ایک روز جناب موسیٰ علیہ السلام اپنے وصی جناب یوشع کے ھمراہ اس سر زمین پر وارد ھوئے اور ادھر چل پھر رھے تھے کہ جوتی کا
تسمہ ٹوٹ گیا اور پیر کانٹوں پر پڑا اور ایسا کانٹا چبھا کہ خون جاری ھو گیا ۔
بارگاہ معبود میں عرض کی خدا وندا مجھ سے کوئی قصور سرزد ھوا ہے جس کا یہ پھل میسر ھوا ہے ۔ جواب ملا نھیں بلکہ اس کا سبب یہ ہے کہ یہ زمین مشھد حسین علیہ السلام ہے ۔ آپ کے خون نے ان کے خون سے موافقت کی ۔ عرض کیا یہ حسین کون بزرگوارہیں؟ وحی ھوئی نواسہ رسول(ص) ، جناب احمد مختار ، فرزند عالی وقار جناب حیدر کرار علیہ السلام ۔ سنتے ھی عرض کیا کہ ان کاقاتل کون ہے ۔ جواب ملا وہ بدبخت و بد شعار یزید ناہنجار ہے ، جس پر جن وانس ھی نھیں بلکہ دریائی مچھلیاں اور صحرا کے وحشی جانور تک لعنت کریں گے یہ سن کر جناب موسیٰ و یوشع علیھماالسلام دونوں نے اپنے ھاتھ آسمان کی طرف بلند کئے اور یزید نجس ونحس پر لعنت کرکے وھاں سے روانہ ھوئے ۔