بہرحال اس سركش قوم نے اس عظيم پيغمبر كى ہمدردانہ نصيحتوں كو دل كے كانوں سے سننے اور ان پر عمل درآمد كرنے كى بجائے واہيات اور بے كار باتوں كے ذريعے ان كا مقابلہ كرنے كى ٹھان لي، منجملہ اور باتوں كے انھوں نے كہا:'' ہم تمھيں اور جو لوگ تمہارے ساتھ ہيں سب كو ايك برى فال سمجھتے ہيں''۔( سورہ نمل ،آيت47﴾
معلوم ايسا ہوتا ہے كہ وہ سال خشك سالى اور قحط سالى كا تھا اسى لئے وہ صالح عليہ السلام سے كہنے لگے: ''كہ يہ سب كچھ تمہارے اور تمہارے ساتھيوں كے نامبارك قدموں كى بدولت ہوا ہے ''۔تم منحوس لوگو، ہمارے معاشرے ميں تم ہى بد بختى اور نحوست لائے ہو ،وہ برى فال كو اس بہانے سے جو درحقيقت بے كار اور شرير لوگوں كا بہانہ ہوتا ہے ،جناب صالح عليہ السلام كے بہترين دلائل كو كمزور كرنا چاہتے تھے ۔
ليكن جناب صالح نے جواب ميں كہا : ''برى فال ( اور تمہارا نصيب )تو خدا كے پاس ہى ہے''۔( سورہ نمل ،آيت47﴾
اسى نے تمہارے اعمال كى وجہ سے تمہيں ان مصائب ميں ڈال ديا ہے اور تمہارے اعمال ہى تمہارى اس سزا كا سبب بنے ہيں۔
در حقيقت تمہارے لئے يہ خدا كى ايك عظيم آزمائش ہے جى ہاں :'' تم ہى ايسے لوگ ہو جن كى آزمائش كى جائے گى ''۔ (سورہ نمل ،آيت47﴾
يہ خدا كى آزمائش ہوتى ہے اور خبردار كرنے والى چيزيں ہوتى ہيں تاكہ جو لوگ سنبھل جانے كى صلاحيت ركھتے ہيں وہ سنبھل جائيں ، خواب غفلت سے بيدار ہوجائيں ، غلط راستے كو چھوڑكر خدائي راستے كو اختيار كرليں ۔
تم كتنے نحس قدم ہو
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت صالح کا واقعہ
- Hits: 485