www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ورلڈ کپ کے لئے تعمیرات کرانے کے لئے قطری امراء نے باھر سے آئے ھوئے مزدوروں کو کام پر لگایا ہے اور اس ریاست میں

 نھایت برے حالات میں محنت مزدوری کرنے والے مزدوروں کی کی حالت مزید ابتر ھوگئی ہے اور آل ثانی خاندان کے امرا انھیں غیرانسانی حالات میں شدید ترین اور مشکل ترین کاموں پر مجبور کرکے ورلڈ کپ کے لئے تعمیرات میں مصروف ھوئے ہیں۔
ویسے تو اب یہ بات واضح ھونے لگی ہے کہ قطر کے سابق امیر اور وزیر خارجہ نے قطری عوام کی قومی دولت سے کروڑوں ڈالر کی رشوت دے کر در حقیقت ورلڈکپ فٹ بال 2022 کا فیصلہ اپنے حق میں کرایا تھا لیکن فیفا کو فٹ بال کپ اپنے ھاں کرانے کے لئے رشوت دے کر اس ریاست میں بیرونی مزدوروں کی حالت مزید ابتر ھوگئی ہے اور اب قطر کے آل ثانی خاندان کے امرا انھیں غیرانسانی حالات میں شدید ترین اور مشکل ترین کاموں پر مجبور کرکے ورلڈ کپ کے لئے تعمیرات میں مصروف ھوئے ہیں۔
قطر نے ورلڈ کپ 2014، 2018 اور 2022 کے لئے آخری بار ووٹنگ کے دوران فیفا کے اراکین کو کروڑوں ڈالر رشوت دے کر انھيں 2022 کے ورلڈ کپ فٹ بال کا قرعہ قطر کے حق میں نکالنے پر آمادہ کیا تھا جس پر رد عمل ظاھر کرتے ھوئے متعدد ماھرین نے کھا تھا کہ قطر جیسی ریاست فٹ بال کی میزبانی کے لائق نھيں ھوسکتی ہے اور فیفا بھی ایسی ریاستوں کو ورلڈ کپ کی میزبانی کے مواقع فراھم نھیں کرتی چنانچہ انھوں نے خدشہ ظاھر کیا تھا کہ شاید قطری امیر ـ جو متعلقہ اجلاس میں خود حاضر تھے ـ نے رشوت دے کر اپنے حق میں فیصلہ کرایا ہے لیکن اس رد عمل کو افراد کی اپنی رائے سمجھ کر غیر اھم قرار دیا گیا تھا تا ھم آج سے اسی ھفتے کے آغاز میں بین الاقوامی فٹ بال فیڈریشن "فیفا" کے حکام نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ قطر نے 2022 کے فٹ بال کپ کی میزبانی خریدنے کے لئے بڑی رقوم بطور رشوت ادا کی ہیں۔
جب قطر کو میزبانی کے لئے موقع فراھم کیا گیا تو رکن ممالک نے بھت شور مچایا لیکن فیفا کے سربراہ نے ان کے موقف کو الزام قرار دیا اور قطر کی حمایت کی جس کے بعد طے پایا کہ 2022 کے موسم گرما میں ـ جب قطر کی گرمی ناقابل برداشت ھوجاتی ہے ـ ورلڈ کپ کی میزبانی قطر ھی کرے گا جس کے بعد ذرائع ابلاغ نے موسم گرما، قطر کی شدید گرمی اور ناقابل برداشت موسم کو موضوع سخن بنایا اور فیفا کو ترغیب دلائی گئی کہ اگر ورلڈ کپ کے لئے کھیلوں کو قطر میں ھی کرانا ہے تو بھتر ہے کہ ورلڈ کپ موسم سرما میں منعقد کرایا جائے، تاھم اس کے بعد اس موضوع کے مختلف پھلؤوں کو زیر بحث لایا گیا اور معلوم ھوا کہ قطر کے حکمرانوں نے رشوت دے کر فیفا کے اراکین کو اپنے ساتھ ملایا تھا جس کے بعد فیفا کے سربراہ نے قطری حکام کا چھرہ بےنقاب کیا۔
قطر حال ھی میں لیبیا، مصر، تیونس اور شام میں مغرب اور اسرائیل کی خدمت کرتے ھوئے کافی حد تک بدنام ھوچکا تھا اور اب جو فیفا کے سربراہ کی طرف رشوت کا الزام منظر عام پر آیا ہے تو اگر یہ الزام ثابت ھوجائے تو اس کی بدنامیوں میں ایک اضافہ اور ھوگا اور سپورٹس کے حوالے سے بھی اس کا ریکارڈ خراب ھوجائے گا۔
قطر کو میزبانی ملنے کے بعد، خلیج فارس کی اس ساحلی ریاست کے حکام نے اربوں ڈالر کا بجٹ جدید ترین اسٹیڈیم اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لئے مختص کیا۔
اب اصل موضوع کی طرف لوٹتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ 2022 کی میزبانی کے لئے قطر بیرونی مزدوروں کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھتا ہے:
ورلڈ کپ کے لئے تعمیرات کرانے کے لئے قطری امراء نے باھر سے آئے ھوئے مزدوروں کو کام پر لگایا ہے اور اس ریاست میں نھایت برے حالات میں محنت مزدوری کرنے والے مزدوروں کی کی حالت مزید ابتر ھوگئی ہے اور آل ثانی خاندان کے امرا انھیں غیرانسانی حالات میں شدید ترین اور مشکل ترین کاموں پر مجبور کرکے ورلڈ کپ کے لئے تعمیرات میں مصروف ھوئے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کی تحقیقی رپورٹ ملاحظہ ھو:
گارڈین نے فاش کیا ہے کہ قطری حکمران 2022 کے ورلڈ کپ فٹ بال کے لئے ضروری تنصیبات کی تعمیر کے سلسلے میں غیرملکی مزدوروں سے غلاموں کے طرز پر ناجائز اور غیر قانونی فائدہ اٹھا رھے ہیں۔
گارڈین نے لکھا: دوحہ میں نیپالی سفارتخانے نے اس اخبار کے نامہ نگاروں کو ایک دستاویز فراھم کی ہے جس سے ثابت ھوتا ہے کہ قطری حکمران فٹ بال کپ کے لئے تنصیبات کی تعمیر کے لئے نیپالی مزدوروں کے غیر انسانی سلوک کرتے ھوئے ان کو مشقت پر مجبور کرتے ہیں۔
اس دستاویز میں بین الاقوامی لیبر تنظیم کے قوانین کا حوالہ دے کر ثابت کیا گیا ہے کہ قطری حکمران ان قوانین اور مزدوروں کے تسلیم شدہ حقوق کو پامال کرتے ھوئے غیر ملکی مزدوروں سے غلامی کی حد تک، غلط فائدہ اٹھا رھے ہیں۔
گارڈین کے مطابق قطر میں غیر ملکی مزدوروں کی حالت اس قدر ابتر ہے کہ شدید مشقت کے باعث 4 جون 2013 سے 4 اگست 2013 تک اس ریاست میں 40 غیر ملکی مزدور جان سے ھاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں سے 20 افراد دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے چل بسے ہیں جبکہ باقی بیس افراد پرمشقت کام کے دوران مختلف حادثات کا شکار ھوکر مارے گئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق عمارتوں اور تنصیبات کے ٹھیکیداروں نے کئی کئی مھینوں تک مزدوروں کی اجرت کی ادائیگی اس مقصد سے مؤخر کرلی ہے کہ وہ ان کے ماتحت کام جاری رکھیں اور ان کا کام چھوڑنے سے باز رھیں۔
اس برطانوی اخبار کی رپورٹ سے ظاھر ھوتا ہے کہ غیرملکی مزدوروں کے پاسپورٹس اور سفری دستاویزات ٹھیکیداروں نے ضبط کرلئے ہیں اور انھیں شناخت کرانے کے لئے معمول کا کارڈ بھی دینے کے لئے تیار نھيں ھوئے ہیں؛ نتیجہ یہ کہ ان افراد کی حالت غیرقانونی حالت میں تبدیل ھوئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق قطری امراء اور ان کے گماشتوں نے حتی مزدوروں کو پینے کا مفت پانی دینے سے بھی انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے 30 نیپالی مزدوروں نے بھاگ نپال کے سفارتخانے میں پناہ لی ہے اور سفارتی حکام سے درخواست کی ہے کہ انھیں قطریوں سے نجات دلائیں۔
گارڈین نے اپنی رپورٹ میں عالمی فٹ بال کپ کے انعقاد کے لئے کام کرنے والی کمپنیوں سے نقصان پانے والے مزدوروں سے بات چیت بھی شائع کی ہے اور لکھا ہے: ان مزدوروں نے بتایا کہ انھیں روزانہ 12 گھنٹے مسلسل کام پر مجبور کیا جاتا ہے اور انھیں اس دوران کھانا بھی نھيں دیا جاتا اور بعض جگھوں پر ابتدائی سھولیات سے خالی چھوٹے کمروں میں 12 مزدوروں کو بسایا گیا ہے؛ نیز اس صورت حال پر تنقید کرنے والے ایک نیپالی مزدور کو روزگار سے محروم کیا گیا اور اس کی کئی مھینوں کی تنخواہ بھی منسوخ کی گئی، جس کے بموجب اس کو کھانے کے لئے اپنے دوستوں کے سامنے ھاتھ پھیلانا پڑا۔
گارڈین نے لکھا: من حیث المجموع قطر کی تصویر یہ ہے کہ یہ دنیا کے صاجب ثروت ممالک میں‎ سے ہے جو دنیا کے غریب ترین ملک نیپال کی غربت سے ناجائز فائدہ اٹھا کرکے 2022 کے ورلڈ فٹ بال کپ کی تیاریاں کررھا ہے۔
گارڈين کے مطابق قطر میں محنت مزدوری کرنے والے غیرملکی مزدورں میں نیپالی مزدوروں کی تعداد سب سے زيادہ ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh