س۶۹۳۔ جب انسان یہ جانتا ھے کہ وہ جس سفر پر جارھا ھے اس میں گناہ و حرام میں مبتلا ھوگا تو اس کی نماز قصر ھے یا نھیں؟
ج۔ جب تک اس کا سفر ترک واجب یا فعل حرام کی غرض سے نہ ھو تو نماز کے قصر ھونے میں اس کا وھی حکم ھے جو تمام مسافروں کا ھے۔
س۶۹۴۔کوئی گناہ کے ارادے کے بغیر سفر کرے لیکن درمیان میں گناہ میں مرتکب ھونے کا قصد کرلے ایسی صورت میں آیا نماز یں پوری پڑھے گا یا قصر ؟ جو نمازیں قصر پڑھ چکا ھے وہ صحیح ھیں یانھیں ؟
ج جس شخص نے گناہ کی غرض سے سفر کوجاری رکھنے کی نیت کی ھے، اسی وقت سے اس پر پوری نماز پڑھنا واجب ھے، اور معصیت کی نیت کے بعد جو نمازیں اس نے قصر پڑھی ھیں ان کا دوبارہ پورا پڑھنا واجب ھے۔
س۶۹۵۔اس سفر کا کیا حکم ھے جو تفریح یا ضروریات زندگی کے خریدنے کے لئے کیا جائے اور اس سفر میں ادائیگی نماز کے لئے جگہ اور اس کے مقدمات ممکن و میسر نہ ھوں؟
ج۔ اگر وہ جانتا ھے کہ اس سفر میں اس سے بعض وہ چیزیں چھوٹ جائیں گی جو نمازیں واجب ھیں تو ایسے سفر کو ترک کرنا احتیاط واجب ھے، مگر یہ کہ سفر ترک کرنے میں ضرر و حرج ھو۔