بغداد کی مسجد براثا کے امام جمعہ نے کھا: جو لوگ قطری مفتی شیخ قرضاوی کو شیعوں کے قتل کا فتویٰ دینے کی اجازت دیتے ہیں یاد رکھیں
کہ ایک دن قرضاوی ان کے قتل کا بھی ضرور فتویٰ دے گا۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق بغداد کی مسجد براثا کے امام جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ جلال الدین الصغیر نے اپنے خطبوں میں قطری مفتی شیخ قرضاوی کے شیعہ مخالف فتووں کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا: وہ لوگ جو شیخ قرضاوی اور اس کے جیسے مفتیوں کو فتوے دینے کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ نماز جمعہ کے خطبوں میں شیعوں کے قتل عام کا فتویٰ دیں کیا وہ اپنی عاقبت کو نھیں دیکھ رھے ہیں؟
انھوں نے کھا: کیا وہ جانتے ہیں کہ ان کاموں کا نتیجہ کیا ھونے والا ہے؟ کیا وہ یہ سوچ رھے کہ تکفیریت کی آگ صرف ھمیں جلائے گی؟ ھرگز، جو شخص اتنی آسانی سے آج ایک مسلمان کے خون کو مباح کر دیتا ہے وہ کل دوسرے مسلمانوں کے خون کو اس بھی زیادہ آسانی سے مباح کرے گا۔
عراق کے اس برجستہ عالم دین نے کھا: اھلسنت کے علماء جانتے ہیں کہ یہ افراطی تکفیری کسی کو بھی امان دینے والے نھیں ہیں۔ یہ وہ فرقہ ہے جو اھلسنت کے دیگر فرقوں اشاعرہ، صوفیہ، ماتریدیہ اور اخوان المسلمین کو بھی کافر سمجھتا ہے۔ لھذا وہ کیوں اپنی زبانیں بند کر کے بیٹھیں ھوئے ہیں؟ تمام علمائے اسلام دیکھ رھے ہیں کہ تکفیری وھابی اسلام کی وحشتناک تصویر دنیا میں پیش کر رھے ہیں۔ کیا تم نے کسی مذھب کو دیکھا ہے جو جھاد کے بھانے سے مجاھدین کے درمیان لواط کو جائز قرار دے دے؟ کیا تم نے کسی دین کو دیکھا ہے جو جھاد کے بھانے سے زنا کو جھاد النکاح کا نام دے کر مجاھدین پر حلال قرار دے دے؟
مسجد براثا کے امام جمعہ نے کھا: کیا ان افکار اور اس طرح کے فتووں کا دین رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے کوئی تعلق ہے؟
شیخ الصغیر نے شام میں ھونے والی تمام قتل و غارت کا ذمہ دار ان مفتیوں کو ٹھہراتے ھوئے جو جھاد کے نام پر مسلمانوں کو دھشتگردی پھیلانے کا حکم دیتے ہیں کھا: ان نام نھاد مجاھدوں کا کردار جنگلی بھیڑیوں سے بھی بدتر ہے اس لیے کہ بھیڑیے صرف اپنا پیٹ بھرنے کے لیے درندگی پھیلاتے ہیں اور جب پیٹ بھر جاتا ہے درندگی سے ھاتھ کھینچ لیتے ہیں لیکن یہ درندے نہ سیر ھوتے ہیں اور نہ درندگی سے ھاتھ کھینچتے ہیں۔ تعجب تو اس بات پر ہے کہ یہ جنگلی درندے اللہ اور پیغمبر کا نام لے کر اللہ اور رسول کے ماننے والوں کے گلے کاٹتے ہیں۔