www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

303332
استاد شھید مطھری 13 بھمن 1298 ھجری شمسی مطابق 12 جمادی الاول 1338ھجری قمری کو قریہ فریمان کے ایک روحانی خانوادہ میں پیدا ھوۓ جو اس وقت منطقہ میں تبدیل ھوگیا ہے یہ مشھد مقدس سے 75 کلو میٹرپر واقع ہے-
اپنے بچپن کے دوران گھر ھی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔12 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ مشھد مقدس تشریف لے گۓ اور علوم اسلامی کی ابتدائی تعلیم کے حصول میں مشغول ھوگۓ۔
1316 ھجری شمسی میں رضا خان کی شدید سختی ودوستان کی مخالفت کے باوجود عازم حوزہ علمیہ قم ھوۓ۔
اسی زمانے میں آیۃ اللہ العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری موسس گرانقدر حوزہ کا انتقال ھوا تھا ۔ اور حوزہ کی باگ ڈور تین بزرگ ھستیوں سید محمد حجت، سید صدرالدین صدر، وسید محمد تقی خوانساری کے ھاتھوں میں تھی ۔
15 سال قم میں اقامت کے دوران مرحوم حضرت آيۃ اللہ العظمی بروجردی سے فقہ و اصول، اور 12 سال حضرت امام خمینی (رہ) سے فلسفہ ملا صدرا، عرفان، اخلاق، اور اصول اور مرحوم سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ ، الھیات ،شفای بو علی اور دوسرے دروس حاصل کۓ ۔
آیۃ اللہ العظمی بروجردی کے قم ھجرت سے پھلے کبھی کبھی استاد شھید بروجرد جاتے تھے اور آیۃ اللہ بروجردی سے استفادہ کرتے تھے ۔
مؤلف شھید نے ایک مدت تک مرحوم آیۃ اللہ حاج علی آقا شیرازی سے اخلاق و عرفان میں معنوی استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ استاد شھید نے دوسرے استادوں سے مثلامرحوم آیۃ اللہ سید محمد حجت سے اصول، اور مرحوم آیۃ اللہ سید محمد محقق داماد سے فقہ پڑھی۔
شھید مطھری نے قم میں قیام کے دوران تحصیل علم دین کے علاوہ امور اجتماعی وسیاسی میں بھی شرکت کی اور فدائیان اسلام کے ساتھ قریبی ارتباط تھا۔
1331ھجری شمسی میں جب آپ کا شمار معروف مدرسین اور حوزہ کی مستقبل کی امید میں ھوتا تھا اس وقت آ پ نے تھران مھاجرت کی اور مدرسہ مروی میں درس دینے لگے۔اور تحقیقی تالیف اور تقریر میں مشغول ھوگۓ۔
1334ھجری شمسی میں جلسہ تفسیر دانشمندان انجمن اسلامی شھید مطھری کے توسط سے تشکیل پایا ۔ اور اسی سال الھیات یونیورسٹی اور معارف اسلامی تھران یونیورسٹی کا آغاز کیا۔
1337-1338ھجری شمسی میں جب انجمن اسلامی پزشک (ڈاکٹر) تشکیل پائی تو استاد شھید مطھری اس کے اصل مقرر تھے۔ اور 1340سے 1350 تک کی تقریر اس انجمن کے افراد پر منحصر تھی ۔اور آپ کی اھم بحثیں یادگار کے طور پر اب بھی باقی ہیں۔
1241 ھجری شمسی سے (آغاز نھضت امام خمینی (رہ) استاد شھید مطھری ایک فعال شخص کی طرح امام (رہ) کے ساتھ ساتھ تھے۔
امام خمینی (رہ) کی جلاوطنی کے بعد استاد مطھری اور ان کے دوستوں کی ذمہ داریاں بھت زیادہ بڑھ گئی تھی اور اسی زمانہ میں آپ نے ان موضوعات پر کتابیں تالیف کیں جن کی جامعہ کو ضرورت تھی اور یونیورسٹیوں، ڈاکٹروں کی انجمن، مسجد ھدایت، مسجد جامع نارمک اور۔۔۔ میں تقریریں کیں ۔اور کلی طور پر استاد مطھری (جوکہ ایک نھضت اسلامی کے معتقد تھے ھرنھضت کے نھيں) نے نھضت کے محتوا کو اسلامی کرنے کیلۓ اسلامی فکروں اور اسکی کجروی و انحرفات کی بھت زیادہ تلاش و جستجو کی اور سختی سے کاروائی کی ۔
1346 ھجری شمسی میں چند قدیم دوستوں کی مدد سے حسینیہ ارشادکی تا سیس کی۔ لیکن کچھ مدت کے بعد بسبب تنھا اور من مانی ،اور ھیئت کے ایک رکن کے بغیر مشاورت کے استاد شھید مطھری کی طرح اجرا کی ممانعت ،اور ایک روحانی ھیئت کی تشکیل کہ حسینیہ کا علمی اور تبلیغی کام اس کے زیر نظر ھوگا، 1349 ھجری شمسی میں بھت زیادہ سختی جوکہ اس موسس کیلۓ کی گئی تھی اور اس سبب سے کہ بھت زیادہ مستقبل کی امید بند ھوگئی تھی جب کہ ان چند سالوں میں خون دل پیا تھا اس ھیئت کی عضو مدیریت سے استعفا دیدیا ،اور اس کو ترک کردیا ۔
1348 ھجری شمسی میں ایک اطلاعیہ شھید مطھری و حضرت علامہ طباطبائی اور آیۃ اللہ حاج سید ابوالفضل مجتھدی زنجانی کے امضاء سے فلسطین کے بے گھر افراد کی کمک کیلۓ شائع ھوا اور اس کا اعلان حسینیہ ارشاد کی ایک تقریر میں بھی کیا جس کی وجہ سے آپ کو گرفتار کرلیا گیا اور کچھ مدت انفرادی زندان میں رھے۔
1349 سے 1351 ھجری شمسی تک مسجد الجواد کا تبلیغی پروگرام آپکے زیر نظر تھا اور غالبا خود اصل مقرر تھے ،یھاں تک کہ وہ مسجد بھی حسینیہ ارشاد کے بعد بند ھوگئی اور دوسری مرتبہ استاد مطھر ی پر کچھ مدت کے لۓ پابندی لگ گئی ۔
اس کے بعد استاد مطھری مسجد جاوید، مجد ارک و ۔ ۔ ۔ میں تقریر کرتے تھے۔ کچھ مدت کے مسجد جاوید بھی بند کردی گئی یھاں تک کہ حدودا 1353 ھجری شمسی میں ممنوع المنبر قرار دیدۓ گۓ اور یہ ممنوعیت انقلاب اسلامی کی کامیابی تک باقی رھی ۔
شھید مطھری کی پربرکت زندگی میں ان کی اھم ترین خدمات :علم افکار ومعانی اصیل اسلامی کی تدریس، تقریریں، اور تالیف کتاب ہے۔

Add comment


Security code
Refresh