www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شیعیت کی پیدائش کے سلسلے میں مورخین نے مختلف نظریہ پیش کئے ہیں جن میں سے عمدہ نظریوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

١۔شیعیت کا ظھور پیغمبر اسلام(ص) کے زمانے میں
شیعہ امامیہ معتقد ہیں کہ شیعیت کا بیج پروردگارعالم نے قرآن کریم میں بویا ہے اور پیغمبر اسلام(ص)نے اپنی رسالت کے دوران اس کی آبیاری کی ہے۔ اس بنا پر شیعیت کا شجرۂ طیبہ رسول اسلام(ص)ھی کے زمانے میں با ثمر ھو گیا اسی وجہ سے اصحاب کا ایک گروہ پیغمبر(ص) کے زمانے میں شیعیت کے نام سے معروف ھو گیا جیسے سلیمان فارسی ، ابوذر غفاری ، مقداد بن اسود وغیرہ ۔ اس نظریہ کی تفصیل اور دلیل انشاء اللہ ذکر کی جائے گی۔
٢۔شیعیت کا ظھور سقیفہ میں
 اھل سنت کے بعض مورخین معتقدہیں کہ سقیفہ میں جب ایک گروہ نص کی اتباع میں علی کے پیچھے چلا گیا تو شیعیت وجود میں آگئی ۔ ابن خلدون( تاریخ ابن خلدون، ج، ٣، ص ٣٦٤) دکتر حسن ابراھیم حسن ( تاریخ الاسلام ،ج ١، س ٣٧١) احمد امین مصری( فجر الاسلام ،٢٦٦) اور محمد عبداللہ عنان ( تاریخ الحمعیات الشریر ،ص ٢٦) اھل سنت کے مشھور مورخین اور جولد تسھیر ( معروف مشرق شناس )( العویدہ والشریعة فی الاسلام ، ص ١٧٤) اس نظریہ کے قائل ہیں ۔
 ٣۔شیعت کا ظھور قتل عثمان کے وقت
ایک گروہ اس بات کا معتقد ہے کہ قتل عثمان کے دور میں شیعہ وجود میں آئے ہیں اھل سنت کے درمیان ، ابن حذم اندلی ( الفضل ج ٢، ص ٧٨) اور دکتر علی سامی النشار ( نشاة الفکر الفلسفی فی الاسلام ،ج ٢، ص٧٨) اس نظریہ کے قائل ہیں۔
٤۔شیعیت کا ظھور شھادت امام حسین بن علی علیھما السلام کے بعد
ڈاکٹر کامل مصطفی شبیبی اس نظریہ کے معتقد ہیں کہ شیعہ امام حسین(ع) کی شھادت کے بعد وجود میں آئے ہیں۔ ( الصلة بین التصوف و التشیع، ص ٢٣)
٥۔ظھور شیعیت ایرانی افکار کا نتیجہ
بعض لوگ اس بات کے معتقد ہیں کہ تفکر تشیع ایرانی افکار کا نتیجہ ہیں کہ جنہوں نے اسلام کے مرکز (مدینہ ) میں نفوذ کیا۔ مشرق شناسوں کے درمیان دوزی( تاریخ المذاھب الاسلامیہ ۔ج١، ص ٤١) فان فلوتن (وھی) براؤن( فجر الاسلام ص ١١١) اور اھل سنت کے درمیان احمد امین مصری (فجر الاسلام ص١١١) اور احمد عطیہ اللہ ( القاموس الاسلامیہ ج، ٣، ص٢٢٢) اس نظریہ کو پیش کرتے ہیں۔
٦۔شیعیت افکار ابن سبا کا نتیجہ ہے۔
بعض قائل ہیں کہ شیعہ عبداللہ ابن سبا کے پیروکار ہیں کہ جو عثمان کے زمانے میں مسلمان ھوا۔ اس نظریہ کے قائل ہیں: دکتر علی سامی النشار( نشاة الفکر الفلسفی فی الاسلام ص ١٨ ) سید محمد رشید رضا،( السنة و الشیعہ ص ٤ تا ٦) شیخ محمد ابو زھرہ ( المذاھب الاسلامیہ ص ٦٤) اور ابو الحسن ملطی۔ ( التنبیہ و الرد علی الاھواء والبدع ، ص ٢٥)
 اس بحث میں پھلے نظیریہ کو انشاء اللہ آیات و روایات کی روشنی میں ثابت کریں گے کہ جس کے نتیجہ میں دوسرے تمام نظریات خود بخود باطل ھو جائیں گے اگر چہ دوسرے نظریوں کے ابطال پر مفصل کتابیں بھی لکھی جا چکی ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh