملہ کی مذمت تو کی ہے اور کھا ہے کہ ھم عربی ملک حملے کی حمایت نھیں کرتے۔ ان کی اس بات کا واقعی ثبوت تب ملے گا کہ جب وہ شام میں کسی گروہ کی حمایت نھیں کریں گے۔