www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

0138
انہوں نے صرف اسى پر اكتفانہ كى بلكہ اس كے بعد وہ حضرت '' صالح ''كے پاس آئے اور اعلانيہ ان سے كہنے لگے : ''اگر تم واقعاً خدا كے رسول ہوتو جتنى جلد ہوسكے عذاب الہى لے آوٴ ''۔( سورہ اعراف آيت 77﴾
ليكن صالح عليہ السلام نے كہا : اے ميرى قوم : تم نيكيوں كى كوشش اور ان كى تلاش سے پہلے ہى عذاب اور برائيوں كے لئے جلدى كيوں كرتے ہو ؟ ''(سورہ نمل، آيت46﴾
تم اپنى تمام ترفكر عذاب الہى كے نازل ہونے پر ہى كيوں مركوز كرتے ہو ؟ اگر تم پر عذاب نازل ہوگيا توپھر تمہارا خاتمہ ہوجائے گا اور ايمان لانے كا موقع بھى ہاتھ سے چلاجائے گا ۔ آئو اور خدا كى بركت اور اس كى رحمت كے ساتھ ايمان كے زيرسايہ ميرى سچائي كو آزمائو تم خدا كى بارگاہ سے اپنے گناہوں كى بخشش كا سوال كيوں نہيں كرتے ہو؟ تاكہ اس كى رحمت ميں شامل ہوجائو صرف برائيوں اور عذاب نازل ہونے كا تقاضاكيوں كرتے ہو؟يہ ہٹ دھرمى اور پاگل پن كى باتيں آخر كس لئے ؟ يہ بات واقعاً عجيب ہے كہ انسان دعوائے محبت كى صداقت كو تباہ كن عذاب كے ذريعہ جانچ رہا ہے نہ كہ رحمت كا سوال كركے اور حقيقت يہ ہے كہ وہ قلبى طور پر انبياء كرام عليہم السلام كى صداقت كے معترف تھے ليكن زبان سے اس كا انكار كيا كرتے تھے ۔
اس كى مثال يوں ہے كہ جيسے كوئي شخص علم طب كا مدعى ہو اور اسے معلوم ہو كہ فلاں دوا سے صحت اور شفا حاصل ہوتى ہے اور فلاں چيزسے انسان كى موت واقع ہوجاتى ہے ليكن وہ ايسى دوا حاصل كرنے كى كوشش كرے جو مہلك ہے نہ كہ جو مفيد اور شفاء بخش ۔يہ تو واقعاً جہالت و نادانى كى حد ہے ،كيونكہ يہ سب جہالت ہى كا نتيجہ ہے۔
حضرت صالح علیہ السلام نے قوم كى سركشي، نافرمانى اور اس كے ہاتھوں قتل ناقہ كے بعد اسے خطرے سے آگاہ كيا اور كہا:
'' پورے تين دن تك اپنے گھروں ميں جس نعمت سے چاہواستفادہ كرو اور جان لوكہ ان تين دنوں كے بعد عذاب الہى آكے رہے گا '' ۔( سورہ ھود ،آيت 67_68﴾

Add comment


Security code
Refresh