روس کے وزیر خارجہ نے کھا ہے کہ مغرب کی طرف سے شام میں برسرپیکار دھشتگردوں کو مسلح کرنا شام کے بارے میں جینوا ۲ کانفرس کی
راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ریانووستی کی رپورٹ کے مطابق سرگئي لاوروف نے صحافیوں سے گفتگو میں کھا کہ مغرب کی طرف سے شام میں سرگرم عمل دھشتگردوں کومسلح کرنا عالمی کانفرنس کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ روسی وزیر خارجہ کے مطابق دھشتگردوں نے القصیر میں بھاری توپخانے اور فضائي دفاعی سسٹموں کا استعمال کیا تھا۔ انھوں نے کھا کہ شام کے دھشتگردوں کو بھرپور طرح سے ھتھیار فراھم کئے گئےہیں۔ واضح رھے امریکی صدر نے حال ھی میں شام کے دھشتگردوں کومسلح کرنے کے بل پر دستخط کردئے ہیں۔ ادھر امریکی سینٹر جان میک کین نے کھا ہے شام کے آشوب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور دھشتگردوں کے لیڈروں سے ملاقات کرنے کے بعد کھا تھا کہ شام کی حکومت کے خلاف لڑنے والوں کو بھاری ھتھیاروں کی ضرورت ہے تا کہ وہ شام کے خلاف جنگ کرسکیں۔دراین اثنا عراق کے وزارت خارجہ نے کھا ہےکہ ان کاملک شام میں مداخلت نھیں کررھا ہے۔ عراق کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے کھا ہے کہ وزیرخارجہ ھوشیار زیباری نے امریکی وزارت خارجہ کی مشیر سے ملاقات میں کھا ہےکہ عراق نہ سرکاری طور پر اور نہ ھی غیر سرکاری طورپر شام میں مداخلت نھیں کررھا ہے۔ اس بیان کے مطابق ھوشیار زیباری نے کھا ہےکہ شام کا بحران مفاھمت آمیز طریقوں سے اور شامی عوام کی امنگوں کے مطابق حل ھونا چاھیے۔ واضح رھے شام میں سرگرم عمل دھشتگردوں کو امریکہ، صھیونی حکومت، سعودی عرب، ترکی اور قطر کی حمایت حاصل ہے۔