www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی جمھوریہ ایران کے گیارھویں دور کے صدارتی انتخابات کے نامزد امید واروں نے ملکی، علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں

 اپنے اپنے نظریات بیان کئے ہیں۔ ایران کے نامزد صدارتی امید وار " علی اکبر ولایتی " نے کھا ہے کہ اگر وہ انتخابات میں کامیاب ھوگئے تو وہ باصلاحیت خواتین سے امور مملکت چلانے میں کام لیں گے۔ علی اکبر ولایتی نے تھران میں خواتین کی کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ ایرانی خواتین نے اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسی طرح صدام کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ 8سالہ جنگ کے دوران اھم کارنامے انجام دیئے، انھوں نے کھا کہ سیاسی اور اقتصادی منصوبوں پر درست عمل درآمد کیا جائے تو ایران علاقے کی بڑی طاقت بن سکتا ہے۔
ایران کے ایک اور صدارتی امیدوار اور دارالحکومت تھران کے میئر " محمد باقر قالیباف نے اصفھان شھر میں انتخابی مھم کے دوران عوام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ ایران میں آئندہ بننے والی حکومت میں جھادی فکرو سوچ کی ضرورت ہے اور اسی فکر و سوچ کی وجہ سے اختلاف، تھمت اورجھگڑے کی کوئی گنجايش نھیں رہ جاتی۔ انھوں نے کھا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کو دشمنوں کی جنگ کا خطرہ نھیں ہے بلکہ دشمن ایران کے اسلامی انقلاب کو نا کام ظاھر کرنے کی کوشش کر رھے ھیں۔
 محمد باقر قالیباف نے اقتصادی و سیاسی مشکلات کے حل کو اپنی ممکنہ حکومت کی ترجیحات میں سے قرار دیا اور کھا کہ ایران کی مشکلات ھرقسم کے قومی ، نسلی ، مذھبی اور ثقافتی امتیازی سکوک سے بالا تر ھوکر اور بھتر ایڈ منسٹریشن کے ذریعے حل کی جاسکتی ہیں ۔
ایک اور صدارتی امیدوار " حسن روحانی "نے اپنی انتخابی مھم کے دوران ایران کے خلاف مغرب کی یکطرفہ پابند یوں کے مقابلے کے لئے اپنے پروگرام کا ذکر کرتے ھوئے کھا کہ مناسب ڈپلومیسی اور ایران کے خلاف وجود میں آنے والے اتفاق کو ختم کرنے کے ذریعے ، پابند یوں کی پالیسی کوناکام بنایا جاسکتاہے ۔
 صدارتی انتخابات کے نامزد امیدوار " سعیدجلیلی " نے مشھد مقدس میں عوام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ھوئےجوھری حق کے دفاع کوایرانی عوام کا دفاع قرار دیتے ھوئے کھا کہ ایرانی عوام دشمن کو ایسا سبق سکھانا چاھتی ہے تاکہ دشمن اس کے بعد ایرانی عوام کے حق کو للچائی ھوئی نظر سے نہ دیکھے۔ انھوں نے کھا کہ اس وقت ایران دنیا کے دس ایٹمی ملکوں میں شامل ہے اور ان گنجائشوں کو ایران کے غیور دانشوروں نے پیدا کیا ہے ۔
ایک اور صدارتی امیدوار " محسن رضائی نے صد ارتی انتخابات میں اپنے نامزد ھونے کی ایک وجہ ، عوام اور حکومت کے تعلقات کی بھتر برقراری بیان کی اور کھا کہ عوام سیاسی میدان میں موجود ہیں ، لیکن اقتصادی عمل میں ان کا کردار نہ ھونے کے برابر ہے ۔
ایران کے ایک اور صدارتی امیدوار " سید محمد غرضی " نے بھی تھران میں ایک ٹیلیویژن انٹرویو میں کھا کہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ مھنگائی کو کنٹرول کرنے پر اپنی پوری توجہ مرکوز رکھیں گے ۔
یہ بیانات ایسی صورت حال میں سامنے آرھے رھیں کہ اس وقت ایران کے صدارتی نامزد امیدواروں کے درمیان انتخابی مھم زور و شور سے جاری ہے جس میں تمام صدارتی امیدوار اپنے اپنے انتخابی پروگراموں کا دفاع کررھے ہیں ۔یاد رھے کہ ایران کے گیارویں دور کے صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ 14 جون کو پورے ایران میں ھوگی۔
ابتک دو صدارتی امیدوار ڈاکٹر حداد عادل اور ڈاکٹر محمد عارف اپنے ھم فکر امیدواروں کے حق میں بیٹھ گئے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh