www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شبھات میں سے ایک شبہ جسے غربی دانشمندوں نے بیان کیا ہے یہ ہے کہ اگر اصل علیت کلیت سے متصف ہے تو پھر خدا کے لئے بھی علت کا ھونا ضروری ہے، حالانکہ اس کے لئے فرض یہ ہے کہ اس کے لئے کوئی علت نھیں ہے لھذا بے علت خدا کو ماننا قانون علیت کا نقض کرنا اور عدم کلیت پر دلیل ہے، اور اگر قاعدہ علیت کی کلیت کو نہ مانیں تو پھر واجب الوجود کو ثابت کرنے کے لئے اس قاعدہ و قانون سے استفادہ نھیں کر سکتے، اس لئے کہ یہ ممکن ہے کہ کوئی یہ کھے کہ اصل مادہ یا انرجی خود بخود علت کے بغیر وجود میں آگیا ھو ، اور اس میں ھونے والے تغیرات کی وجہ سے تمام موجودات ظھور میں آئے ہیں۔

یہ شبہ بھی قاعدہ علیت کے تحت کی گئی غلط تفسیر کا نتیجہ ہے، یعنی ان لوگوں نے یہ تصور کرلیا ہے کہ اس قاعدہ کا مفاد یہ ہے کہ (ھر شی موجود علت کی محتاج ہے) جبکہ اس کی صحیح تعبیر یہ ہے کہ (ھر ممکن الوجود یا وابستہ موجود، علت کا محتاج ہے) یہ ایک استثنا نا پذیر قاعدہ کلی ہے، لیکن یہ فرضیہ کہ اصل مادہ یا انرجی علت کے بغیر وجود میں آجائے اور اس میں ھونے والے تغیرات کی وجہ سے یہ جھان خلق ھو جائے، اشکالات و اعتراضات سے خارج نھیں ہے، جسے آئندہ بیان کیا جائے گا۔
 

Add comment


Security code
Refresh