اطلاعات کے مطابق دھشت گردوں نے اس بار القلمون کے علاقے میں صیدنایا میں سکونت پذیر عیسائیوں پر حملہ کیا ہے اور انھیں قتل عام کی
دھمکی دی ہے۔
معلولا میں مارتقلا گرجاگھر پر حملے اور وھاں سے 12 راھباؤں اور متعدد یتیم بچوں کو اغوا کرنے کے بعد اس بار دھشت گردوں نے صیدنایا کے عیسائیوں کو حملے کی دھمکی دی ہے۔
صیدنایا کے عیسائیوں پر دھشت گردوں کے ممکنہ حملے باعث تشویش ہیں۔
دھشت گردوں نے صیدنایا کے علاقے میں شیروبیم نامی کلیسا پر حملہ کیا اور رنکوس اور تلفیتا کے علاقوں سے شھر میں داخل ھونے کی کوشش کی جنھیں ناکام بنایا گیا تاھم دھشت گرد اب بھی دیر شیروبیم اور اس کے اطراف میں دراندازی کی کوشش کررھے ہیں۔
اس بار عیسائیوں کی ایک اور آبادی پر دھشت گردوں کے ممکنہ قبضے پر یورپی ممالک نے بھی غم و غصے کا اظھار کیا ہے اور انھوں نے بلاد شام میں عیسائی ورثے پر دھشت گردوں کے حملے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
شام کی قومی اسمبلی کی رکن "ماریا سعادہ" نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ھوئے کھا: تکفیری تفکر شام میں پھیل چکا ہے اور تکفیریوں نے دھمکی دی ہے کہ اس تفکر کو یورپ میں بھی پھیلائیں گے چنانچہ یورپ کو اب ان کے خلاف واضح موقف اپنانا پڑے گا ورنہ یہ دھشت گرد ان کے لئے بھی خطرناک ثابت ھونگے۔
ادھر عیسائی امور کے ماھر "سعادہ یازجی" نے کھا: تکفیری دھشت گرد تین دن قبل صیدیانا کےعمومی علاقے میں پھنچے ہیں اور شامی افواج سے جھڑپوں کے دوران ھی قریبی گھروں کو نذر آتش کیا ہے۔
انھوں نے کھا: دھشت گردوں نے معلولا پر حملہ کیا تو فوج شھر کے نواح میں موجود تھی لیکن اگر فوج دھشت گردوں کے خلاف کاروائی کرتی تو شھر تباہ ھوجاتا اور اس شھر میں موجود عالمی ورثہ بھی تباہ ھوجاتا اور بےگناہ عوام کو جانی نقصان پھنچتا چنانچہ سرکاری افواج نے وقتی طور پر شھر کے نواح سے پسپائی اختیار کی اور دھشت گردوں نے بارہ راھباؤں اور گرجا گھر میں پلنے والے متعدد یتیم بچوں کو اغوا کیا۔
واضح رھے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کی عبادتگاھوں پر دھشت گردوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے اور دھشت گردوں نے الرقہ نامی شھر میں کلیساؤں کو اپنے مورچوں میں تبدیل کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ جو بھی ان کے خلاف اظھار خیال کرے گا وہ قتل کیا جائے گا۔