www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

210300

خیّاط نامی یہ عرب بدو ہے، اس کے گھر میں کھرام بپا ہے کہ اس نے لات و منات و ھذا و ھبل کے سامنے بھت سجدے کئے تھے کہ اس کے یھاں بیٹی پیدا نہ ھو، لیکن آج صبح ھی اس کی بیوی کو دوسری بیٹی پیدا ھوئی ہے، معاشرے میں ناک کٹ جانے کا ڈر تو کنار، اس کی بیوقوف بیوی اس بار کبھی نھیں مانے گی کہ اس نئی آنے والی دوسری نحوست کا خاتمہ کیا جائے۔
خیّاط کو پچھلے سال گرمیوں کا قصہ یاد ہے کہ جب اس کے یھاں بیٹی ھوئی تھی اور وہ اسے دفن کرنے جا رھا تھا تو اس کی بے عقل بیوی کتنی چیخی چلائی تھی۔ اسے یاد ہے کہ اس کی بیوی نے اس کے دامن سے لپٹ کر فلک شگاف چیخیں ماریں تھیں اور اسے کھا تھا کہ بے رحم انسان! اتنی تپتی دھوپ میں جب اونٹ بھی صحرا کی جانب جانے کا سوچ کر تھر تھرا اٹھتے ہیں، ایسے میں بھلا میری اس نومولود بچی نے تیرا کیا بگاڑا ہے کہ تو اسے زندہ تپتی ریت میں دفن کرنے چلا ہے! لیکن خیّاط ایام العرب کا ایک غیور عرب تھا، اسے بے وقوف بیوی، ناقص العقل بیوی، کا رونا اور گڑگڑانا بھلا کب روک سکتا تھا۔
سو اس نے زبردستی یہ کام انجام دے کر اپنے قبیلے میں اپنے نام کی لاج رکھی تھی،
لیکن ایک بار پھر؟ خیاط کو علم ہے کہ اس بار اس کی بیوی اسے ھرگز یہ کام کرنے نہ دے گی۔ خیّاط گھر آتا ہے، اس کی بیوی کے آنسو دیکھ کر چپ ھوجاتا ہے، ایک ماں کی دوسری بار چیخیں، آھیں، منت اور سماجت سنگدل خیّاط پر اثر کرتی ہیں اور خیّاط کے وجود پر پڑے فرسودہ اعتقاداتِ معاشرہ کی آھنی زنجیریں پگل کر رہ جاتی ہیں اور وہ بیوی کی بات مان کر اپنی بیٹی کو چھوڑ دیتا ہے کہ جیتی رھے۔ یہ معجزہ تھا، اس میں الٰھی حکمت پنھان تھی۔ یہ سمّیہ بنت خیّاط کی ولادت ھوئی ہے!
حضرت عمار یاسر (رض) کی پاکیزہ ماں سمّیہ بنت خیّاط! یہ وھی سمّیہ ہے کہ عمار بن یاسر (رض) کے ایمان لانے کی پاداش میں اس کے گھر پر حملہ کیا جاتا ہے، اسے اس کے شوھر یاسر کے ساتھ تپتی دھوپ میں شکنجہ دیا جاتا ہے، لیکن سمیہ کے خون میں اس کی مظلوم ماں کے آنسو سمائے تھے کہ جو اس نے اپنی بیٹی کو زندہ در گور ھوتے دیکھ کر بھائے تھے۔
ماں کے انھی آنسوؤں کی طاقت ہے کہ جب ابوجھل اس کے قریب جاکر کھتا ہے اب مانتی ھو ھمارے خدا کو یا اب بھی محمد (ص) کا خدا؟ یہ سن کر سمّیہ اس کے منہ پر تھوک کر کھتی ہے "بؤسا لک و لآلهتک"، لعنت ھو تجھ پے اور تیرے خداؤں پر! عجب ہے!
اس عرب کی عورت کو کیا ھوگیا ہے، اسے کس نے ایسی طاقت عطا کر دی کہ ابوجھل کے منہ ھر تھوک رھی ہے اور ان خداؤں کو لعنت کر رھی ہے۔
اسے پتہ چل گیا ہے کہ وہ محمد (ص) آچکا ہے،جسے کوثر عطا ھوئی ہے، شاید اسے پتہ چل گیا کہ اب عرب کی عورتوں کی پھچان خرید و فروش کی ایک جنس نھیں، کسی بھیڑ بکری کی طرح جینے والی عورت، جسے استعمال کیا اور جب اچھے دام ملے تو بیچ دیا، اب عرب کی عورت کو معاشرے میں نحوست کا نشان سمجھنے والوں کے دن گئے، اب قبیلائی جرم، جن کے مرتکب مرد ھوتے تھے، لیکن سزا کے طور پر عورت کو کسی بوڑھے کی زوجیت میں دے کر اس کے ارمانوں کا گلا گھونٹنے کے دن گئے، اب ان عرب کی عورتوں کی پھچان حضرت زھرا سلام اللہ علیھا ہےـ ام ابیھا! کوثر۔
اس اسلام نے عورتوں کو نجات بخشی، اب زھرا سلام اللہ علیھا پر زنان عرب کی سردار ھونے کے ناطے فرض تھا کہ اسلام کا شکریہ ادا کرے، تو زھرا سلام اللہ علیھا کیا کرتیں کہ اسلام کا شکریہ ادا ھو جاتا، کیا اسلام کے نبی (ص) پر جب کوئی مشرک نماز کے دوران اوجھڑی پھینک جائے، زھرا سلام اللہ علیھا اسے صاف کرے، پھر بھی شکریہ ادا نہ ھوا، کوئی مشرک احد میں نبی (ص) کو زخمی کر دے زھرا سلام اللہ علیھا کو جونھی خبر ملے تو وہ عورتوں کے ساتھ اپنے بابا کی مرھم پٹی کرنے پھنچے پھر بھی شکریہ ادا نہ ھوا؟ اپنے گھر میں ان کے ھاں حسین (ع) جیسا بیٹا پیدا ھو، اپنے بابا کی مسکراھٹ کی بجائے آنسو دیکھے اور حسین (ع) کی کربلا میں شھادت کی بات سن کر چپ رھے پھر بھی نھیں؟ بابا کی رحلت کے بعد روئے تو گھر کے باھر احتجاج کرنے والوں کا ھجوم دیکھے پھر بھی نھیں؟، بیت الاحزان میں دن گذارے، نبی (ص) کی زبانی من کنت مولا... کے الفاظ سننے والوں کی طرف سے سقیفہ کی بزم سجتی دیکھے، اپنے شوھر کو کنویں میں منہ ڈال کر روتا دیکھے، حقوق نسواں کے حصول کی مثال قائم کرنے کیلئے دربار کا منہ دیکھے اور وراثت کی جعلی تفسیر سن کر واپس آجائے، گھر گھر جا کر ولایت کی تبلیغ کرے، کیا پھر بھی شکریہ ادا نہ ھوا۔؟
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا اسلام کا شکریہ ادا کرنے کی کوشش میں 18 سال کی عمر میں 88 سال کی بوڑھیا نظر آئے، رات کو کفن دفن ھو، قبر کا نشان تک نہ نظر آئے... ھاں جب وجود کو خدمت اسلام میں مٹا دیا تو قبر کی بساط ھی کیا ہے، جب بھرا گھر جس پہ آیت تطھیر نازل ھوئی، اس طرح بکھرا کہ کوئی سوچ بھی نھیں سکتا... زھرا سلام اللہ علیھا کے بعد کساء میں یکجا نظر آنے والوں کے ذرا نشانات تو ڈھونڈیئے، زھرا سلام اللہ علیھا کی قبر کا نشان نھیں پتہ، علی (ع) نجف میں، حسن (ع) مدینہ، حسین (ع) کربلا اور زینب!!! زینب سلام اللہ علیھا سب سے دور شام میں۔ خانوادہ زھرا سلام اللہ علیھا کی خوبصورت مالا ٹوٹی اور موتی بکھر گئے، کیا اب بھی اسلام کا شکریہ ادا نہ ھوا۔؟ زھرا سلام اللہ علیھا اور کیا کرے کہ اسلام یہ نہ کھے کہ میں نے عورت پر جو احسان کیا، اس پر عورت نے میرا شکریہ ادا نہ کیا!
تحریر: محمد زکی حیدری

Add comment


Security code
Refresh