www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرغنہ حکیم اللہ محسود کا کھنا ہے کہ جمھوریت کفار کا نظام ہے۔

طالبان پاکستان اوراسلامی ممالک میں شریعت کا نظام نافذ کرناچاھتے ہیں۔ایک وڈیو پیغام میں حکیم اللہ محسود نے کھاہے کہ وہ جمھوریت کے قائل نھیں ہیں ، جمھوریت کے نام پر کفار مسلمانوں کو تقسیم کرنا چاھتے ہیں۔ حکیم اللہ محسود نے کھاکہ نظامِ شریعت جھاد کے ذریعے نافذ ھوتا ہے۔ پاکستانی حکومت اور امریکا مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کر رھے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرغنہ حکیم اللہ محسود نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب پاکستان میں انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور گيارہ مئی کو انتخابات ھونے والے ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور اس میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جس میں تمام فرقوں کے مسلمان شامل ہیں۔ کچھ عرصہ پھلے تک پاکستان ایک پرامن ملک کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن افغانستان پر سوویت افواج کے حملے کے بعد امریکہ نے پوری دنیا سے اسلام کے نام جنگجوؤں کو اکٹھا کر کے ھتھیار اور رقم فراھم کی اور امریکہ اور سوویت یونین کی جنگ کو اسلام کو کفر کی جنگ قرار دیا۔ اس جنگ کی آڑ میں ایک طرف تو سوویت یونین کا شیرازہ بکھیرنے کی سازش کی گئی اور دوسری طرف پوری دنیا سے سادہ لوح مسلمانوں کو جھاد کے نام پر پاکستان اور افغانستان میں اکٹھا گيا اور سوویت یونین کی شکست کے بعد امریکہ نے انھی نام نھاد مجاھدین کو دھشت گرد قرار دے کر اسلام کے خلاف جنگ کا محاذ کھول دیا۔ اب یہ بات کس سے پوشیدہ ہے کہ طالبان کو امریکہ نے ھی اپنے بعض ایجنٹوں کے ذریعے وجود بخشا تھا اور انھیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور اب بھی اگر طالبان کی کارروائیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو ان کے تمام اقدامات کا فائدہ امریکہ کو اور نقصان مسلمانوں کو ھوا ہے۔ آج پاکستان کے اندر طالبان نے دھشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے اور کلمہ گو مسلمانوں کو بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے ذریعے ھلاک کیا جا رھا ہے۔ آج طالبان نے اپنے کلمہ گو مسلمان بھائيوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا ہے۔ دھشت گردی کے خلاف نام نھاد جنگ میں پاکستانی قوم نے بھاری قیمت چکائی ہے۔ جھاں اسے اب تک اربوں ڈالر کا نقصان ھو چکا ہے وھیں پچاس ھزار پاکستانیوں نے اس جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور یہ پچاس ھزار افراد کیا امریکی فوجیوں نے مارے ہیں؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون حملوں میں بدنام زمانہ دھشت گردوں کے ساتھ ساتھ بعض بےگناہ افراد بھی مارے گئے ہیں لیکن پورے پاکستان میں طالبان کی دھشت گردانہ کارروائیوں میں ھزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس تمام تر دھشت گردی کے باوجود پاکستان میں ان کے حامی بھی موجود ہیں جو نہ صرف ان دھشت گردانہ اقدامات کی مذمت نھیں کرتے ہیں بلکہ مختلف حیلوں بھانوں سے ان کا جواز پیش کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
آج پاکستان کے عوام اتنے باشعور ھو گئے ہیں کہ وہ اپنے داخلی اور خارجی دشمنوں کو پھچان چکے ہیں اور وہ اپنے اتحاد اور شعور سے ملک کے خلاف ھونے والی اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ 

Add comment


Security code
Refresh