www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ریاض یونیورسٹی کے استاد کا فتویٰ:

 القاعدہ گروپ سے تعلق رکھنے والے سعودی عالم دین سعد الدریھم ،جو عراق میں مبلغ دین کے طور پر سرگرم فعالیت کرتے ہیں،

نے فیس بک پر اپنے خصوصی پیچ پر لکھا ہے کہ عراقی شیعہ عورتوں اور بچوں کا قتل کر کے لوگوں کے دلوں میں دھشت پیدا کرو۔
ریاض کی یونیورسٹی " امام محمد بن سعود" کے شعبہ شریعت اسلامی کے استاد سعد الدریھم نے عراق میں القاعدہ کے دھشتگرد عناصر کو مجاھد کھتے ھوئے انھیں تاکید کی ہے کہ اگر مجاھدین عراق میں قتل و غارت کو مزید بڑھاوا دیں اور رافضیوں کی عورتوں اور بچوں کو قتل کریں یا گرفتار کریں تو اس سے رافضیوں کے دلوں میں دھشت اور دبدبہ پیدا ھو گا۔
 اسلامی شریعت کے اس استاد اور مبلغ کا یہ فتوی شدید تنقید کا شکار ھوا ہے۔
المدینہ اخبار کے نامہ نگار نے اس سلسلے میں کھا: خدا کی قسم سب سے زیادہ جو لوگ اسلام کی اھانت کا باعث بنے ہیں وہ کوئی دوسری قومیں نھیں ہیں بلکہ اسی طرح کے شدت پسند مولوی ہیں جو دوسرے مسلمانوں کے قتل و غارت کا فتوی دیتےہیں۔
سعودی عرب کے اخبار" عکاظ" کے نامہ نگار" عبد اللہ بن بخبت" نے کھا: جب اس طرح کے افراد کو سعودی عرب میں کوئی پوچھنے والا نھیں ہے جو کھلے عام قتل و غارت کا فتویٰ دیتے ہیں تو ایسے میں یہ کوئی تعجب کی بات نھیں ہے کہ دھشت گرد سعودی عرب میں ھی پلتے ہیں۔
سعودی عرب کے ایک اور رائٹر محمد العمر کا کھنا ہے کہ ھمارے اجداد میں سے کسی نے بھی اس طرح کی وصیت نھیں کی ۔
ایک اور شخص عبد العزیز الزھرانی نے الدریھم سے مخاطب ھو کر لکھا ہے کہ نبی رحمت (ص) نے تو کبھی یھودیوں کی عورتوں اور بچوں کے لیے ایسا حکم نھیں دیا۔
" الوطن" نیوز پیپر کی نامہ نگار خاتون" حلیمہ مظفر" نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ الدریھم کو عدالت کے کٹیرے میں کھڑا کیا جائے اور اسے یونیورسٹی میں پڑھانے سے منع کیا جائے۔
"الریاض" نیوز پیپر کے نامہ نگار "یوسف ابا الخیل" نے لکھا ہے: خداوند عالم نے اس طرح کے افراد سے نہ صرف ایمان کی دولت چھین لی ہے بلکہ وہ رحم اور عطوفت جو حیوانوں کے اندر بھی ھوتی ہے وہ بھی اس سے چھین لی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعد الدریھم نے کچھ عرصہ پھلے دعوی کیا تھا کہ جنت میں صرف "نجد" کے رھنے والے لوگ اور علماء جا سکیں گے۔
اس وھابی عالم دین نے تاکید کی تھی: میں اھل نجد کی عصمت کا مدعی نھیں ھوں اھلسنت اور فرقہ ناجیہ ممکن ہے دوسرے علاقوں میں بھی رھتے ھوں لیکن جنت میں جانے والوں کی اکثریت اسی علاقے میں رھتی ہے۔

Add comment


Security code
Refresh