www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شام کے وزير اعظم وائل الحلقی نے کھا ہے کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوگان بدستور شام کے خلاف برسرپیکار دھشت گردوں کی

 حمایت کررھے ہیں اور ان کے لئے پرامن راستے فراھم کرتے ہیں اور انھیں شام میں دراندازی کرنے کے لئے سھولیات دیتے ہیں۔
الحلقی نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کھا: ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوگان شامی عوام کا خون بھانے کے جرم میں ملوث ہیں اور ان کی حکومت کی پالیسیاں ان کے رنگین سپنوں پر استوار ہیں اور ان کا مقصدہ خطے کے ممالک پر تسلط جمانا اور امریکی منصوبے کے نفاذ میں کردار ادا کرکے اپنا حصہ وصول کرنا ہے۔
انھوں نے کھا: فلسطین، آزادی اور جمھوریت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ موجودہ مسائل کو حل کرنا، اردوگان کے کھوکھلے نعرے ہیں اور ان کی پالیسیوں نے ترکی اور شام کی دو برادر قوموں کے برادرانہ تعلقات کو نقصان پھنچایا ہے اور پڑوسی ممالک کے لئے بھت زيادہ مسائل کھڑے کئے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی مقبولیت کا گراف شدت سے گر گیا ہے اور ان کے تمام دعوے توھمات اور خیالات میں تبدیل ھوچکے ہیں۔
الحلقی نے کھا: شام آج عالمی دھشت گردوں کے خلاف نبردآزما ہے جو 83 ممالک سے آئے ہیں اور ھرقسم کے مظالم اور جرائم کے مرتکب ھورھے ہیں لیکن شام پرعزم ہے اور اپنی سرزمین پر آخری دھشت گرد کے خاتمے تک اپنی جنگ جاری رکھے گا۔
انھوں نے کھا: ھم کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر جنیوا 2 کانفرنس میں شرکت کریں گے تاھم تمام موضوعات پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ھم سمجھتے ہیں کہ ھر قسم کی مفاھمت کو قوم کے سامنے پیش کرنا چاھئے اور جو قوم کھےگی وھی ھم سب کی بات ھوگی کیونکہ ملکی مستقبل کا تعین شامی قوم کے ھاتھوں میں ہیں۔
انھوں نے کھا: ھم دھشت گردی کے خلاف چند پھلو لڑائی لڑ رھے ہیں جس میں سیاسی، عسکری اور معاشی و سماجی جنگ بھی شامل ہے؛ دھشت گرد شھری خدمات اور معیشت کو تباہ کررھے ہیں، راستوں پلوں، ریلوی لائنوں، تعلیمی و تربیتی مراکز، صحت کے اور طب کے مراکز، سرکاری اداروں، کارخانوں اور ورکشاپوں پر حملے کررھے ہیں؛ ھم نے حلب میں 196 ارب لیرا کی لاگت سے حلب میں 721 چھوٹے کارخانے تیار کئے تھے اور دھشت گردوں نے ان کارخانوں کے ساز و سامان اور مشینری کو اردوگان حکومت کی منظوری سے ترکی منتقل کیا اور یوں یہ سارے کارخانے تباہ ھوگئے۔ ان کارخانوں میں کتائی اور بنائی (Spinning and Weaving) کے کارخانے بھی شامل تھے جو ترکی کی کتائی اور بنائی صنعت کے ساتھ مسابقت کررھے تھے۔
انھوں نے کھا شام کو صرف صنعت کے شعبے میں 342 ارب لیرا کا نقصان اٹھانا پڑا ہے تاھم شام کی حکومت صنعتوں کے احیاء کے لئے بھی پرعزم ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh