فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

دمشق کے قریب ایک چیک پوسٹ کے قریب دھماکے میں کئی افراد شھید ھوئے ہیں جبکہ جھڑپوں میں القاعدہ کے

 چیف سرغنے سمیت متعدد غیرملکی دھشت گرد ھلاک اور جنوبی دمشق میں دھشت گردوں کی مواصلاتی لائنین منقطع کردی گئی ہیں۔ 
ریف دمشق میں جرمانا شھر کے مدخل میں نامیکو ھاؤسنگ کمپلیکس کے قریب فوجی چیک پوسٹ کے قریب بالفطرہ خونخوار دھشت گردوں کے کار بم دھماکے میں کئی افراد شھید اور زخمی ھوگئے ہیں۔
ادھر ایک اعلی فوجی اھلکار نے ذرائع کو بتایا ہے کہ غوطہ شرقیہ میں میدعا کے مقام پر جنگ کے آغاز پر ھی دھشت گردوں کی مواصلاتی لائنیں منقطع ھوگئی ہیں۔
انھوں نے کھا غوطہ شرقیہ میں میدعا کے علاقے میں فوجی کاروائی شروع ھوتے ھی دہشت گردوں کی مواصلاتی لائنیں منقطع ھونگی اور یہ کاروائی عنقریب شروع ھونے والی ہے جھاں ریف دمشق کے آخری دھھشت گرد دھشت گردانہ ٹھکانے واقع ہیں۔
العالم نے اطلاع دی ہے کہ الحسینیہ، الذیابیہ اور البویضہ میں دھشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کے بعد جنوب دمشق میں بیت سحم کی دھشت گردوں سے صفائی کا عمل شروع ھوچکا ہے جھاں سرکاری افواج کی کاروائی میں شدید ضرب دھشت گردی کے پیکر پر وارد کی گئی ہے۔
العالم کے نامہ نگار مازن سلمو نے رپورٹ دی ہے کہ بیت سحم کے علاقے میں سرکاری افواج کی کاروائی کے بعد فوج نے الحجیرہ کے علاقے میں دھشت گردوں کا محاصرہ کرلیا ہے اور فوج کے ایک اعلی کمانڈر "جامع جامع" کو دھشت گردانہ حملے میں شھید کئے جانے کے بعد افواج نے دیر الزور میں بھی اپنی کاروائیوں کو شدت بخشی ہے اور السخنہ، الطیبہ اور الراشدین میں جبھۃالنصرہ کے دھشت گردوں پر شدید حملے کئے ہیں۔
اس کاروائی میں فوج نے السخنہ کے مدخل میں النصرہ کی طرف سے کھڑی کی گئي رکاوٹوں کو منھدم کردیا ہے اور درجنوں اردنی، سعودی اور لیبیائی دھشت گردوں کو ھلاکت سے ھم کنار کردیا ہے۔
ریف دمشق میں بیت سحم اور الغربہ میں فوج نے عوامی دفاعی یونٹوں کی مدد سے دھشت گردوں کے باقیماندہ ٹھکانوں کا محاصرہ کرلیا ہے اور داریا کے علاقے سے القاعدہ کے غیرملکی دھشت گردوں کے فرار ھونے کے بعد الحجیرہ دھشت گردوں کے بڑے اڈے میں تبدیل ھوچکا تھا جس کا سرکاری افواج نے محاصرہ کرلیا ہے۔
ایک فوجی افسر نے کھا کہ فوجی کاروائیوں میں القاعدہ ـ بطور خاص النصرہ ـ کے درجنوں دھشت گرد کام آئے ہیں جن میں افغانستان، لیبیا، چيچنیا، سعودی عرب اور اردن سے آئے ھوئے دھشت گرد دکھائے دے رھے ہیں۔
واضح رھے کہ بیت سحم میں فوج کی کاروائی حرم سید زینب(س) کے اطراف میں امن و امان قائم کرنے کے لئے ھورھی ہے تاکہ حرم مطھر پر دھشت گردوں کے مارٹر حملوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔
فارس خبر ایجنسی کے مطابق ریف دمشق میں دھشت گردوں کے پاس محدود علاقہ رہ گیا ہے جس کو اب آزاد ھونا ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جو درحقیقت غوطہ شرقیہ میں دھشت گردوں کے درمیان مواصلاتی لائن کے طور پر استعمال کئے جارھے ہیں جن میں عدرا کے قریب میدعا کا علاقہ خاص طور پر قابل ذکر ہے جو دھشت گردوں کے لئے بھت زيادہ اھمیت رکھتا ہے۔
اس وقت فوج نے غوطہ کے دو علاقوں کا محاصرہ کرلیا ہے:
اول: جنوب کی طرف سے شبعا فارمز میں دھشت گردوں کا صفایا کیا گیا ہے جھاں اب دھشت گرد موجود نھیں ہیں۔
دوئم: عدرا کے علاقے کی آزادی کے لئے کاروائی کی تکمیل کے ساتھ اس علاقے میں موجود دھشت گرد اشیاء خورد و نوش اور ھتھیاروں کی رسد سے محروم ھوجائیں گے اور اپنی آخری سانسیں یھیں لیں گے یا تو ھتھیار ڈالیں گے یا پھر لڑیں گے اور ان کی لڑائی خودکشی کے مترادف ھوگی۔ ان دو علاقوں سے غوطہ شرقیہ کا محاصرہ القاسمیہ اور البحاریہ کی آسان آزادی کے مترادف ھوگا۔ جبکہ شمالی دمشق میں عدرا میں فوجی کاروائي مکمل ھونے والی ہے اور تل کردی اور میدعا کی طرف پیشقدمی جاری ہے۔
شامی افواج کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ میدعا وہ واحد علاقہ ہے جس کو فوجی کاروائی کا انتظار ہے کیونکہ دھشت گردوں کے فرار کا واحد راستہ ہیں ہے اور میدعا کے بالکل قریب البحاریہ میں کاروائی شروع ھوچکی ہے اور شمال سے بھی فوجی دستے میدعا کی طرف حرکت کررھے ہیں کیونکہ میدعا دھشت گردوں کے لئے بھت زيادہ اھم ہے۔ اور النشابیہ کے علاقے میں سرکاری فوجوں کی کامیابی اور اس علاقے پر مکمل کنٹرول اس امر کی دلیل ہے کہ افواج نے اس علاقے میں دھشت گردوں کا صفایا کرنے کا اٹل ارادہ کرلیا ہے اسی بنا پر افواج نے دھشت گردوں کے اڈوں کا محاصرہ کرلیا ہے۔ جبکہ دھشت گردوں میں سے بھت قلیل تعداد باقی رہ گئی ہے اور باقی یا تو مارے گئے ہیں، یا ھتھیار ڈال چکے ہیں یا فرار ھوگئے ہیں۔
ادھر القاعدہ کے دو اعلی کمانڈر ابو مصعب المصری اور ابوحمزہ الشیشانی حمص کے علاقے میں فوجی کاروائی میں مارے گئے ہیں۔
مذکورہ دو افراد القاعدہ اور سعودی عرب سے وابستہ "دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام" (داعش) کے کمانڈر تھے جو حمص کے علاقے تدمر میں مارے گئے۔
شامی افواج نے حالیہ ھفتوں میں حمص اور حلب میں بھی دھشت گردوں کے خلاف مؤثر کاروائیاں کی ہیں۔
ادھر موصولہ اطلاعات کے مطابق الحجیرہ میں دھشت گردوں کے 120 افراد مارے گئے ہیں۔
شام کے عسکری ذرائع نے کھا کہ اس کاروائی کا مقصد سیدہ زینب(ع) کے اطراف کو دھشت گردوں سے خالی کرانا اور پرامن بنانا ہے۔
ایک اعلی افسر نے ذرائع کو بتایا کہ سبینہ میں فوج کی پیشقدمی جاری ہے اور یرموک فلسطینی مھاجر کیمپ میں فلسطینی عوامی کمیٹیوں اور دھشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپیں ھورھی ہیں جس کے پیش نظر فوج کے لئے ضروری ہے کہ ححیرہ کی شاھرگ پر کنٹرول حاصل کرے۔
انھوں نے کہا کہ حجیرہ کو آزاد کرانے کے لئے ہونے والی کاروائی کے دوران دہشت گردوں کے درجنوں مورچے تباہ کردیئے گئے ہیں اور فوج سیدہ زینب اور سبینہ کے علاقوں سے حجیرہ میں داخل ہوئی ہے۔
انھوں نے کھا کہ فوج کے حجیرہ میں داخل ھونے پر دھشت گرد تنظیم جبھۃالنصرہ نے مختصر سی مزاحمت کرنے کے حجیرہ کے مرکز کی طرف پسپائی اختیار کی اور یرموک میں موجود دھشت گردوں سے مدد مانگی۔
اس افسر نے کھا کہ فوج نے شھر کے مرکزی میدان کے قریب دھشت گردوں کے دو اسلحہ و گولہ بارود کے گوداموں کو نشانہ بنایا جھاں بڑی تعداد بموں اور مختلف قسم کے گولوں کا ذخیرہ بنایا گیا تھا۔ اس کاروائی کے دوران المزرعہ کے قریب 30 دھشت گردوں کی لاشیں پائی گئیں۔
انھوں نے کھا حجیرہ کی لڑائی اپنے تیسرے دن میں داخل ھوچکی ہے اور فوجی دستے شھری جنگ کے عسکری فنون سے استفادہ کرتے ھوئے پیش قدمی کررھے ہیں اور شھر میں 120 دھشت گرد مارے جاچکے ہیں۔
انھوں نے حجیرہ کی کاروائی کے خاتمے کے لئے کسی تاریخ کا تعین کئے بغیر کھا کہ دمشق کے تمام نواحی علاقوں میں جاری کاروائی ایک ساتھ اختتام پذیر ھوگی۔
 

Add comment


Security code
Refresh