عرب ملک شام کے شمالی صوبے حلب کے صدر مقام شھر حلب کے مشرقی حصے پر شام کی فوج نے جب سے دوبارہ کنٹرول حاصل کیا ہے، عالم اسلام کو ایک اور مرتبہ سگے اور سوتیلے بیٹوں میں تقسیم کرکے سوتیلے بیٹوں کے احساس محرومی و کمتری کو بڑھاوا دیا جا رھا ہے۔
اس سگے سوتیلے بیٹوں کی تفریق کا سب سے بڑا مرکز ایک اور مرتبہ پاکستان کو بنایا گیا ہے۔ سگے بیٹوں کو یاد آیا ہے کہ شام اور برما میں مسلمانوں پر ظلم ھو رھا ہے۔ ٹائمنگ اور ملک اھم ہے کیونکہ پاکستان ھی ایسی سرزمین ہے کہ جھاں ان سگے بیٹوں کو جھوٹ پر مبنی دشمنان اسلام کے پروپیگنڈا کے فروغ اور دشمنوں کے ایجنڈا پر کام کرنے کا اتنا وسیع تجربہ ھوچکا ہے کہ ان کے ضمیر ھی مردہ ھوچکے ہیں۔ شرم و حیاء سے انھوں نے ناطہ توڑ کر امریکا، جعلی ریاست اسرائیل کے تھرڈ کلاس اتحادی اور خائن حکمرانوں سے رشتہ جوڑ لیا ہے۔
لیکن اتمام حجت کے لئے عالم اسلام کے سوتیلے بیٹے بھی اپنا مقدمہ پیش کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ فلسطین اور یمن میں آباد مظلوم مسلمانوں کا سوال ہے کہ کیا ھم عالم اسلام کے بیٹے نھیں؟ کیا ھم پر بم نھیں برسائے جا رھے؟ لھذا وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کی ان مسلمان مذھبی جماعتوں کا اصل ھدف کیا ہے، اس لئے وہ اتنے زیادہ پریشان نھیں ہیں۔ البتہ فلسطین اور یمن کے مسلمانوں کی جانب سے پاکستان کے ان نام نھاد مذھبی رھنماؤں کی خدمت میں بھت ساری شکایات پیش کی جاسکتی ہیں۔
فلسطین کا مسلمان پوچھتا ہے کہ ھم تو 1948ء سے نسل پرست یھودی دھشت گردوں کے ھاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ ھماری یعنی فلسطین کی آزادی کیلئے تو کوئی داعش، کوئی جبھۃ النصرہ یا جیش الفتح کبھی نھیں بنائی گئی۔
سعودی عرب، ترکی اور قطر نے امریکا کے ساتھ مل کر اسرائیل کی نابودی کے لئے تو کوئی حکمت عملی نھیں بنائی۔ شام کی بشار الاسد حکومت میں ایسی کونسی برائی آگئی جو اس سے چھٹکارا پانا زیادہ اھم ھوگیا؟ کیا غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے لئے ان مسلح تنظیموں کو غزہ نھیں بھیجا جاسکتا تھا؟
کیوں غزہ پر بمباری کے خلاف سعودی عرب نے فوجی اتحاد نھیں بنایا؟
کیوں سعودی عرب کے امریکا سے اتحاد پر عالم اسلام اور خاص طور پر پاکستان ایک مخصوص مذھبی طبقہ جسے ابھی برما کے ساتھ شام کے مسلمان یاد آئے ہیں، وہ کیوں خاموش رھا اور تاحال کیوں خاموش ہے۔؟
مسلمانوں کو کیوں نھیں بتایا جا رھا کہ غزہ اور مغربی کنارے اور خاص طور پر مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمان فلسطینیوں پر جو ظم و ستم ھو رھا ہے، وہ شام کے حالات خراب کرنے سے پھلے سے ھو رھا تھا اور شام کا مسئلہ پیدا ھی اس لئے کیا گیا، تاکہ فلسطین کی غاصب جعلی ریاست اسرائیل کے مظالم سے عالم اسلام کو غافل کیا جاسکے۔
دنیائے اسلام کا سوال ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کا فرقہ اور مسلک کیوں نھیں بتایا جا رھا اور ان کی زمین غصب کرنے والے، ان کا قتل عام کرنے والے اسرائیل کا مسلک کیوں بیان نھیں کیا جا رھا؟
فلسطین کے مسلمان نہ تو شام کے سوتیلے بیٹوں کی طرح علوی ہیں، نہ ھی یمن کے سوتیلے بیٹوں کی طرح زیدی ہیں!
پاکستان کے سعودی نواز علماء کیوں بھول جاتے ہیں کہ فلسطین کے مسلمان بھی سنی عرب ہیں، ان کی مدد کے لئے آپ کا ھیرو محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی کیوں نھیں آرھا۔؟ اور آج کے دور کے آپ کے سارے ھیروز شام ھائے شام کی گردان کیوں کر رھے ہیں؟ شام کے برابر میں ھی تو فلسطین کے وہ مقبوضہ علاقے ہیں، جن پر نسل پرست دھشت گرد جعلی ریاست اسرائیل قائم کی گئی ہے۔ لیکن وھاں تو شام کی اسرائیل دشمن حکومت پر حملہ آور دھشت گردوں کا علاج کیا جا رھا ہے۔ فلسطین کے غاصب کو ان مذھبی لوگوں سے کیوں اتنی ھمدردی ھوگئی کہ ان کا علاج کر رھا ہے۔! برما (میانمار) کے مسلمان بے چارے تو ایک طویل عرصے سے مظلوم ہیں۔ شام کی جنگ سے بھی بھت پھلے سے ان پر ظلم و ستم روا رکھا جا رھا تھا۔
داعش، القاعدہ، طالبان، سپاہ صحابہ، ASWJ، لشکر جھنگوی، جنداللہ، جبھۃ النصرہ، جیش الفتح اور دیگر متعدد ناموں سے پاکستان، عراق اور شام میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے گروہ برما کیوں نھیں چلے گئے۔ اس کے برعکس یہ سب حلب میں کیوں جمع ھوگئے۔ وھاں ایسی کونسی برائی پیدا ھوگئی تھی، جس کا خاتمہ فلسطین اور برما کے مسلمانوں کی مظلومیت سے زیادہ فوری توجہ کا طالب تھا؟
شام نامی عرب ملک میں اگر کوئی خراب حکومت بھی تھی تو کیا وہ آل سعود کی بدبخت بادشاھت سے بھی زیادہ بری تھی اور کیا ان سے زیادہ پرانی تھی؟
اردن، قطر، متحدہ عرب امارات وغیرہ کے شاہ و شیوخ بھی بشار الاسد کی حکومت سے زیادہ پرانے تھے اور بشار الاسد تو فلسطین کا دوست تھا اور یہ سارے شاہ و شیوخ تو درپردہ جعلی ریاست اسرائیل کے دوست بن چکے تھے۔ یہ شاہ و شیوخ آج بھی محفوظ ہیں اور عالم اسلام کے برھمن اور سگے بیٹے بنے ھوئے ہیں، ان کی پالیسیوں پر تو پاکستان کے نام نھاد مذھبی طبقے کے سوشل میڈیا کے چیمپین ھمیشہ خاموش رھے ہیں۔ کیا یہ خاموشی صرف اس لئے کہ فرق صرف ایک ھی ہے کہ شاہ و شیوخ امریکا کے اعلانیہ اتحادی ہیں، جبکہ شام کی حکومت کو امریکا ناپسند کرتا تھا۔ پاکستان کا یہ نام نھاد مذھبی طبقہ بتائے کہ امریکا اگر مردہ باد ہے تو پھر سعودی عرب سمیت شاہ و شیوخ کی موروثی بادشاھتیں کیوں کر زندہ باد ھوگئیں۔؟
دنیا حقیقت کی طرف متوجہ ھوچکی ہے، کیونکہ عالم اسلام کے حقیقی اور غیرت مند فرزندوں نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ کسی کا سوتیلا پن انھیں ان کے اسلامی کردار سے باز نھیں رکھ سکتا۔ پاکستان کے اس نام نھاد مذھبی طبقے کو شام اور برما کے مسلمانوں کی مظلومیت حلب کی آزادی پر یاد آرھی ہے، جبکہ حلب میں بشار الاسد کے خلاف لڑنے والوں نے تحریری طور پر لکھ کر شکست تسلیم کی ہے۔ ان کی شکست کے اعتراف کو چھپانے کے لئے ھائے ظلم ھائے ظلم کا نعرہ لگایا جا رھا ہے۔ معرکہ حلب کے چار سال پانچ مھینوں میں مشرقی حلب پر کنٹرول شام کی حکومت کا نھیں تھا بلکہ انھی کا تھا جن کے مظالم کو چھپانے کے لئے مصر میں جعلی وڈیوز بنائی جا رھی تھیں، تاکہ ناکردہ مظالم کا الزام بشار الاسد کی حکومت پہ لگایا جاسکے۔ رنگے ھاتھوں پکڑے گئے ہیں، وہ افراد جنھوں نے مصر میں جعلی وڈیو کے لئے فنکاروں کو جمع کیا، بچوں پر خونیں میک اپ کرکے ان کی فلم بنا رھے تھے، تاکہ دنیا میں یہ جھوٹ پھیلا اور شام کی حکومت کو بدنام کرسکیں۔ اس کے علاوہ بھی سوشل میڈیا پر ھی ان کی جعلسازی کا پردہ چاک کیا گیا ہے کہ کس طرح چار پانچ مرغیوں کو ذبح کرکے خون پھیلاکر ان میں ایک بچے کو لٹا کر یہ تاثر دیا گیا کہ شام کی فوج نے اسے مارا ہے۔ ایک ایسی بچی بھی دکھائی جاچکی ہے، جس کے ساتھ مختلف تنظیموں نے مختلف اوقات میں تصاویر کھنچوائیں کہ اس لڑکی کو انھوں نے بچایا ہے۔ یہ جھوٹ بھی پکڑا جاچکا ہے۔ بانا نام کی چھوٹی بچی کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنایا گیا، جبکہ وہ لڑکی حلب میں کھیں تھی ھی نھیں، بلکہ اسے ترکی میں کھیں رکھا گیا تھا۔ یہ جھوٹ بھی پکڑا گیا۔
اس کے علاوہ داعش اور نیابتی جنگ لڑنے والے دیگر گروھوں کے ھاتھوں ایک دوسرے کے افراد مارے گئے۔ ان سارے گروھوں نے شام کے عوام کو بالکل اسی طرح مارا، جس طرح عراق میں ایزدی المعروف یزیدی گروہ کے لوگوں کا قتل عام کیا اور ان کی خواتین کے ساتھ بھی درندگی کا مظاھرہ کیا۔
لیکن چونکہ ان کا آقا امریکا اور سعودی عرب عراق جنگ میں اتحادی تھے، اس لئے وھاں کی خبریں دبا دی گئیں۔ شام میں امریکی طیاروں نے بمباری کی، اس کے نتیجے میں کیا نقصانات ھوئے، اس کی تفصیلات الجزیرہ اور العربیہ نے کیوں چھپائیں؟
سعودی طیارے بھی عراق میں امریکی اتحاد کا حصہ ہیں، ان کی کارروائیوں میں مسلمانوں کے علاقوں میں کیا ھوا، اس پر بھی پاکستان کا مخصوص مذھبی طبقہ خاموش ہے، کیوں؟ اس حقیقت کو کیوں چھپایا جا رھا ہے کہ داعش محمد بن عبدالوھاب نجدی کے پیروکاروں کا گروہ ہے اور یھی سعودی بادشاھت کا سرکاری مسلک ہے۔؟
سوال یہ بھی ہے کہ یمن پر سعودی عرب نے جنگ کیوں مسلط کی؟ کیا یمن کے حوثی مسلمان عرب نھیں تھے۔؟ سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نے یمن پر بمباری کی۔ اسکول، مساجد، مارکیٹیں، گھر، اسپتال سبھی کچھ تباہ کرکے رکھ دیا۔ سعودی عرب نے ھزاروں مسلمان عربوں کا قتل عام کیا۔ ان مظالم پر خاموشی کیوں؟ صرف برما اور شام کیوں؟ اور شام میں ھونیوالے مظالم بھی حکومت کے کھاتے میں کیوں؟ ظلم تو انھوں نے کئے، جنھوں نے دھشت گردی کی، وہ غیر ملکی جنھوں نے ایک آزاد و خود مختار ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی اور امریکی و اسرائیلی جنگ کا ایندھن بنے۔
جنھیں شک ہے کہ اس جنگ میں جعلی ریاست اسرائیل ملوث نھیں۔ وہ 1996ء میں نیتن یاھو کی پھلی حکومت کے لئے لکھی جانے والی دستاویز A Clean Break: A New Strategy for Securing the Realm میں موجود یہ جملے پڑھے کہ صھیونی ریاست نے شمالی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے شام، حزب اللہ اور ان کے اتحادی ملک ایران کے خلاف کیا حکمت عملی بنائی تھی۔
Securing the Northern Border
Syria challenges Israel on Lebanese soil. An effective approach, and one with which American can sympathize, would be if Israel seized the strategic initiative along its northern borders by engaging Hizballah, Syria, and Iran, as the principal agents of aggression in Lebanon, including by:
striking Syria146s drug-money and counterfeiting infrastructure in Lebanon, all of which focuses on Razi Qanan.
paralleling Syria146s behavior by establishing the precedent that Syrian territory is not immune to attacks emanating from Lebanon by Israeli proxy forces.
striking Syrian military targets in Lebanon, and should that prove insufficient, striking at select targets in Syria proper.
یہ جنگ جعلی ریاست اسرائیل کے دفاع کے لئے ہے۔ مخصوص مذھبی طبقہ مسلکی پوائنٹ اسکورنگ کرکے بدنامی کا ایک اور تمغہ اپنے سینے پر سجانے سے گریز کرے۔
تحریر: عرفان علی
شام میں اسرائیل کی جنگ پر مخصوص مذھبی طبقے کا موقف؟
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1333