www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عدن بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز نے سلفی اور تکفیری گروھوں کی طرف سے حکومت یمن اور الحوثی شیعہ گروہ کے درمیان اختلاف اور

 جنگ چھیڑ کی سازش کے سلسلے میں خبردار کیا ہے ۔عدن کے بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ شام میں سلفی اور تکفیری گروہ کی شکست اورناکامی نیزشام میں اس گروہ کی نابودی کی تشویش کے تحت امریکہ ،اسرائیل اور بعض علاقائی ملکوں نے طے کیا ہے کہ شام کے سلفی اور تکفیری گروہ کو یمن منتقل کرکے یمن کے شیعہ الحوثي گروہ کے ساتھ جنگ میں جھونکنے کے لئے راستہ ھموار کیا جائے ۔
اس رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی منجملہ امریکی اوراسرائیل خفیہ ادارے سلفی اور تکفیری گروہ یمن میں الحوثی شیعہ گروہ کو سرکوب کرنے کے علاوہ اس گروہ کو یمن ،ھمسایہ ممالک ،مغربی ممالک خاص طور امریکہ کے مفادات کے لئے خطرہ بناکر پیش کررھے ہیں ۔علاقائی مبصرین کے مطابق امریکہ ،صھیونی حکومت اور ان کے پٹھو ممالک افغانستان اور عراق میں بھاری نقصان اٹھانےکے بعد یہ عبرت حاصل کرچکے ہیں کہ علاقے میں خاص طور پر یمن میں اپنے اھداف کو عملی جامہ پھنانے کے لئے سلفی گروہ بھترین وسیلہ ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ خطے کی مذھبی اورسیاسی شخصیات علاقے اور شمالی افریقہ کے امن کے لئے انتھا پسندوں کے خطرات کی طرف سےخبردار کرچکی ہیں ۔ حالیہ دنوں میں تیونس کے صدر شام میں سلفی گروہ سے وابستہ دوھزار سے زیادہ لوگوں کی موجود گی کے رازکا انکشاف کرچکے تھے کہ تیونس کی سیکورٹی فورسز سلفی گروہ کے ذریعہ تیونسی جوانوں کو گمراہ کرکے شام میں لڑنے کے لئے لے جانے والے گروھوں کے سربراھوں کوگرفتار کرچکی ہیں۔ مبصرین کے مطابق مشرق وسطی اورشمالی افریقہ میں آنے والی اسلامی بیداری کے سبب ان ملکوں اور علاقوں میں سلفی گروہ اور اس کے ماننے والوں کی تحریک وسیع پیمانے پرجاری وساری ہے ۔ تین افریقی ممالک تیونس ،مصر اورلیبیا میں حکومتیں تبیدل ھوچکی تھیں سلفی گروہ نے موجودہ صورت حال کو دیکھتے ھوئے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں لیکن اس کی تخریبی کاروائیوں کی وجہ سے عالم اسلام میں اکثر لوگ اس گروہ کو اچھے نام سے یاد نھیں کرتے ہیں ۔ درحقیقت سلفی گروہ گذشتہ دو برسوں سے امریکہ کے سبز چراغ دکھانے اوربعض علاقائی ممالک جیسے سعودی عرب ، قطر اورترکی کی طرف سے مالی اورلوجسٹکی حمایت اور مدد کے ذریعہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں دشمنوں کے اھداف کو عملی جامہ پھنانے کے اھم عامل اوروسیلے میں تبدیل ھوچکا ہے ۔ سعودی عرب اورقطر علاقے میں اسلامی بیداری کی نئی لھر کے پیش نظر سلفی گروہ کی حمایت اور مالی مدد کررھے ہیں کیونکہ سعودی عرب اور قطر تیونس اور مصر میں اسلامی بیداری کے آغاز سے ھی اس بڑے اور تاريخی واقعہ کے مخالف تھے حتی حسنی مبارک کی حمایت نہ کرنے پر سعودی عرب اورقطر نے امریکہ پر تنقید کی تھی ۔ تیونس ،مصر ، لیبیا اور یمن کے ڈکٹیٹروں کے خاتمے کے بعد آل سعود نے عربی انقلابوں کو منحرف کرنے کے لئےوسیع پیمانے پرسلفی گروہ اور انحرافی تحریکوں کی تخریب کاری ،قتل وغارتگری اور بدامنی پیداکرانے میں حمایت کرکے عوام کو یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے کہ حکومتوں کی تبدیلی ان کے حق میں مفید نھیں رھی ہے ۔
  

Add comment


Security code
Refresh