www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی نے "افق رسانہ" سیمینار سے خطاب کرتے ھوئے شام کے بحران کے بارے 

میں مغرب، صھیونیت اور خطے کے رجعت پسند حکمرانوں کے رویئے کی طرف اشارہ کیا اور کھا: مغرب جانتا ہے کہ علاقے میں اسلامی مزاحمت شام کی مرھون منت ہے۔
سپاہ پاسداران کے تعلقات عامہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی نے تینتیسویں "افق رسانہ" سیمینار (Horizon of Media Seminar) میں شریک قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے کارکنوں سے خطاب کرتے ھوئے دینی و سیاسی معرفت اور انقلابی جذبے اور روح کے احیاء میں ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے کردار کا شکریہ ادا کیا اور علاقے میں اسلامی جمھوریہ ایران کے مقام و منزلت کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا: یہ عظیم اور عمیق دینی ـ سیاسی منزلت بھت قلیل اخراجات پر ھمارے قومی مفادات کے دائرے میں حاصل ھوئی ہے۔
جنرل سلیمانی نے کھا: فلسطین، لبنان اور عراق گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران علاقے میں بنیادی محاذ رھے ہیں اور اسلامی جمھوریہ ایران ان تین محاذوں میں اسلامی جمھوریہ ایران کی عظیم کامیابیاں اور حصول یابیاں ایسے حقائق ہیں جن کا اعتراف دشمن بھی کرتا چلا آیا ہے۔
انھوں نے کھا: عالم اسلام میں کسی بھی نقطے پر جمھوریہ اور ڈموکریسی کا قیام اسلامی جمھوریہ کے مفاد اور مغرب کے نقصان میں ھوگا۔
جنرل سلیمانی نے کھا: حزب اللہ لبنان نے سنہ 2000 میں امریکیوں کو لبنان سے نکال باھر کیا اور 2006 کی 33 روزہ جنگ میں صھیونی فوج کو ناکوں چنے چبوائے اور ان دو کامیابیوں نے ثابت کرکے دکھایا کہ حزب اللہ ـ جس نے اسلامی انقلاب سے جنم لیا ہے ـ نھایت طاقتور اور مؤثر تنظیم ہے۔
انھوں نے کھا: غزب کی 22 روزہ اور آٹھ روزہ جنگوں میں فلسطینی مجاھدین نے حزب اللہ کو نمونہ عمل قرار دیا اور اسلامی جمھوریہ ایران کی فیصلہ کن فوج امداد سے استفادہ کرکے اسرائیل کو شکست قبول کرنے پر مجبور کیا اور یہ بجائے خود علاقے میں اسلامی جمھوریہ ایران کی عظمت اور اعلی مقام و منزلت کی علامت ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر نے کھا: آج ھم دیکھ رھے ہیں کہ استکبار اور رجعت پسندوں کے مشترکہ محاذ نے اسلامی انقلاب کے خلاف اپنی سازشوں کو شدت بخشتی ہے اور یہ خود اسلامی جمھوریہ ایران کی روز بروز مضبوط ھونے والی پوزیشن کا ثبوت ہے؛ فرقہ وارانہ تنازعات کو ھوا دینا، لبنان میں مزاحمت محاذ کو کمزور کرنا، شیعہ اور سنی کے درمیان فتنہ انگیزي کرنا، دھشت گرد تکفیری ٹولوں میں اثر و نفوذ بڑھا کر انھیں اسلامی انقلاب کے سامنے لاکھڑا کرنا وغیرہ اس لئے ہے کہ وہ خطے میں اسلامی انقلاب کو کمزور کرنا چاھتے ہیں۔
جنرل سلیمانی نے کھا: عالم اسلام میں مذھبی حساسیتوں اور اختلاف سے ناجائز فائدہ اٹھانا، شیعہ فوبیا پر مبنی جذبات ابھارنا، عرب رجعت پسندوں اور صھیونی ریاست کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ انجام پانا، عرب اور مغرب کا مشترکہ ابلاغی محاذ معرض وجود میں لایا جانا، عرب رجعت پسندوں کی طرف سے اربوں ڈالرز خرچ ھونا اور تماسی سیاسی، معاشی اور سیکورٹی حربوں کو ایک ساتھ سامنے لانا، اسلامی انقلاب اور اسلامی مزاحمت تحریک کے سامنے استکبارو رجعت پسندی کی صف آرائی کے اھم نکات ہیں۔
انھوں نے رھبر انقلاب اسلامی کی حکیمانہ نگاہ کو علاقے میں اسلامی جمھوری نظام کے ارتقاء کی اھم ترین بنیاد قرار دیا اور کھا: اسلامی جمھوریہ کی محکم منطق کو رائے عامہ کے لئے حقیقت پسندانہ روش سے واضح کرنا چاھئے۔
جنرل قاسم نے کھا: مغرب، صھیونیت اور عرب رجعت پسندوں کے نزدیک شام کا اصل مسئلہ علوی اقلیت کی حکمرانی یا جمھوریت کا فقدان، نہ تھا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مغرب اور رجعت پسند جانتے ہیں کہ علاقے میں تحریک مزاحمت کی مضبوط حیثیت اور پوزیشن بےشک شام کی مدیون منت ہے۔ جنرل سلیمانی نے کھا: مزاحمت کی حمایت ھمارے قومی مفادات کے بھی عین مطابق ہے، شام میں بر سر پیکار تکفیریوں اور شام کے علاقائی دشمنوں کو اندرونی طور پر بھی اختلافات کا سامنا ہے اور بین الاقوامی طور پر بھی اور ان کے حمایت یافتہ تکفیری دھشت گردوں کو بھی یھی صورت حال در پیش ہے اور شام نیز علاقے کے عوام بھی ان کی درندگیوں اور غیر انسانی کرتوتوں سے نفرت کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں میں شام کی مسلح افواج بھی گذشتہ ایک سال سے مسلسل کامیابیاں حاصل کررھی ہیں جس کی وجہ سے شام پر حال ھی میں دباؤ بڑھایا گیا اور اس کے خلاف عالمی محاذ بنانے کی کوشش کی گئی۔
انھوں نے کھا: علاقے میں صھیونیت مخالفت، امریکہ مخالف اور رجعت پسندی مخالف قوتیں میدان میں آنے لگی ہیں جو اسلامی جمھوریہ ایران کی عالمی و علاقائی قوت اور منزلت کی نوید دے رھی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh