فلسطینی اخبار نے لکھا ہے کہ سعودی حکام نے اٹلی کے دارالحکومت میں صھیونی حکام شام مخالف گروپوں کے اراکین سے خفیہ ملاقاتیں کی ہیں۔
سعودی عرب نے حال ھی میں اطالوی دارالحکومت روم میں صھیونی ریاست کے ساتھ خفیہ مذاکرات کئے ہیں۔ اس موقف پر شام مخالف گروپوں کے تین اراکین بھی موجود تھے۔
اس ملاقات میں اعلی سعودی و صھیونی سیکورٹی حکام نیز سعودی عرب سے وابستہ تین شام مخالف افراد، موجود تھے۔ ان تین افراد میں دھشت گردی کی کاروائیوں کا ذمہ دار شخص اور جنوبی شام میں برسرپیکار دھشت گردوں اور آل سعود کے درمیان واسطے کا کردار ادا کرنے والا شخص، موجود تھے۔
انتھائی باخبر ذرائع نے فلسطینی اخبار "المنار" کو بتایا: سعودیوں نے اس ملاقات میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ شام کی حکومت اور عوام کے خلاف برسرپیکار ستر فیصد دھشت گردوں کی بقاء کا دارمدار سعودی امداد پر ہے؛ چنانچہ شام میں متعین دھشت گرد ان ھی احکامات پر عمل کرتے ہیں جو انھیں سعودی عرب کے اندر واقع "کنٹرول روم" سے موصول ھوتے ہیں اور ان کی سرکردگی کا کام سلمان بن سلطان کو دی گئی ہے حو حال ھی میں سعودی نائب وزیر دفاع کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
المنار کے ان ذرائع نے کھا کہ سعودی وفد نے غاصب صھیونی ریاست کے وفد کو یقین دلایا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی کڑی نگرانی ھورھی ہے اور اس بات کی اجازت کسی کو بھی نھیں دی جائے گی کہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنائیں!! اور اگر حکومت شام کا تختہ الٹ دیا گیا تو لبنان کی سرحدیں مکمل طور پر بند کی جائیں گی اور "حزب اللہ کی جڑیں اکھاڑنے کے لئے اقدام کیا جائے گا"۔
المنار نے ان ھی ذرائع کے حوالے سے مزید لکھا ہے کہ اسرائیلی وفد نے بھی آل سعود اور ان کے حمایت یافتہ دھشت گردوں سے کھا ہے کہ شام پر ھونے والا حملہ اسرائیل اور عرب ممالک کے ھاتھ سے نکل چکا ہے اور اب اس کے بارے میں روس اور امریکہ ھی فیصلہ کریں گے اور روسی تجویز کے مطابق، شام کے کیمیاوی ھتھیاروں کا فیصلہ بھی اب میز پر ھی ھوگا اور اس حقیقت کو سمجھ لینا چاھئے۔
سعودیوں کے حلیف اسرائیلی حکام نے کھا: ھم بھی شام کے خلاف برسرپیکار جنگجؤوں کی مدد جاری رکھیں گے، انھیں ھتھیار دیتے رھیں گے، ان کے زخمیوں کو علاج معالجے کی سھولیات فراھم کریں گے، انھیں معلومات کی فراھمی جاری رکھیں گے اور ھم سے جو بھی ھوسکے انھیں (یعنی سعودی عرب کے حمایت یافتہ دھشت گردوں کو) فراھم کریں گے۔
صھیونی وفد نے کھا: تمام فریقوں کو شام کے مسئلے کے بارے میں اس حقیقت کا ادراک کرنا چاھئے کہ روسی صدر نے شام پر حملے کے تمام حیلوں بھانوں کا خاتمہ کیا ہے اور صدر امریکہ کے پاس اب شام پر حملہ کرنے کے لئے کوئی بھانہ نھیں ہے۔