بحرین میں آل خلیفہ کے قید خانوں میں دی جانے والی غیر انسانی اور دردناک سزاوں کے باعث ۳۱ سالہ جوان یوسف النشمی کی
شھادت واقع ھو گئی ہے۔
بحرین میں آل خلیفہ کے قید خانوں میں دی جانے والی شدید سزاوں کے باعث یوسف النشمی نامی ۳۱ سالہ جوان گزشتہ روز شھید ھو گیا۔
بحرین کی الوفاء الاسلامی تحریک نے یوسف علی عبد اللہ النشمی کی شھادت کی خبر دیتے ھوئے تاکید کی ہے کہ یہ انقلابی جوان آل خلیفہ کی جیلوں میں دی جانے والی دردناک سزاوں کے باعث اور طبی سھولیات فراھم نہ ھونے کی وجہ سے شھید ھوا ہے۔
یوسف النشمی جنھیں ۱۷ اگست ۲۰۱۳ کو آل خلیفہ کے گماشتوں نے گرفتار کیا تھا گزشتہ روز عصر کے وقت شھید ھو گئے۔
سکیورٹی فورسز نے انھیں حکومت مخالف مظاھروں میں شرکت کرنے اور آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف نعرے لگانے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔
آل خلیفہ کی عدالت نے آٹھ اکتبر کو اس عالم میں انھیں جیل سے رھائی کا فیصلہ سنایا جب طبی معائنہ کاروں نے ان کی دماغی طور پر موت ھو جانے کی رپورٹ دی۔
یوسف النشمی کے وکیل نے اٹارنی جنرل کو اس قتل میں قصوروار قرار دیتے ھوئے کھا ہے کہ عدالت اس کے باوجود کہ النشمی کی جسمانی حالت سے آگاہ تھی انھیں قید خانہ میں رکھا اور علاج کروانے کی اجازت نھیں دی۔
یوسف النشمی کے وکیل کے مطابق انھیں ۴۵ دن کے لیے گرفتار کیا گیا تھا اور گرفتاری کے فورا بعد جیل میں انھیں اس قدر شکنجے دئے گئے تھے کہ ان کی حالت شروع سے ھی تشویش ناک ھو گئی تھی۔
زینب عبد العزیز نے مزید تاکید کی کہ یوسف النشمی کی تشویشناک حالت کے باوجود جیل کے عھدہ داروں نے ان کے لیے طبی انتظامات فراھم کرنے میں انتھائی سستی سے کام لیا جس کی وجہ سے وہ دماغی موت کا شکار ھو گئے۔
تحریک "احرار" کے جنرل سیکریٹری سعید الشھابی نے تاکید کی کہ یوسف النشمی کے خلاف انجام پانے والی جنایت میں عدالت کے عھدہ دار شریک ہیں۔
دوسری جانب سے بحرین کی انسانی حقوق کی تنظیم نے ان گرفتاریوں کی نسبت تشویش کا اظھار کیا ہے جو بغیر کسی حکم کے آل خلیفہ کے گماشتوں کے ذریعے انجام پاتی ہیں۔ نیز اس مرکز نے جیلوں میں دی جانے والی غیر انسانی سزاوں کی نسبت بھی اظھار تشویش کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس ۳۱ سالہ جوان کی شھادت کے ساتھ بحرین کے انقلاب کرامت کے شھداء کی تعداد ۱۱۴ ھو گئی ہے۔