متحدہ امریکہ (USA)شمالی امریکہ میں واقع ہے جن کی راجدھانی واشنگٹن ہے۔ امریکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرا ملک اور وسعت زمینی کے
اعتبار سے دنیا کا چوتھا ملک ہے۔
امریکہ میں تقریبا ۳ میلین مسلمان زندگی گزار رھے ہیں البتہ کچھ غیر رسمی ذرایع ابلاغ کے مطابق ۷ میلین کی تعداد بھی بتائی جاتی ہے۔ ان میں سے ۹۰۰ ھزار شیعہ ہیں ۔
ماہ مبارک کا استقبال
ماہ مبارک امریکہ میں بھی ایک خاص رنگ و روپ اختیار کرتا ہے۔ اس ملک کے مسلمان اس مھینہ میں جشن مناتے ہیں اور اس کو قابل احترام سمجھتے ہیں۔
مختلف افق
امریکہ میں زمینی وسعت کی وجہ سے مختلف شھروں میں مختلف افق پائے جاتے ہیں۔ لھذا افطار اور سحر کے وقت کی تشخیص ایک مشکل کام ہے۔ کچھ سال پھلے ایک ایرانی عالم دین نے امریکہ میں ایک ٹی وی چینل قائم کیا جو صرف ھر شھر کے شرعی اوقات بیان کرتا تھا اس نے کافی تعداد میں ناظرین کو اپنی طرف جذب کیا۔ لیکن اب مختلف طرح کی ویب سائٹیں ، مساجد اور دینی مراکز کے قیام سے یہ مشکل کافی حد تک آسان ھو چکی ہے۔
غذائیت
امریکہ کے متدین مسلمانوں کی سب سے بڑی مشکل حلال گوشت کی عدم دستیابی ہے۔ لھذا وہ لوگ حلال گوشت حاصل کرنے کے لیے مجبور ہیں کافی طولانی سفر کریں۔ اور زحمت اٹھائیں اگر چہ مسلمانوں کی تعداد میں کثرت سے اضافہ ھونے کی وجہ سے اسلامی ریسٹورینٹ کی تعداد میں بھی دن بدن اضافہ ھو رھا ہے۔ لیکن ابھی بھی شرعی قوانین کے پابند مسلمانوں کی مشکلات فراواں ہیں۔
نیویارک کا اسلامی مرکز
یہ مرکز جملہ اسلامی مراکز میں سے ایک ہے جو نیویارک کے مسلمانوں کے لیے افطاری کا انتظام کرتا ہے حال حاضر میں ھر رات دو ھزار سے زیادہ روزہ دار نماز جماعت ادا کرنے کے بعد افطاری کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں۔
امریکہ کی زندگی
دنیا کے دیگر مسلمان چاھے وہ کسی بھی خطہ ارض میں زندگی بسر کر رھے ھوں اپنے رسم و رسومات کو پورا کرنے اور مذھبی مراسم کو انجام دینے میں آزاد ہیں۔ در حالانکہ امریکہ کے لوگ امریکی طرز و طور سے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
مساجد میں اطعام
وہ لوگ جو مجبور ہیں غروب کے وقت اپنی ڈیوٹیوں پر رھیں ان کے لیے مساجد میں افطار ایک بڑی نعمت ہے۔ وہ لوگ افطار کے وقت فورا اپنے آپ کو اپنے کام سے نزدیک مسجد میں پھنچاتے ہیں اور افطار کر کے اپنے کاموں پر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
رمضان کی امریکہ پر تاثیر، مسلمانوں کا احترام
اس مھینہ سے امریکہ والوں پر یہ اثر پڑتا ہے وہ مسلمانوں کے ذریعے اسلام سے زیادہ آشنا ھوتے ہیں یعنی امریکہ میں مسلمانوں کو بے شمار مشکلات لاحق ھونے کے باجود وہ اس مھینہ میں امریکائیوں پر اپنا گھرا اثر ڈالتے ہیں جس کی بنا پر وہ مسلمانوں سے اپنے روابط برقرار کرتے ہیں۔ اور اسلام سے آشنا ھونے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان مسلمانوں کو دیکھ کر جو اپنے خدا کی خاطر ایک پورا مھینہ اپنے نفس کے ساتھ معرکہ آرائی کرتے ہیں اور اسے تمام خواھشات سے دور رکھتے ہیں امریکہ والے اسلام سے کافی متاثر ھوتے ہیں۔اور مسلمانوں کا احترام کرتے ہیں۔
گیارہ ستمبر کےبعد
گیارہ ستمبر کے تعجب خیز حادثہ کے بعد اسلام کی نسبت جستجو امریکہ میں کافی حد تک زیادہ ھو گئی۔ بھت سارے امریکہ کے مسلمان ماہ رمضان کو اسلام شناسی کا بھترین موقع سمجھتے ہیں۔ بعض مسلمان اپنے پڑوسیوں کو افطار پر دعوت کرتے ہیں افطار، افکار کو رد وبدل کرنے کے لیے ایک بھترین موقع ہے۔ " اسلام اور امریکہ روابطی کمیٹی " اپنی سالانہ کارکردگی میں ایک اھم کار نامہ جو انجام دیتی ہے وہ یھی ہے کہ ماہ رمضان میں مسلمانوں کی افطاری کے پروگراموں میں غیر مسلمانوں کو بھی دعوت دیتے ہیں۔ ان کا یہ عمل اسلام کا مسیحیت کے درمیان تعارف کروانے میں نھایت درجہ موثر ثابت ھوتا ہے۔ فرانسسکو کے مسلمان بھی چھ سال سے شھر کے مرکزی علاقوں میں افطاری کے پروگرام رکھتے ہیں اور مسلمانوں، یھودیوں ، عیسائیوں اور دیگر مذاھب کے ماننے والوں کو ان پروگراموں میں دعوت دیتے ہیں۔
پولیس کے اقدامات
نیویارک کے پولیس افسر بھی ماہ مبارک کا احترام برقرار رکھنے کی خاطر ھر سال ماہ رمضان کے آستانہ میں اسلامی انجمنوں کےسربراھان سے ملاقات کر کے ماہ مبارک کی فضا کو پر امن بنانے کے لیے لازم اقدامات کرنے کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہیں۔
مسلمان افسروں کے اسلام سے آشنائی کے ذرایع، اسلامی پروگراموں میں شرکت اور اسلامی ویڈیو کیسٹس اور سی ڈیز ہیں۔
الیکٹرانک آلات
ایالت متحدہ کے مسلمان ماہ رمضان میں الیکٹرانک آلات اور ذرایع سے استفادہ کرتے ہیں۔ سائٹیں اور ویب لاگز اسلامی مطالب کو منتقل کرنے کا بھترین ذریعہ ہیں۔ یہ سائٹیں اور ویب لاگز ہیں جو ماہ رمضان سے متعلق دعاوں، مقالات، سحر و افطار کے اوقات سے امریکہ کے مسلمانوں کو آگاہ کرتے ہیں۔
ماہ رمضان منشیات کو ترک کرنے کی بھترین فرصت
امریکہ کے اسلامی ادارے جوانوں کو تنباکو نوشی اور دیگر منشیات اور مست کنندہ مواد سے نجات دلانے کے لیے ماہ رمضان کو بھترین فرصت سمجھتے ہیں اور اس مھینہ میں اس بری عادت کو ترک کرنے میں جوانوں کی مدد کرتے ہیں۔ ان اداروں کے سربراھان کا کھنا ہے کہ ھمارا مقصد یہ ہے کہ منشیات کے عادی جوان ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ سے اس عادت کو ترک کر دیں۔ ماہ رمضان کم سے کم بری عادات کو ترک کرنے میں آدھا راستہ طے کرنے کا کام کرتا ہے۔ اور باقی آدھا راستہ خود جوان کے عزم راسخ سے طے کیا جا سکتا ہے دین ناپسندیدہ عادات کو چھوڑانے میں واقعا ایک معجزہ ہے"۔