www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آج لبنانی، فلسطینی، بحرینی اور دیگر نھتے مسلمان اپنے مسلح دشمن کے سامنے ڈٹے ھوئے ہیں اور اپنی آزادی و خودمختاری

 کی خاطر جان دینے سے دریغ نھیں کر رھے ہیں۔

 انقلاب کے ان فوائد کی بناء پر ھی آج دنیا کا ھر غیر متعصب ملک اس انقلاب کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
انقلاب اسلامی ایران کو کامیابی سے ھمکنار کرنے اور پھر اس کو استحکام و دوام کی شاھراہ پر گامزن کر نے میں درج ذیل امور کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
بانی انقلاب کا سیاسی فکر و تدبر: آپ بر وقت سامراجی سازشوں سے خود آگاھی حاصل کرنے کے علاوہ ملت ایران خصوصاً علماء حضرات کو ان سامراجی سازشوں سے آگاہ کرکے ان کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرتے تھے اور ساتھ ھی سیاسی تدابیر اور راہ حل پیش کرتے تھے۔
 انقلاب کے حوالے سے وہ سامراجی طاقتوں سے کسی بھی قسم کی نرمی گوارا نھیں کرتے تھے اور نہ ھی انھیں اپنی ملی مشکلات حل کرنے میں مؤثر سمجھتے تھے۔
 چنانچہ اپنے ایک خطاب میں انھوں نے فرمایا کہ ھم مشرقی و مغربی سامراج کے ساتھ نرمی کو اپنے مسائل کے حل کی کلید نھیں سمجھتے بلکہ ھمارا عقیدہ ہے کہ سامراج کے مقابلے میں نرم رویہ ھمیں نابودی اور تباھی کی طرف ڈھکیلتا ہے اور روز بروز مزید فقیر اور بد بخت بناتا ہے۔
 اسی طرح مسلح افواج سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا کہ جب تک ھم استکبار کے خلاف مقابلے کے لئے تیار رھیں گے تب تک کامیابی ھمیں ھی نصیب ھوگی، سپر طاقتوں کے سامنے تواضع و تسلیم مسلمانوں کی ذلت کا باعث ہے۔
ملت ایران:
 انقلاب کی کامیابی کا بظاھر دوسرا بنیادی سبب ملت ایران کا اپنے ملکی و ملی دشمن (سامراج) کو پھچاننا اور اپنے قائد کی فرمان برداری ہے۔
 اگر ملت ایران اپنے ملکی و ملی دشمن کو نہ پھچانتی تو انقلاب کی کامیابی ایک ناممکن سی بات بن جاتی، کیونکہ خود بانی انقلاب کے بقول اس انقلاب کی جڑیں عوام کے اندر موجود ہیں۔
 امام خمینی (رح) کی مدبرانہ قیادت کے ساتھ ایران کی باشعور و غیور ملت کی حمایت اس بات کا سبب بنی کہ ایران کو لوٹنے اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے والی ڈھائی ھزار سالہ شھنشاھیت کو منہ کی کھانی پڑی۔
اقبال کے بقول۔
میرسد مردی کہ زنجیر غلاماں بشکند
دیدہ ام از روزن دیوار زندان شما
تائید خداوندی:
انقلاب کی کامیابی کا ایک بنیادی اور اھم عامل تائید خداوندی ہے، جس کے بغیر کوئی بھی چیز استحکام و دوام نھیں پا سکتی اور نہ ھی مؤثر ھو سکتی ہے۔
جب تک کوئی قوم اپنے اندر حرکت پیدا نہ کر لے تب تک اللہ کی تائید و مدد شامل حال نھیں ھوتی۔ حضرت امام خمینی (رح) کے ذریعے جب ایرانی ملت کے قلب و ضمیر میں حرکت و بیداری آئی اور وہ اپنے اوپر مسلط ظالم شھنشاھیت کا احساس کرنے لگی تو تائید الھی ان کے شامل حال ھوئی اور پوری ملت کے اندر عالمگیر انقلاب ظاھر ھوا۔
انقلاب کی بقاء اور ترقی کے عوامل:
۱۔ رھبر انقلاب کی با بصیرت قیادت:
امام خمینی (رح) جب خالق حقیقی سے جاملے تو دشمنوں اور سامراجی عناصر نے یہ خیال کیا کہ انقلاب رو بزوال ھوگا لیکن یہ خیال ایک بھول تھی۔ وہ یہ نھیں جانتے تھے کہ بانی انقلاب کی رحلت کے بعد استقامت و بھادری کا درس لینے والے عظیم شاگرد سید علی خامنہ ای جیسی بابصیرت شخصیت موجود ہے جو انقلاب کو استحکام و دوام بخشنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
ان باصلاحیت شخصیات نے ملت ایران کو رحلت امام کا احساس ھونے نھیں دیا اور انقلاب کو اپنے متعین راستوں پر رواں دواں رکھ کر امام خمینی (رح) کی رحلت سے پڑنے والے شگاف کو پر کیا۔
رھبر انقلاب حضرت آیت اللہ سید خامنہ ای آج بھی انقلاب اسلامی کو ان ھی خطوط پر رواں دواں رکھنا اپنا اولین فریضۃ سمجھتے ہیں، جنھیں امام خمینی (رح) نے قرآن و سنت کی بنیاد اور زمانے کی نبض پر ھاتھ رکھ کر متعین فرمایا تھا۔
دشمنان انقلاب خصوصاً امریکہ آج انقلاب کے لئے مختلف مشکلات کھڑی کرنے کی جو کوششیں کر رھے ہیں رھبر انقلاب ان سے بخوبی آگاہ ہیں اور انھیں تائید الھی کے ساتھ ساتھ ایران کی باشعور قوم کی حمایت بھی حاصل ہے اس لئے دشمن اپنے عزائم میں ناکام ہیں۔
نور حق شمع الھٰی کو بجھا سکتا ہے کون
جس کا حامی ھو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون
۲۔ ملت ایران کی دشمن شناسی:
بانی انقلاب اور رھبر انقلاب نے دشمنوں کی نشاندھی کرنے میں کوئی کسر باقی نھیں رکھی جس کی بناء پر آج ایران کا ھر فرد اپنے ملک و ملت اور انقلاب کے دشمنوں کو پھچانتا ہے۔
یھی وجہ ہے کہ ملت ایران دشمن کی سازشوں کے خلاف رھبر انقلاب کے احکامات پر کٹ مرنے کو تیار نظر آتے ہیں اور دشمنان ایران و انقلاب کے لئے آج سب سے زیادہ مشکل مسئلہ یھی ہے۔
انقلاب کے ثمرات:
انقلاب کے استحکام و بقاء کا ایک بنیادی عامل اس کے معنوی و مادی فوائد و اثرات ہیں۔ انقلاب اسلامی ایران نے زندگی کے ھر شعبے میں ایران کو حیرت انگیز ترقی سے ھمکنار کیا اور اس خیال کو غلط ثابت کیا کہ انقلاب آزادی کو سلب کرے گا اور ملک کو ترقی کے بجائے زوال سے ھمکنار کرے گا۔ اس کا ثبوت وہ اعداد و شمار ہیں جن کے مطابق انقلاب کے بعد زندگی کے تمام شعبوں میں حیرت انگیز ترقی ھوئی ہے۔
اسی طرح انقلاب کے معنوی فوائد کو یوں بیان کیا جا سکتا ہے:
1۔ علوم دینی کے لاکھوں پروانوں کو علوم آل محمد (ص) کی روشنی سے بھرہ مند کرنا۔
2۔ مادیات کے حصار سے معنوی و انسانی اقدار کی طرف عام لوگوں کی واپسی۔
3۔ اسلامی احکام و شریعت کا مکمل نفاذ۔
4۔ عادل، اسلام شناس، عالم، عوام دوست اور جامع الشرائط فقیہ کی حکومت۔
6۔ نئی نسل کی صحیح انسانی اور اسلامی تربیت۔
7۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک نئے عزم و حوصلے، جذبہ ایمانی اور فکری تبدیلی سے ھمکنار کرنا۔
یھی وجہ ہے کہ آج لبنانی، فلسطینی، بحرینی اور دیگر نھتے مسلمان اپنے مسلح دشمن کے سامنے ڈٹے ھوئے ہیں اور اپنی آزادی و خودمختاری کی خاطر جان دینے سے دریغ نھیں کر رھے ہیں۔
انقلاب کے ان فوائد کی بناء پر ھی آج دنیا کا ھر غیر متعصب ملک اس انقلاب کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
تحریر : جابر حسین قادری
 

Add comment


Security code
Refresh