www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

مرسی کے دور میں مصر میں آزادانہ قتل و غارت کی اجازت پانے والے وھابیوں نے کچھ ھی عرصہ قبل میلاد امام زمانہ(عج) کی شب،

شیعہ منطق کا سامنا کرنے کے بجائے ـ اپنے معمول کے مطابق خونخواری کا راستہ اپنایا اور شیعہ عالم دین شیخ حسن شحاتہ اور ان کے تین ساتھیوں کو شھید کیا جس سے گویا ان کا جگر ٹھنڈا نھیں ھوا اور حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی ولادت باسعادت کی شب ولادت کو پھر بھی اسی مقام پر حملہ آور ھوئے اور 30 منٹ تک میلاد کی محفل پر سنگ باری کی۔
گذشتہ روز (16 ستمبر 2013 کو) مصر کے صوبے جیزہ میں امام رضا (علیہ السلام) کی شب میلاد کی محفل کی خبر پھیلی تو ھتھیار کے زور پر اپنے عقائد پھیلانے کے قائل وھابی سلفی ایک بار پھر سرگرم ھوئے اور "فرحت محمد علی" کی رھائشگاہ پر حملہ آور ھوئے اس کا محاصرہ کیا اور 30 منٹ تک اس پر سنگ باری کی۔
حالیہ شعبان المعظم میں بھی امام زمانہ(عج) کی شب میلاد، وھابیوں نے اسی گھر پر حملہ کیا تھا اور مصر کے مشھور شیعہ عالم دین شیخ حسن شحاتہ اور ان کے تین ساتھیوں کو بےدردي سے قتل کیا تھا جس پر مرسی حکومت کا رد عمل نھایت مجرمانہ تھا کیونکہ وہ اپنے اقتدار کو سعودیوں اور وھابیوں کے مرھون منت سمجھتے تھے گوکہ ان کی حکومت اس کے بعد زيادہ عرصے تک قائم نہ رہ سکی اور ان کا تختہ الٹ دیا گیا جس پر سب سے پھلا تھنیتی پیغام سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبداللہ عبدالعزیز نے دیا اور اخوانیوں کو گوش گذار کرایا کہ وھابیت اور سعودیت، صھیونیت کو تو تسلیم کرسکتی ہے لیکن اخوانیت کو ھرگز۔
بھرحال عینی شاھدوں نے ترکی کی آنا دولو خبر ایجنسی کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ "ابومسلم" نامی گاؤں کے باشندوں نے نامی گرامی شیعہ راھنما فرحت علی محمد کی رھائشگاہ کا محاصرہ کیا، گھر پر سنگ باری کی اور گھر میں موجود افراد کو برا بھلا کھا۔
سلفی تکفیریوں نے جو اس سے قبل بارھا شیعیان آل رسول(ص) اور ائمہ اھل بیت(ع) کی نسبت اپنے بغض اور دشمنی کا ثبوت دے چکے ہیں ـ اس بار بغض آل محمد(ص) سے مجبور ھوکر فرحت محمد علی کے گھر کا 30 منٹ تک محاصرہ کیا اور گھر پر سنگ باری کی۔
رپورٹ کے مطابق اس دفعہ سیکورٹی فورسز آدھے گھنٹے کی تاخیر سے موقع پر پھنچے تو تکفیری فرار ھوگئے۔
محاصرہ ختم ھونے کے بعد فرحت علی محمد نے آنا دولو خبر ایجنسی کے نمائندے سے کھا: میرے گھر کا محاصرہ دیھاتیوں نے کیا تھا جنھوں نے میرے گھر پر سنگباری کی، ان میں سے کئی میرے پڑوسی بھی تھے جنھیں میں اچھی طرح جانتا ھوں۔
انھوں نے کھا: تشدد پسند سلفیوں نے جب سیکورٹی پولیس کی فورسز کو دیکھا تو محاصرہ ختم کرکے میرے گھر سے دور ھوئے۔
واضح رھے کہ مصر کے صوبہ اس سال 15 شعبان کی رات جیزہ کے گاؤں کے شیعیان آل رسول(ص) عالم انسانیت کے نجات دھندہ اس گاؤں کے ایک شیعہ راھنما فرحت علی محمد کے گھر میں جمع ھوئی تھے۔
اس گاؤں میں تکفیری وھابیوں کی اکثریت ہے چنانچہ انھوں نے گھر کا محاصرہ کرلیا اور گھر میں موجود افراد سے کھا کہ گھر سے باھر آئیں لیکن وہ جب باھر نہ آئے تو ان پر حملہ کیا اور بزرگ عالم دین شھید مھدویت جناب شیخ حسن شحاتہ (رضوان اللہ علیہ) سمیت چار افراد کو نھایت بے دردی سے قتل کیا، گھر کا ساز و سامان لوٹ لیا اور گھر کو آگ لگا دی۔ گویا اس گھر کی تعمیر نو کا کام حال ھی میں مکمل ھوا ہے جبکہ وھابیوں نے ایک بار پھر اس کو تباہ کرنے اور اس کے مکینوں کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا جو ناکام ھوا۔
وھابیوں سے ایک بات کا بخوبی پتہ چلتا ہے اور وہ یہ کہ حکومت مصر شعبان کے حملے میں ملوث دھشت گردوں کو گرفتار نھیں کیا ہے اور وہ آج بھی دندناتے پھر رھے ہیں اور جب چاھیں دہشت گردی اور قتل و غارت کرسکتے ہیں۔ تاھم اللہ کا وعدہ ہے:
"أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ۔ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ۔ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيراً وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ"۔ (سورہ شعراء 225 تا 227)
"کیا تم نے نھیں دیکھا کہ وہ ھر جنگل میں سرگرداں پھرتے ہیں ۔ اور وہ کھتے ہیں جو کرتے نھیں ۔ سوا ان کے جو ایمان لاتے اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں اور اللہ کو بھت یاد کرتے ہیں اور مظالم جھیلنے کے بعد اپنے دفاع کے لئے اٹھتے ہیں اور عنقریب جان لیں گے وہ جنھوں نے ظلم ڈھائے ہیں کہ پلٹا کھا کے وہ کس انجام کی طرف جاتے ہیں"۔
 

Add comment


Security code
Refresh